کیا بیرک گولڈ کمپنی کی پاکستانی معاشی صورتحال پر بھی نظر ہے؟چیف جسٹس

ریکوڈک معاہدے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو یہ نہ بتائیں کہ ہم معیشت دانوں کی کون سی غلطیوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر دوران سماعت بیرک گولڈ کمپنی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ صوبائی حکومتیں ریاستی سطح کے معاہدے نہیں کر سکتیں، پاکستان کے ڈیفالٹ میں جانے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا بہتر ہوگا کہ آپ عدالت کو ڈرانے کے بجائے ریکوڈک معاہدے کی شفافیت سے متعلق بتائیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ منصوبے میں سرمایہ کار بیرک گولڈ کمپنی کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے۔

مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں تجارتی بین الاقوامی منصوبوں میں داخل ہو سکتی ہیں لیکن ریاستی سطح کے معاہدے نہیں کر سکتیں۔ ریکوڈک معاہدے میں پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی 4ارب 29 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بیرک گولڈ پاکستان کی معاشی صورتحال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے؟ عدالت کو یہ نہ بتائیں کہ معیشیت دانوں کی کون سی غلطیوں کی ہم سزا بھگت رہے ہیں۔

مخدوم علی خان نے کہا اگر 15 دسمبر کو ریکوڈک معاہدہ طے ہو جاتا ہے تو پاکستان کا 9 ارب ڈالر کا جرمانہ ختم ہو جائے گا۔ سونے اور تانبے کے نکالے گئے ذخائر کو بندرگاہ کے ذریعے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ کیس کی مزید سماعت تئیس نومبر تک ملتوی کردی گئی۔