جہلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے شرح سود کو کم کر کے دس فیصد سے نیچے لایا جائے۔ احسن ظفر بختاوری

جہلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے شرح سود کو کم کر کے دس فیصد سے نیچے لایا جائے۔ احسن ظفر بختاوری

پریس ریلیز
جہلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کا اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے شرح سود کو کم کر کے دس فیصد سے نیچے لایا جائے۔ احسن ظفر بختاوری
کاروبار کیلئے آسانیا ں پیدا کر کے ہی معیشت کو موجودہ مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے۔ ملک خاور شہزاد
اسلام آباد ( ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں بے جا اضافہ کر دیا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں سکڑ رہی ہیں اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں ہماری معیشت مزید کمزور ہو گی جبکہ سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شرح سود کو کم کرکے دس فیصد سے نیچے لایا جائے تا کہ کاروبار کو بہتر فروغ ملے اور معیشت مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جہلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس نے صدر ملک خاور شہزاد کی قیادت میں آئی سی سی آئی کا دورہ کیا اور نئے عہدیداران کو مبارک باد دی۔
احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ تھائی لینڈ میں شرح سود اس وقت1 فیصد، تائیوان 1.63فیصد، ملائشیاء میں 2.5فیصد، جنوبی کوریا 3فیصد، چین 3.65فیصدویتنام 5فیصد، بنگلہ دیش 5.75فیصداور انڈیا میں 5.9فیصد لیکن پاکستان میں شرح سود 15فیصد ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مسائل سے نکالنے کا سب سے بہتر طریقہ برآمدات میں نمایاں اضافہ کرنا ہے لیکن بلند شرح سود کے ماحول میں ایسا کرنا بہت مشکل ہے۔ لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت شرح سود کو کم کر کے سنگل ڈیجٹ میں لے آئے جس سے کاروبار اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا اور معیشت بہتر ہو گی۔
جہلم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک خاور شہزاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلند شرح سود، تیل، بجلی و گیس کی مہنگی قیمتوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے کاروباری و صنعتی اداروں کو اس وقت کافی مشکلات درپیش ہیں جس وجہ سے ٹیکسٹائل شعبے کی تقریبا 1600فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔ لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات لئے جائیں اور شرح سود میں نمایاں کمی کی جائے ورنہ مزید کاروباری ادارے بندنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے ملک کا قرضہ بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے کیونکہ پاکستان کا قرضہ جو 2008میں 48ارب ڈالر تھا اب بڑھ کا 116ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو تشویشناک ہے۔
آئی سی سی آئی کے گروپ لیڈر خالد اقبال ملک، جہلم چیمبر آف کامرس کے گروپ لیڈر راجہ انور، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر قاضی اکبر، ظفر بختاوری، زبیر احمد ملک، محمد اعجاز عباسی، ملک سہیل حسین اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے کاروبار کو فروغ دینے کیلئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے تا کہ پاکستان کو مشکلات سے نکال کی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔