لیڈرز اور اسٹیبلشمنٹ سوات میں امن کیلئے کردار ادا کریں، ملالہ یوسفزئی

نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ سوات کے لوگ ایک بار پھر دہشتگردی کا شکار ہو جائیں اور ایک بار پھر وہاں پر دھماکے اور قتلِ عام شروع ہو جائے، امید ہے کہ ہمارے لیڈرز اور اسٹیبلشمنٹ اپنا کردار ادا کرکے سوات میں امن قائم رکھیں گے۔

ملالہ یوسفزئی 2 روزہ دورے پر پاکستان آئی ہوئی ہیں، انہوں نے صوبہ سندھ میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور بے گھر ہونیوالے افراد سے ملاقاتیں کیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کیلئے عالمی سطح پر آواز بلند کرنے اور سوات میں ہونے والی حالیہ کشیدگی پر بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی میں نے سُنا کہ میرے آبائی علاقے سوات میں اسکول کی وین پر حملہ ہونے سے بچے زخمی ہوئے ہیں، تو مجھے بہت دُکھ ہوا، یہ ایک ڈراؤنی سی صورتحال ہے۔ ملالہ نے کہا کہ سوات کے لوگ اب بھی ماضی میں ہونیوالے واقعات سے سنبھلنے کی کوشش کررہے ہیں، حکومت اور لیڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ہر ایک بچی اور بچہ محفوظ ہو۔ یاد رہے کہ چند روز قبل سوات میں اسکول وین پر ہونیوالے حملے میں وین کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ واقعے میں کچھ بچے بھی زخمی ہوئے تھے، اس واقعے کیخلاف سوات کے شہریوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا یا تھا۔ ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ سوات کے لوگوں نے ہمیشہ انسانی حقوق کیلئے آواز اٹھائی، وادی سوات میں جب پاکستانی طالبان نے بچیوں کی پڑھائی پر پابندی لگائی تو میں اس وقت صرف 11 سال کی تھی میں خود بھی اسکول نہیں جا سکتی تھی، مجھے آج بھی وہ وحشت زدہ مناظر یاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہوں جو اس وقت سڑکوں پر کھڑے ہوکر سوات میں دوبارہ امن قائم کرنے کی بات کررہے ہیں۔

سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ

ملالہ نے کہا کہ دادو گئی تو دیکھا پورے پورے گاؤں اور علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے تھے، تب احساس ہوا کہ کتنا برا سیلاب آیا ہے، لاکھوں لوگ اب بھی بے گھر ہیں جن کیلئے فوری کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ملالہ یوسفزئی کا ادارہ ’ملالہ فنڈ‘ اب تک سیلاب سے متاثرہ بچوں کی مدد کیلئے 7 لاکھ ڈالر اکٹھے کرچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ بچیوں کیلئے بلوچستان کے صوبے میں ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس کے تحت بچیوں کو پڑھائی کے متبادل طریقے سمجھائے جائیں گے، بچیوں کی تعلیم کیلئے کام کرنیوالے سماجی کارکنان کی بھی مدد کررہے ہیں، ملالہ نے مختلف ممالک کی جانب سے سیلابی صورتحال میں پاکستان کی مدد کرنے کو سراہا اور کہا کہ حالیہ سیلاب کی شدت اتنی ہے کہ ہر ادارے اور ملک کو پاکستان کی مدد کرنے کیلئے آگے آنا ہی پڑے گا، ہمیں بیانات سے آگے بڑھنا ہوگا، چند ممالک نے مدد کی ہے لیکن یہ ضرورت سے کافی کم ہے۔ خود پر تنقید سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے جو ردعمل اہمیت رکھتا ہے وہ یہ ہے کہ لوگ ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کام کریں، مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ کون میرے حق میں بول رہا ہے اور کون میرے خلاف۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کی پرواہ ہے کہ ہم اپنے معاشرے کیلئے کیا کر رہے ہیں۔ دوبارہ پاکستان آنے سے متعلق سوال پر ملالہ نے کہا کہ میں پاکستان آنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ میں یہاں بار بار آیا کروں، پاکستان میرا گھر ہے اور مجھے اپنے ملک سے بہت پیار ہے۔