کراچی: جرائم کی روک تھام میں ناکامی پر پولیس کا انوکھا اقدام

کراچی پولیس نے کلفٹن کے مختلف علاقوں میں بڑھتے ہوئے جرائم کے پیش نطر رسٹورنٹ مالکان کو رات 12 بجے کے بعد آوٹ ڈور سروس ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے فیس بک پر ایک نوٹس شیئر کیا ہے جو درخشاں پولیس کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔

نوٹس میں ہوٹل مالکان کو کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کی ہدایت پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اپنے ہوٹل، ریسٹورنٹ یا چائے کی دکان میں رات 12 بجے کے بعد آوٹ ڈور سروس ختم کی جائے۔

وٹس کے مطابق یہ فیصلہ شہر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

درخشاں پولیس کے ایس ایچ او شعیب الرحمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا نوٹس ان کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہوٹل کے مالکان رات 12 بجے کے کاروبار جاری رکھ سکتے ہیں صرف آؤٹ ڈور سروس پر پابندی ہوگی۔

ایس ایچ او شعیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہوٹل مالکان نے کھانے پینے کی جگہوں کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے ہیں اور اگر کوئی ہوٹل کے اندر قانون ہاتھ میں لے تو اس کی شناخت کی جا سکتی ہے۔

پولیس اقدام اپنی جگہ لیکن جب سماء ڈیجیٹل کے نمائندہ خصوصی نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کلفٹن اور ڈی ایچ اے میں واقع ریسٹورنٹس کی صورت حال کا جائزہ لیا تو بوٹ بیسن فوڈ سٹریٹ کھلی پائی گئی اور لوگ آؤٹ ڈور کھانے کی سہولت سے بھی لطف اندوز ہوتے دیکھے گئے۔

بوٹ بیسن فوڈ اسٹریٹ کے ہوٹل مالکان نے دعویٰ کیا کہ انہیں آؤٹ ڈور ڈائننگ بند کرنے کے حوالے سے پولیس کی جانب سے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔

دوسری جانب ڈی ایچ اے فیز ٹو میں ایک ریسٹورنٹ مالک کا کہنا تھا کہ علاقے کی پولیس نے رات 12 بجے کے بعد آؤٹ ڈور سروس بند کر دیا ہے۔ ایک چائے کی دکان کے مالک حمید اللہ نے بتایا کہ پولیس موبائلز رات 12 بجے سے پندرہ منٹ پہلے علاقے کا دورہ کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ہمیں متنبہ کرتے ہیں کہ ہوٹل کے باہر سے تمام کرسیاں ہٹا دیں۔

کھڈا مارکیٹ کے دکانداروں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر ان کے ریسٹورنٹس میں آؤٹ ڈور کھانے کو بند کرنے کی کوشش کی لیکن بعد میں وضاحت کی گئی کہ نوٹس صرف چائے کی دکانوں تک محدود تھا۔

کلفٹن ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) احمد فیصل چوہدری نے بھی تصدیق کی کہ آدھی رات کے بعد سروس میں آؤٹ ڈور ڈائن بند کرنے کی ہدایات صرف چائے کی دکانوں تک محدود ہیں۔

احمد فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں میں چائے کی دکانیں جرائم پیشہ افراد کے مراکز بن گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رات کے کھانے کے بعد بہت سے لوگ جب دوستوں کے ساتھ بیٹھنے کے لیے چائے کی دکانوں پر پہنچتے ہیں تو وہاں موجود جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان ان کی نگرانی کرتے ہیں۔

فیصل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ کچھ حالیہ مجرمانہ واقعات کی تحقیقات کے دوران یہ پتہ چلا ہے کہ مجرموں نے اس طرح کے کھوکھوں پر اپنے ہدف کی جاسوسی پہلے کی تھی۔

ایس پی کلفٹن ڈویژن کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد اپنے ٹارگٹ کا پتہ لگاتے ہیں اور ان کے بارے میں اپنے گروپ کے دیگر افراد کو آگاہ کرتے ہیں۔ وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتے ہیں جو قیمتی سامان خاص طور پر موبائل فون لے کر جا رہے ہیں اور جب وہ وہاں سے نکلتے ہیں تو مجرم ان کا پیچھا کرتے ہیں اور ان سے ان کی قیمتی چیزیں چھین لیتے ہیں۔