سپریم کورٹ کا وزیرآباد فائرنگ کا مقدمہ فوراً درج کرنے کا حکم

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے حکم دیا ہے کہ عمران خان پر فائرنگ کا مقدمہ 24 گھنٹوں کے اندر درج کیا جائے۔

سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سلمان اکرم راجا نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کیساتھ مختصر ملاقات ہوئی، عدالت جواب جمع کرانے کے لئے مزید مہلت دے، عمران خان کا جواب تیار ہے،عدالت کہے تو جمع کراسکتا ہوں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جمعرات کو تکلیف دہ مسئلہ ہوا، مزید وقت دینے کی استدعا درست لگی ہے، آپ کو مزید وقت درکار ہے تو عدالت دے سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان پر فائرنگ کے بعد 90 گھنٹے گزر چکے ہیں لیکن مقدمہ درج نہں ہوا، ایف آئی آر کے بغیر تفتیش کیسے ہوگی، ایف آئی آر کے بغیر تو شواہد تبدیل ہوسکتے ہیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے آئی جی پنجاب فیصل شاہکار کو روسٹرم پر بلا لیا۔ آئی جی پنجاب لاہور رجسٹری میں ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب تک مقدمہ درج نہ ہونے کی ٹھوس وجہ ہونی چاہئے، آپ قانون کے مطابق کام کریں،عدالت آپ کے ساتھ ہے، آپ افسران سے تفتیش کرائیں، جب تک آپ عہدے پر ہیں کوئی کام میں مداخلت نہیں کرے گا، آئی جی صاحب کسی نے مداخلت کی تو عدالت اس کے کام میں مداخلت کرے گی۔

آئی جی پنجاب نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اندراج مقدمہ کی درخواست پر وزیراعلی سے مشاورت کی تھی، جو درخواست دی گئی اس پر مقدمہ درج کرنے میں تحفظات ہیں، مجھے صوبائی حکومت نے مقدمہ درج کرنے سے روکا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صوبائی حکومت کا مؤقف پولیس افسر سے زیادہ اہم نہیں ہوسکتا، فوجداری کا نظام انصاف رکنا نہیں چاہیے، قانون کے مطابق ہر قدم پرعدالت پولیس کو سپورٹ کرے گی۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ایک آپشن یہ بھی ہے کہ جاں بحق شخص کے اہلخانہ کی درخواست پرمقدمہ درج ہو۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس کیا دستیاب آپشنز ہیں اس سے عدالت کا سروکار نہیں، قومی لیڈر کے قتل کی کوشش کی گئی ہے، معاملے کی نزاکت کو سمجھیں۔

چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ کتنی دیر میں مقدمہ درج ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 24 گھنٹے میں مقدمہ درج نہ ہوا تو سوموٹو لیا جائے گا، سو موٹو نوٹس میں آئی جی صاحب آپ جواب دہ ہوں گے، تفتیش کریں، شواہد جمع کریں اور فرانزک بھی کرائیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سلمان اکرم راجا نے چند دن مزید طلب کئے ہیں، عدالت کے پاس مواد ہونا چاہئے تاکہ سوالات کے جواب مل سکیں، ان کی التواء کی درخواست پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ارشد شریف کی والدہ کا بھی خط ملا ہے، خط پر کارروائی شروع کردی ہے، کینیا جانے والی ٹیم بھی واپس آچکی، عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی بھی روسٹرم پر آگئے۔ جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا معاملہ بہت ہی تکلیف دہ ہے، جس جگہ آپ نے رہائش اختیار کی وہ سپریم کورٹ کے زیر انتظام نہیں۔

اعظم سواتی نے ایک بار پھر روتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ جہاں میں نے قیام کیا وہ فیڈرل لاجز تھیں، جوویڈیو بھیجی گئی ججز کےعلاوہ کسی کو نہیں دکھا سکتا۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ وہ ویڈیو کسی کو بھی دکھانے کی ضرورت نہیں، متعلقہ اداروں کو کہیں گے کہ ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹا دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سواتی صاحب آپ کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں، معاملے کو قانون کے مطابق ہی دیکھا جائے گا، سپریم کورٹ خود سے تحقیقات نہیں کرسکتی، اللہ پاک آپ کو صبر دے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا ہیومن رائٹس سیل سارا معاملہ دیکھ رہا ہے، کہتے ہیں تو آج ہی آپ کو دوبارہ بلا لیتے ہیں، ضرورت ہوئی تو ضرور مداخلت کریں گے، سواتی صاحب پتہ نہیں آپ کے کتنے دشمن ہوں گے۔ سچ جھوٹ کی تہوں کے نیچے دبا ہوا ہے، اپ کہہ رہے ہیں تو یقینا اس کی وجہ ہوگی۔

اعظم سواتی نے عدالت سے استدعا کی کہ کیا میں مبینہ ویڈیو آپ ججز کے علاوہ کسی کو دکھا سکتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیمرا اور پی ٹی اے کو مبینہ ویڈیو ہٹانے کا حکم دے دیتے ہیں۔

اعظم سواتی نے کہا کہ ہوسکتا ہے جو ویڈیو ہٹائی جائے وہ نہ ہو جو مجھے بھیجی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فی الحال یہ معاملہ ہیومن رائٹس سیل کو دیکھ لینے دیں، ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں گے، مواد آنے تک معاملہ میچور ہونے دیں، سواتی صاحب بہادر بنیں۔