حکومت کا سودی بینکاری نظام سے متعلق فیصلے کے خلاف درخواست واپس لینے کا اعلان

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے شریعت کورٹ کے فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں دائر حکومتی درخواست واپس لینے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سودی نظام پر پچھلے ہفتوں میں بات چیت ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک سے بھی سودی نظام پربات چیت کی گئی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سودی نظام کے خلاف شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی اپیلیں واپس لے رہے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پورے معاشی نظام کو سود سے پاک کرنا جلد ممکن نہیں ہو گا، اللہ تعالی ہمیں توفیق دے اور مدد فرمائے کہ ہم سود سے پاک نظام کو تیزی سے آگے بڑھائیں۔وفاقی حکومت کوشش کرے گی کہ تیزی سے ملک کے معاشی نظام کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

معاملے کا پس منظر

وفاقی شریعت کورٹ نے سودی نظام کے خلاف دائر درخواستوں پر 19 سال بعد 28 اپریل 2022 کو فیصلہ سنایا تھا۔

شریعت کورٹ نے وفاقی حكومت كو پانچ سال میں ملک میں سود كے مکمل خاتمے اور ربا سے پاک بینكاری نظام نافذ كرنے كا حكم دیا تھا۔

شریعت کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ملک میں نافذ انٹرسٹ ایكٹ مكمل طور پر اسلامی شریعت كے خلاف ہے، اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور ان کی شقیں غیر شرعی ہیں۔

اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک آف پاکستان سمیت دیگر بینکوں نے شریعت کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٓٹ میں چیلنج کیا تھا۔