فارما انڈسٹری کے جائز مطالبات کو تسلیم کریں گے، وفاقی وزیر صحت

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے ادویہ ساز انڈسٹری مسائل کا شکار ہے، ہم نہیں چاہتے دوائوں کی قلت ہو یا جعلی ادویات مارکیٹ میں فروخت ہوں، فارما انڈسٹری کے جائز مطالبات کو تسلیم کریں گے، پی پی ایم اے کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں، مسائل کو جلد حل کرلیں گے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل سے پاکستان فارما سیوٹیکل اینڈ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کراچی میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ملاقات کی، جس میں پی پی ایم اے کے چیئرمین سید فاروق بخاری، سابق چیئرمین زاہد سعید، توقیر احمد اور آصف آکھائی بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے سمیت انڈسٹری کو درپیش دیگر مسائل جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ملاقات کے بعد فارما کمپنیوں کے نمائندوں نے میڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او ڈاکٹر عاصم رؤف اور وفاقی سیکریٹری صحت مشہود مرزا بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے سماء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پی پی ایم اے کے تحفظات سنے، تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، مہنگائی بڑھی ہے، ڈالر کے ریٹ بڑھنے کی وجہ سے انڈسٹری بھی مسائل کا شکار ہے، سب سے زیادہ عوام متاثر ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی جو اسحاق ڈار کی مصروفیات کی وجہ سے غیر فعال تھی، اس کمیٹی کو فعال کریں گے اور اس میں تمام مسائل کو زیر بحث لائیں گے۔

اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ پی پی ایم اے اور وزارت صحت مل کر ایک پریذنٹیشن بنائیں گے اور وزیراعظم کو تحریری طور پر دیں گے۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آج کی میٹنگ مثبت رہی ہے، 15 سے 20 دن میں مذاکرات کا عمل مکمل کرکے مسائل حل کرلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے بھی انڈسٹری مسائل کا شکار ہے، سب سے پہلے ادویات کی ایل سیز کھلیں گی، کیونکہ دوا انسانی ضرورت ہے، ادویات کی قیمتوں میں 60 یا 40 فیصد اضافے کی باتیں افواہیں ہیں، کمیونیکیشن گیپ کی وجہ سے ایسا ہوا ہے، جس کا ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن اگر ہم پی پی ایم اے کے جائز مطالبات حل کردیں تو ذخیرہ اندوز ناکام ہوجائیں گے۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ ماضی میں پیراسیٹامول کی ایک پراڈکٹ کی قیمت 100 اور 150 روپے تک پہنچ گئی تھی، اس کی قیمت میں تھوڑا سا اضافہ کیا تو واپس اپنی پرانی قیمت پر مارکیٹ میں فروخت ہونا شروع ہوگئی تھی۔

پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین زاہد سعید کا کہنا تھا کہ یہ فورس میجر ہے یعنی ایسی آفت جس کا کوئی مداوا نہیں، ڈالر کی قیمت ہمارے کنٹرول میں نہیں، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ فیکٹریاں بند ہوجائیں گی، بلکہ دواؤں کی قلت بڑھے گی، آج ایک دوا شارٹ ہے تو کل دوسری دوا کی قلت ہوجائے گی اور یہ بڑھتی چلے جائے گی جس سے سپلائی چین ٹوٹ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سپلائی چین ٹوٹنے سے عام افراد متاثر ہوتے ہیں، اگر مریض کو مطلب کی دوا نہ ملے تو اس کیلئے تکلیف دہ بات ہے، اگر کمپنی کو ایک پراڈکٹ پر لاکھوں کا نقصان ہو تو وہ دوا بند ہوجائے گی، بہت سی بند ہوگئی ہیں، بتدریج دیگر بھی بند ہوتی چلی جائیں گی اور زیادہ تاخیر برداشت نہیں کرسکتے۔