آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے سمری وزیراعظم ہاؤس کو موصول

وزیراعظم ہاؤس کو نئے آرمی چیف کے لیے ناموں سے متعلق سمری موصول ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہونے والی سمری میں 6 سینیئر ترین افسران کے نام شامل ہیں۔

سمری میں پہلا نام لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا نام ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کا نام بھی سمری میں شامل ہیں۔

وزیردفاع کی وزیراعظم کو سمری موصول ہونے کی تردید

وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیراعظم کو سمری موصول ہونے کی تردید کر دی۔ ٹویٹر پیغام میں لکھا وزیراعظم کو ابھی سمری موصول نہیں ہوئی۔ سمری کی پی ایم ہاؤس میں وصولی کنفرم وقت پر کی جائے گی۔

 

 

اس سے قبل سماء کے پروگرام ریڈلائن ودطلعت میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ اگلے 48 گھنٹے میں حل ہوجائے گا۔

جی ایچ کیو نے سمری وزارت دفاع کو بھجوا دی ہے

دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کی سمری جی ایچ کیو نے وزارت دفاع کو بھجوا دی ہے۔

ٹویٹر پیغام میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سمری میں 6 سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کے نام شامل ہیں۔

 

 

آر می چیف بننے کی دوڑ میں سر فہرست 6 جرنیل کون ہیں

موجود آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ پر 29 نومبر کو چین آف کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب ہوگی جہاں روایتی طور پر سابق آرمی چیف اپنی چھڑی نئے آرمی چیف کو پیش کریں گے۔

لیفٹینٹ جنرل عاصم منیر

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کا تعلق او ٹی ایس کے اس کورس سے ہے جو 75ویں لانگ کورس سے جونیئر اور 76ویں لانگ کورس سے سینیئر ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے آفیسرز ٹریننگ سکول سے فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیراس وقت کوارٹر ماسٹر جنرل کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس سے قبل ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

لیفٹینٹ جنرل عاصم منیر موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے دو روز قبل 27 نومبر کو اپنی مدت ملازمت مکمل کرکے ریٹائر ہوجائیں گے، لیکن روایت کے مطابق اگر وزیراعظم ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے پہلے ان کا نام نئے آرمی چیف کےلئے منظور کرلیتے ہیں تو وہ اس عہدے پر آئندہ تین سالہ مدت کے لئے اہل ہوجائیں گے۔

لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا

سندھ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے ساحر شمشاد مرزا اس وقت ٹین کور جسے راولپنڈی کور بھی کہا جاتا ہے، کمان کر رہے ہیں۔ یہ علاقے کے لحاظ سے فوج کی سب سے بڑی کور ہے جو کشمیر اور سیاچن جیسے علاقوں کی نگرانی کرتی ہے۔

اس سے پہلے وہ فوج کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک یعنی بطور چیف آف جنرل سٹاف تعینات رہے۔

لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اپنے کیریئر میں تین بار یعنی بطور لیفٹیننٹ کرنل ، بریگیڈیئر اور پھر بطور میجر جنرل ملٹری آپریشنز یعنی ایم او ڈائریکٹوریٹ میں تعینات رہے وہ وائس چیف آف جنرل سٹاف بھی رہے جو ملٹری آپریشنز اور ملٹری انٹیلی جنس کی نگرانی کرتا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس

بلوچ رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے اظہر عباس اس وقت فوج کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک یعنی چیف آف جنرل سٹاف کے طور پر تعینات ہیں۔

اس سے قبل انھوں نے بطور کور کمانڈر ٹین کور کمان کی ہے۔ اظہر عباس بطور میجر جنرل کمانڈنٹ انفنٹری سکول تعینات رہے جبکہ سابق فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی طرح وہ مری کے جی او سی بھی رہے۔

جنرل (ر) راحیل شریف کے پی ایس سی یعنی پرنسپل سیکرٹری بھی رہے ہیں۔ بطور لیفٹیننٹ جنرل وہ ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ سٹاف رہے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود

لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود ایک مضبوط کیریئر کے حامل ہیں اور فوج میں انھیں خاص طور پر پاکستان کی مغربی سرحد کا ماہر مانا جاتا ہے۔

بلوچ رجمنٹ کے لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود اس وقت نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پریذیڈنٹ ہیں جبکہ اس سے قبل وہ پشاور کے کور کمانڈر تعینات رہے ہیں۔ انھیں سابق فاٹا کی جنگ کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔

وہ بریگیڈئیر کے طور پر الیون کور میں ہی چیف آف سٹاف رہے، بطور میجر جنرل انھوں نے شمالی وزیرستان میں ڈویژن کی کمان سنبھالی اور افغان سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کے منصوبے کی نگرانی کی۔

خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں بھی تجزیاتی ونگ کے ڈائریکٹر جنرل رہے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل کے طور آئی جی سی اینڈ آئی ٹی رہے۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید

پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے۔

بطور میجر جنرل انھوں نے پنوں عاقل کی ڈویژن کی کمانڈ کی۔ وہ آئی ایس آئی میں کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن کے ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں اور آئی ایس آئی کی سربراہی سے قبل کچھ ہفتوں کے لیے ایجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے وقت وہ سینیارٹی میں چوتھے نمبر پر ہوں گے۔ اُن کے بارے میں فوج میں ایک یہ رائے پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے کام کو تکمیل تک پہنچا کر دم لیتے ہیں۔

لیفٹننٹ جنرل محمد عامر

لیفٹننٹ جنرل محمد عامر آرٹلری سے تعلق رکھتے ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری کے ملٹری سیکرٹری بھی رہے ہیں۔

وہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ڈائریکٹر جنرل سٹاف ڈیوٹیز تھے اور آرمی چیف سیکرٹریٹ کے امور کی نگراتی کرتے تھے۔ بطور میجر جنرل انھوں نے لاہور ڈویژن کمانڈ کی۔

اس وقت اس وقت وہ گجرانوالہ کور کی کمان کر رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ایجوٹنٹ جنرل تھے۔