ارشد شریف قتل کا از خود نوٹس، سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ درج

سپریم کورٹ کے حکم پر صحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج کرلیا گیا، جس میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارشد شریف کے کینیا میں قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں پولیس کی مدعیت میں صحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، جس میں 3 ملزمان وقار احمد، خرم احمد اور طارق وصی کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس سے قبل آج صبح چيف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ارشد شریف کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چيف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا انسانی حقوق سیل ارشدشریف کی والدہ کےخط پر کام کررہا ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کوواپس آئےکافی عرصہ ہوگیا، حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟۔

چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب رپورٹ آئی وزیر داخلہ فیصل آباد میں تھے، رانا ثناء اللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بات پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیر داخلہ نے رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟ وزیرداخلہ کو ابھی بلا لیتے ہیں, تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے، صحافی قتل ہو گیا، سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تک رپورٹ سپریم کورٹ ميں جمع کروادیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں، آج جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہو سکے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ سےہی تشکیل دیا ہے، صحافیوں کے ساتھ کسی بھی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی، کوئی غلط خبر دیتا ہے تو اس حوالے سے قانون سازی کریں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 23 اکتوبر سے آج تک صرف عدالت کو میڈیکل رپورٹ ہی مل سکی، سینئر ڈاکٹرز نے میڈیکل کیا لیکن رپورٹ تسلی بخش نہیں، ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا کینیا میں تحقیقات ہو رہی ہیں؟۔

مزید پڑھیے: ازخود نوٹس سے کئی چہرے بےنقاب ہوں گے

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ مشکوک اندازمیں صحافی کا کینیا میں قتل ہوا، وزارت خارجہ نے اب تک کیا کارروائی کی ہے؟۔

سپریم کورٹ نے حکومت کو ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ آج ہی درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

واقعے کا پس منظر

سینئر پاکستانی صحافی ارشد شریف کو 23 اکتوبر 2022ء کی رات کینیا میں مبینہ طور پر مقامی پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

کینیا کی پولیس کا مؤقف ہے کہ ارشد شریف جس کار میں سفر کر رہے تھے پولیس نے اسے مسروقہ سمجھا اور جب وہ عارضی رکاوٹوں کے باوجود نہیں رکی تو اس پر فائرنگ کی گئی۔

واقعے کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم کینیا بھی گئی تھی، جس نے وہاں سے شواہد اکٹھے کئے تھے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے ارشد شریف کے قتل کی آزادانہ جوڈیشل کمیشن کے تحت انکوائری کروانے کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی لکھا تھا۔