آرمی چيف وہ ہوگا جس پر صدرمملکت سميت کسی کو اعتراض نہيں ہوگا، وزیر داخلہ

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ نیا آرمی چيف وہ ہوگا جس پر صدرمملکت سميت کسی کو اعتراض نہيں ہو گا۔ عسکری و سیاسی قیادت دونوں کیلئے کوئی سرپرائز نہیں ہوگا۔

سماء سے خصوصی گفتگو میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نام تب فائنل ہوگا جب وزیراعظم کو سمری موصول ہوگی، جو نام فائنل کریں گے وہی حتمی ہوگا یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے، کہا تین، چار یا پانچ نام بھی سامنے آسکتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگلے 2 سے 4 دن میں آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل شروع ہوجائے گا، آرمی چیف دو دن پہلے اور دو ماہ پہلے بھی لگائے جاتے رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا پہلا مطالبہ ویسے ہی غلط تھا، یہ سیاسی عمل نہیں، وزیراعظم کا آئینی اختیار ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ الیکشن پر کیا بات ہو؟ عمران خان تو سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھتے ہی نہیں، عمران خان صدر پی ڈی ایم فضل الرحمان سے وقت لیں، ساتھ بیٹھیں، بات کریں، سیاستدان آپس میں گفتگو کرکے معاملات کا حل نکال لیتے ہیں۔

اس سے قبل ایک انٹرویو میں وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ایک دو دن میں نئے آرمی چیف کا نام سامنے آجائے گا۔ تعیناتی پر اس سے زیادہ تاخیر شاید مناسب نہیں ہوگا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ان کے تجربے کے مطابق حساس نوعیت کے فیصلے سے قبل اتفاق رائے ہوتا ہے۔ اہم تعیناتی پر اختیار وزیراعظم کا ہے، اس پر اتفاق رائے ہے۔

دوسری جانب سماء سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل پیر سے شروع ہوجائے گا، انشاء اللہ اس عمل کو اتفاق رائے سے مکمل کیا جائے گا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ادارہ جو نام بھیجے گا،ان میں سے ہی آرمی چیف منتخب ہوگا، فوج نےبرملا کہا ہے کہ ہم نیوٹرل رہنا چاہتے ہیں، عمران خان کو چاہیے وہ اس معاملے میں سیاسی قیادت کیساتھ متفق ہوں۔

خیال رہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے جہاں آرمی چیف کی تقرری سے متعلق اہم ملاقاتیں کی ہیں وہیں وہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے بھی ملے ہیں۔

اسحاق ڈار نے عارف علوی کے ساتھ ملاقات میں ملک کے اہم ادارے کے سربراہ کی تقرری سمیت دیگر امور پر مشاورت کی۔ ذرائع کے مطابق صدر نے کسی بھی سمری کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے کی یقین دہانی کروا دی۔