فائزہ گیلانی :

جامعہ کشمیر کے پروفیسر ڈاکٹر غضنفر علی یونیورسٹی کی ایک طالبہ کے ساتھ کہوڑی تھانہ میں گرفتار پروفیسر کو چھڑانے کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ اور بااثرافرادکی جانب سے ایس ایچ او پر دباو

تھانہ کہوڑی سے واقع کی تصدیق کیلئے رابطہ کیا گیا تو ایس ایچ او نے پکڑے جانے کی تصدیق کرتے ھوئے کہا کہ ابھی تحقیقات چل رہی ہے ڈاکٹر غضنفر چہلہ کمپس میں بائیو ٹیکنالوجی کے پروفیسر ہیں اور اپنے شعبے کے ھیڈ ہیں جن کا تعلق پنجاب تھانہ چونترہ کی حدودِ سے ہے اور اس سے قبل بھی دوتین بار پکڑے جاچکے ہیں لیکن میل ملاپ کر کے چھوڑا دیے گئے اور اج یونیورسٹی کا سٹاف کل کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں ھونے والے کانووکیشن میں مصروف تھا اور غضنفر اپنی ایک طالبہ کو لیکر اوٹینگ کیلئے نکل گے جہاں نازیبا حرکات کرتے ہوئے تھانہ پولیس کہوڑی نے دھر لیاغضنفر علی نے پہلے طالبہ کو پولیس کے سامنے اپنی بیوی ظائر کرنے کی کوشش کی بعد میں منگیتر بتانے لگا پروفیسر کے حوالے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وہ اس سے قبل دو بیویاں اور اٹھ بچوں کے باپ ہیں اس وقت کہوڑی تھانہ میں پولیس کی حراست میں ہیں جہاں یونیورسٹی انتظامیہ اور دیگر بااثر افراد اس معاملے کو دبانے اور پروفیسر کو چھڑانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اس سے قبل بھی یونیورسٹی انتظامیہ اور متعدد پروفیسرز کی جانب سے طلبہ کو امتحانات میں پاس کی غرض سے حراساں کیے جانے اور جنسی تعلقات قائم کرنے لیے دباو ڈالنے کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں جن کی ایک واضح مثال عبدالمجید نیازی کا کیس ہے جن کو موقع پر 2014 میں پولیس نے گرفتار کیا مگر مخلتف اداروں کے دباو کی وجہ سے بعد میں بے غیر کسی بھی کاروائی کے چھوڑ دیا گیا یاد رہے یہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران آزاد کشمیر یونیوسٹی کا تیسرا واقع ہے اس سے قبل بھی دو کیس سامنے آچکے ہیں ۔