عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی، سیاسی ریلی کی کوریج پر پابندی عائد

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران کی مقدمات فراہمی کی درخواست میں سٹیٹ کونسل اور وفاق کی جانب سے مہلت کی استدعا پر سماعت ملتوی کر دی ہے۔

پیر کے روز سماعت کے دوران فیصل فرید ایڈووکیٹ نے کہا کہ ابھی میں کورٹ آ رہا تھا ایک کلومیٹر دور روکا گیا ہے، ہمارے لیے پارکنگ بھی بند کر دی گئی ہے۔

سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ رجسٹرار کو حکم دیں پولیس وکلا کے ساتھ ایسا سلوک نہ کریں،

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں خود زگ ذیگ سے کینٹینر سے ہو کر آیا ہوں، آپ کے پارٹی لیڈر آ رہے ہیں انہی کے لیے سکیورٹی لگائی ہوئی ہے۔

دوران سماعت فیصل فرید ایڈووکیٹ نے رانا ثناء اللہ کے بیان کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صورت حال یہ ہے یہاں پر ضمانت کروا کے نکلتے ہیں، جعلی ایف آئی آر میں اٹھا لیا جاتا ہے۔

دوران سماعت سٹیٹ کونسل اور وفاق نے معلومات فراہمی کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کتنے کیسز اسلام آباد میں زیر التوا ہیں،کل تک آگاہ کریں۔

عدالت نے فیصل فرید ایڈوکیٹ کی درخواست منظور کرنے کی استدعا پر کہا کہ آپ نے درخواست کر رکھی ہے غیر قانونی گرفتاری روکیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے مؤکل گرفتار ہو جائیں گے، کیا میں کہہ دوں غیر قانونی نہیں تو قانونی گرفتار کر لیں؟ اپنے کلائنٹ کے ساتھ یہ نہ کریں، میں صرف اس عدالت کے دائرہ اختیار تک احکامات دے سکتا ہوں۔‘

فیصل فرید ایڈووکیٹ نے کہا کہ ماضی میں اسی عدالت نے نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں کسی ایسی چیز میں نہیں جانا چاہتا بائی بک ہی چلتا ہوں، عدالت نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل کل تک فراہم کریں اور عدالت نے مزید سماعت منگل تک کے لیے ملتوی کر دی۔