عالمی بینک نے قدرتی آفات کو پاکستانی معیشت کیلئے بڑا خطرہ قرار دے دیا

عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلی سے آنے والے سیلاب سمیت قدرتی آفات کو پاکستانی معیشت کیلئےبڑا خطرہ قرار دے دیا۔

ورلڈ بینک نے کنٹری کلائیمنٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں عالمی بینک نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستانی معیشت داؤ پر لگنے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔

کنٹری کلائیمنٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سال 2050 تک پاکستان کی معاشی گروتھ کے 15 سے 20 فیصد تک متاثر ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے، اور آئندہ 8 سال میں جی ڈی پی کے 10 فیصد کے مساوی سرمایہ کاری لازمی قرار دے دی ہے۔

رپورٹ میں قدرتی آفات کو پاکستانی معیشت کیلئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پالیسی سازوں کیلئے حالیہ سیلاب ویک اپ کال ہے۔ عالمی بینک نے قدرتی آفات کو پاکستان میں غربت میں کمی اور معاشی ترقی کی کوششیں متاثرہونے کا خدشہ بھی ظاہرکیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر نقصان ہوا، 3 کروڑ 30 لاکھ آبادی متاثر ہوئی۔ 1700 اموات کے علاوہ 80 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے، جبکہ اگلے30 سال میں پاکستان کی 60 فیصد آبادی شہروں میں رہ رہی ہوگی۔

عالمی بینک نے بڑے شہروں کو رہنے کے قابل اور قدرتی آفات کے نقصانات سےمحفوظ بنانے پر زوردیا ہے، اور زراعت و توانائی سمیت 5 شعبوں میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کیلئے میونسپل اور پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

عالمی بینک نے ایگری فوڈ سسٹم، شہری سہولیات، منیجمنٹ، توانائی، پانی ، ہاؤسنگ ، میونسپل سروسز اور اربن انفراسٹرکچر میں نجی سرمایہ کاری پر زور بھی دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سرمایہ کاری سے پاکستانی معیشت ترقی کی منازل جلد طے کر سکتی ہے۔