حکومت کا پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی اعلی قیادت کیخلاف قانونی ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خود پر ہونے والے فائرنگ کے حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام ٹھہرایا تھا کہ مجھے قتل کرنے کی ساز کی گئی تھی، اور اس میں وزیراعظم شہبازشریف، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ اور پاک فوج کے میجر جنرل شامل ہیں۔

گزشتہ روز بھی تحریک انصاف کے جانب سے ملک بھر میں احتجاج کیا گیا اور ان کی پارٹی قیادت نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ان شخصیات کے اپنے اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہونے تک مظاہرے جاری رہیں گے۔

تحریک انصاف کی جانب سے پاک آرمی کے افسر کے خلاف بیانات پر گزشتہ روز ترجمان پاک فوج نے واضح طور پر بیان جاری کیا کہ پاک فوج اپنے افسران اور جوانوں کی حفاظت کرے گی، اور اس طرح کے الزامات ناقابل قبول ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ حکومت سے کہا ہے کہ بغیر ثبوت الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ

سرکاری ذرائع نے مطابق اب وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، اور اس حوالے سے وزارت قانون سے رائے طلب کرلی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت قانون آج وزیراعظم شہباز شریف کو قانونی کاروائی پر اپنی حتمی رائے دے گی، اور حاصل شواہد اور قانونی رائے کی روشنی میں عمران خان اور اس کے کچھ ساتھیوں کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔

سرکاری زرائع نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو فوج کے اعلی افسران کیخلاف بے بنیاد الزامات لگانے پر کاروائی کا حکم دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت قانون اور وزارت دفاع اپنی حتمی رائے آج وزیراعظم کو پیش کردے گی۔