نیب ترامیم کیخلاف کیس،سپریم کورٹ نے عمران خان سے اہم سوالات پوچھ لیے

پارلیمان سے باہر آکر سڑکوں پر فیصلے کی ضد پرعمران خان کو عدالتی سوالات کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف کیس میں عمران خان سے بذریعہ وکیل دو اہم سوالات کے جواب مانگ لیے۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دینے والے چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھ لیا کہ منتخب نمائندے پارلیمان چھوڑ کر سڑکوں پر فیصلے کرنے لگیں تو جمہوری نظام کیسے چلے گا؟ نیب قانون کا اطلاق افواج پاکستان پر نہ ہونا آئینی ہے یا غیرآئینی؟ عدالت نے کل تک وکیل کے ذریعے جواب دینے کی ہدایت کردی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ بظاہر نیب ترامیم بنیادی حقوق کیخلاف نہیں، کیا عوام نے عدالت سے رجوع کیا ہے یا ازخود تعین کریں کہ عوام متاثر ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا نیب قانون میں ترمیم سے پہلے بہت سقم تھے صرف الزام پر ہی ملزمان کو 90 روز کیلئے گرفتار کر لیا جاتا تھا۔ نیب قانون میں ترمیم دراصل ایک پیشرفت ہے۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا نیب سمیت کسی بھی فوجداری جرم میں تحقیقات کے دوران گرفتاری کا حامی نہیں ہوں۔

خواجہ حارث نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ ماضی میں نہ صرف قوانین کو کالعدم قرار دے چکی ہے بلکہ آرمی چیف تعیناتی کیس میں قانون میں موجود خلا پر بھی کر چکی ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ترامیم کے بعد نیب قانون غیر مؤثر ہو گیا ہے۔