عمران خان نے اقتدار میں آکر سابق آرمی چیف کیخلاف کارروائی کا تاثر مسترد کردیا

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اقتدار میں آکر سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کیخلاف کارروائی کا تاثر مسترد کردیا۔

لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا نہیں ہے۔ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کاروائی کریں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو بہت سمجھایا تھا کہ شہبازشریف پر کرپشن کے کیسز ہیں۔ جنرل باجوہ نے زور دیا کرپشن کیسز کو ختم کرو،معیشت بہتر کرو۔ ہمیں پتا چلا کہ کرپشن تو جنرل باجوہ کا ایشو ہی نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو بتایا کہ 10،12بڑے کرپٹ لوگ اگر پکڑ میں آگئے تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب جنرل فیض حمید کا ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے تبادلہ کیا گیا توپتہ چل گیا تھا، حکومت گرانے کا پلان بن چکا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن نہ کرائے تو پاکستان سیدھا سیدھا ڈیفالٹ کر جائے گا، اگر ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وفاق کریش ہوچکا صوبوں میں فنڈز موجود ہیں اس کے باوجود قربانیاں دے رہے ہیں۔ دو صوبائی اسمبلیوں کے تحلیل اور تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کے بعد جب 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوں گے، تو انہیں بھی عقل آجائے گی۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ نئےآرمی چیف جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے۔ 3 ماہ میں الیکشن کروانا نیوٹرلز کا امتحان ہوگا۔اگر فوج کے ادارے کو درست استعمال کرلیں تو ملک کو کرائسز سے بچایا جاسکتا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ اگر ہمارے دور میں کرپشن ہوتی تو کیا صرف گھڑی کا کیس اٹھاتے؟ توشہ خانہ کوئی میوزیم نہیں اگر میں گھڑی نہ لیتا تو نیلامی میں کوئی اور خرید لیتا۔