اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، اس وقت اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں،عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے۔ قانون کی حکمرانی میں وہی کردار ادا کرسکتی ہے۔

لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے اس وقت کوئی رابطہ نہیں،جنرل باجوہ سے رابطہ رہتا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم میں تھا لیکن جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ فین شہباز شریف کے تھے، سابق آرمی چیف نے شہباز شریف کو جیل میں فون کرکے مزاج پرسی کی تو میں نے کہا کہ اگر شہباز شریف کی مزاج پرسی کرنی ہے تو جیلوں میں قید باقی لوگوں کا کیا قصور ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابات 2023 سے آگے لے کر جانا چاہتی ہے مگرم موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں انتخابات کو آگے لے کر جانا ممکن نہیں۔ معیشت کی یہی صورتحال رہی تو فروری مارچ تک ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بند گلی میں دھکیلنے کا مطلب ملک کو بند گلی میں دھکیلنا ہے۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ سری لنکا نہیں جہاں اڑھائی کروڑ لوگ بستے ہیں۔ پاکستان میں ساڑھے 22 کروڑ سے زائد کی آبادی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں پیسے ملک کے اندر آ رہے تھے اور آج ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ دعویٰ کیا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری میرے خوف سے انتخابات سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔