ہم نے نا اپنے بچوں کو پڑھایا اور نا ہی ہم میں برداشت ہے، مفتاح اسماعیل

سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہر سیاست دان کو پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ چاہئے لیکن آئی ٹی کی یونیورسٹی نہیں بنانی.

کراچی کی ایک نجی یونیورستی میں ”پاکستان کامعاشی مستقبل“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نمے کہا کہ فروری میں عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کر پیٹرول سستا کیا تھا جس کے نتیجے میں حکومت پاکستان اسی روپے فی لیٹر ڈیزل پر نقصان کر رہی تھی ، جتنا ہمارا دفاعی خرچہ تھا اتنا خرچہ پیٹرول پر کر رہے تھے۔ حکومت ملی تو صورتحال یہ تھی کوئی بھی پاکستان کو ڈیپازٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھا،اس وقت آئل کی ایل سی کھلواتے تھے تو ایل سی کلیئر نہیں ہوتی تھی، پہلے بینکز کو کال کرتے کہ بھئی ایل سی کھلوادو ۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ “ میرا گھر میرا پاکستان“ کی اسکیم کو تحریک انصاف حکومت نے پیچھے سے فنانس نہیں کیا تھا بینکوں کی اس میں سہولت زیادہ تھی۔پاکستان میں ہمیشہ سے یہ ہوتا رہا ہے کہ قرض لے کر قرض اتارا جا تا ہے، یہ بات بھی کی گئی کہ عمران خان نے قرض اتار دیا لیکن یہ بتانا بھول گئے کہ کہاں سے قرض چڑھا دیا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم وہاں سے پاکستان کو واپس لے کر آئے، ہم نے بجلی مہنگی کرنے کی آئی ایم ایف کی بات مانی، پہلی مرتبہ پاکستان میں 38 فیصد ایکسٹرا ٹیکس لیا ہے، ہم نے بہت مشکل کام کیا ہے،جب مشکل کام کرتے ہیں تو دل تو دکھتا ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 40 لاکھ پاکستانی جو باہر رہتے ہیں، وہ 30 ارب ڈالر یہاں بھیجتے ہیں، اگر آپ کے پاس 40 ارب ڈالرکے وسائل ہیں تو آپ کو حق ہی نہیں کہ آپ 80 ارب ڈالرکے امپورٹ کریں،امیر ترین پاکستانی تو ڈالرز میں گاڑیاں افورڈ کر لیں گے لیکن غریب پاکستانی روٹی بھی افورڈ نہیں کرسکتا۔ گاڑیاں ایکسپورٹ بھی کریں کیا کبھی کوئی چیز ایکسپورٹ بھی کی ہے، امپورٹ کر رہے ہیں ایکسپورٹ نہیں کر رہے ڈالر کیا چاند سے آئیں گے؟

مفتاح اسماعیل کے مطابق بجلی بحران پر ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کا کسی کو خیال نہیں آتا ، نا ہمیں بجلی کی کمپنیوں کو پرائیویٹائز کرنا ہے تو پھر کیا چاند سے پیسے آئیں گے؟، بچاس سال پہلے جو امیر ترین آدمی تھے آج بھی وہی ہیں، سیاست میں دیکھیں وہی نام چل رہے ہیں، ڈاکٹروں کے بچے بھی ڈاکٹر بنتے ہیں، آدھے پاکستان کی کابینہ کے بچے ایچی سن میں پڑھتے ہیں، پاکستان کے اندر کتنے باصلاحیت لوگ ہوں گے جو سامنے نہیں آتے، بڑے بڑے بینکرز دیکھ لیں وہ کس اسکول سے آئے ہوں گے۔

سابق وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی آئی ٹی کے شعبے سے برآمدات 150 ارب ڈالر کے مساوی ہیں، سب کو شوق ہے کہ پاکستان بھی آئی ٹی ایکسپورٹ کرے، ہمارے بچے بھی بڑے باصلاحیت ہیں، ہر سیاست دان کو پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ چاہئے لیکن آئی ٹی کی یونیورسٹی نہیں بنانی۔ پاکستان 2047 میں انشاء اللہ بڑا آگے چلا جائے گا، آج مودی بھارت میں وہی کروا رہا ہے جو ہم نے جنرل ضیاء کے دور میں کروایا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں 40 لاکھ بچے ہر سال اٹھارہ سال کے ہوتے ہیں۔ملک کا پچاس فیصد بچہ اسکول جاسکتا ہے لیکن وہ اسکول میں نہیں ہے، دنیا میں جو دس بچے پڑھے لکھے نہیں ہوتے ان میں ایک بچہ پاکستانی ہوتا ہے، ہم نے نا تو بچے کو پڑھایا اور نا ہی ہم میں برداشت ہے، جتنے بھی پڑھے لکھے لوگ تھے وہ پاکستان سے چلے گئے، کئی اقلیتوں کے پڑھے لکھے لوگ بھی پاکستان سے چلے گئے، تو کس طرح چلے گا پاکستان، ہرقسم کی ایئر لائن پاکستان آتی تھی آج کون آتا ہے، پاکستان میں برداشت نام کی نہیں ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان 22 فروری کو روس گئے ، روس سے گیس کی بات اب ہم نے کی ہے، روس 30 فیصد سستا تیل دے رہا ہے، پپوٹن سے ملاقات کی تو ہم نے گیس کی بات کی، ہمارے لئے افغانستان کے راستے پائپ لائن مشکل ہے، ہم نے ایل این جی کی بات کی، اس بات پر بہت زیادہ غورر نہیں ہوا، ہم نے گیس کی قیمت میں رعایت کی بات کی ہے، روس سے تیل اور گیس لینا آسان نہیں ہے، بس یہ سوچیں کہ ایک سال کے اندر ری پیپمنٹ کرنا ہے ری اسکیلنگ پر نہیں جانا۔

ڈالر کی بڑھتی قیمت کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ دو سو چالیس روپے پہلے بھی جاچکا تھا پھر 213 آیا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ سیاست میں الزامات ہوتے ہیں لیکن حقائق صحیح ہونے چاہئیں پاکستان کے اندر ٹیکس کم ہونا چاہئے ہماری کوشش تھی کہ جب نوکری پیشہ ٹیکس دے رہے ہیں تو کیا دکاندار نہیں دے سکتا؟ کیا دکاندار نہیں کما رہے ہوں گے؟۔