کشمیریوں کوپرامن طور پر ان کا پیدائشی حق خودارادیت، آزادانہ اورمنصفانہ طورپر دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں

حکومت آزاد کشمیر اور اپوزیشن جماعتوں سمیت آزاد کشمیر میں مختلف مکاتب فکر کے قائدین اورنمائندوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی پُرزور اور بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ایک مرتبہ عالمی برادری،اداروں و تنظیموں سے دوٹوک مطالبہ کیا

مظفرآباد حکومت آزاد کشمیر اور اپوزیشن جماعتوں سمیت آزاد کشمیر میں مختلف مکاتب فکر کے قائدین اورنمائندوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی پُرزور اور بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ایک مرتبہ عالمی برادری،اداروں و تنظیموں سے دوٹوک مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کوپرامن طور پر ان کا پیدائشی حق خودارادیت، آزادانہ اورمنصفانہ طورپر دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی و سفارتی اور اخلاقی حمایت کے روایتی اعلانات اور یقین دہانیوں سے آگے بڑھ کر مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو بھارت کے غیر قانونی اور جابرانہ قبضہ سے نجات دلانے کے لیے سفارتی اور عالمی سطح پر مطلوبہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ یورپ اور برطانیہ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے راجہ نجابت حسین کی قیادت میں گزشتہ تقریباً تیس سالوں سے کام کرنے والی تنظیم جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل نے مظفرآباد میں آزاد کشمیر یونیورسٹی کے اشتراک اور تعاون سے وویمن اور یوتھ کانفرنس کا انعقاد کیاجس میں آزاد کشمیر حکومت، اپوزیشن کے نمائندوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔اس کانفرنس میں برطانیہ کے شہر مانچسٹر کی ڈپٹی لارڈ مئیر کونسلر یاسمین ڈار نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ راجہ نجابت حسین کی صدارت میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں حکومت آزاد کشمیر کے سینئر وزیر بلدیات و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد، وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ترجمان اور پارلیمانی سیکرٹری پروفیسر تقدیس گیلانی، جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیرمین راجہ نجابت حسین، مانچسٹر برطانیہ کی ڈپٹی لارڈ میئر یاسمین ڈار، مسلم لیگ(ن) کی ایم ایل اے نثارہ عباسی، سابق ڈی جی کشمیر لبریشن سیل (خواتین ونگ) نصرت درانی،آزاد کشمیر یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر،مسلم کانفرنس کی خاتون راہنماء محترمہ میمونہ کیانی ایڈوکیٹ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔کانفرنس میں مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال کی طرف عالمی اداروں اور طاقتوں کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ طویل عرصہ گزارنے کے باوجودعالمی ادارون اور طاقتوں نے مسئلہ کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے سلسلے میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور ان کے دوہرے معیار، سرد مہری اور ایک کروڑ سے زائد لوگوں کے حق خود ارادیت کی تحریک کی ان کیطرف سے سنجیدگی اور ذمہ داری سے حمایت نہ کرنے کے باعث جنوبی ایشاء کے اس خطے کے کروڑوں افراد نہ صرف اپنی آزادی کے بنیادی انسانی حق سے مسلسل محروم چلے آ رہے ہیں بلکہ بھارت کے من پسند غیر آئینی و غیر قانونی اور غیر جمہوری اقدامات اور کارروائیوں کے باعث اس سارے خطے کا امن اور سلامتی مسلسل خطرے میں ہے اور بھارت کیطرف سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے سنگین مظالم کی روک تھام کے سلسلے میں عالمی ادارے اور بین الاقوامی برادری تا حال بوجوہ اپناحقیقی رول ادا نہیں کر سکی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وزیر خواجہ فاروق احمد خان نے کہا کہ اس طرح کی اہم تقریبات اور پروگراموں میں کشمیر کے بارے میں جب مقررین کی طرف سے روایتی باتیں کی جاتیں ہیں تو حاضرین و سامعین کے چہروں پر آثار اور تاثرات نمایاں ہوتے ہیں وہ ان کوغور سے دیکھ کر بات کرتے ہیں انہوں نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو عالمی سطح پر تسلسل سے اُجاگر کرنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت مثبت اور متحرک رول ادا کرنے پر تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہمارے تارکین وطن اور ان کے نمائندوں نے سالہاسال برطانیہ امریکہ اور یورپی و اسلامی ممالک میں کشمیر کاز کو اُجاگر کرنے اور بھارتی چیرہ دستیوں اور مظالم سے عالمی برادری اور اداروں کو آگاہ کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے اور حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام خاص کر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سابق وزیر اعظم پاکستان نے نہ صرف اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے اپنے تاریخی خطاب کے دوران کشمیر کے مسئلہ کے حل اور عالمی برادری کو رول کے حوالے سے بہت اہم اور جرآتمندانہ باتیں کر کے کشمیریوں کی حقیقی ترجمانی کی ہے بلکہ عالمی لیڈروں اور میڈیا کے ساتھ ساتھ اہم سفارتی حلقوں کے ساتھ اپنے دور حکومت میں ہونے والے رابطوں اور بات چیت کے دوران بھی انہوں نے بڑی ہمدردی اور جرات سے کشمیر کاز کو اجاگر کیا ہے انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ ماضی میں بیروں ملک جانے والے وفود میں ان کو بھی شامل کیا جاتا رہا اور کئی دورہ جات کے دوران میڈم پروفیسرتقدیس گیلانی اور دیگر ساتھیوں کو بھی اس بات کا علم ہے کہ انڈیا کے وفود کے مقابلے میں ہم کس طرح کشمیر کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر سے بیرونی دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے کس طرح سے وہاں جا کرتیاری کرتے رہے،انہوں نے کہا کہ ہم یہ اعتراف کرتے ہیں کہ تحریک آزاد ی کے بیس کیمپ میں ہمیں جو کچھ کرنا چائیے تھا وہ نہیں کر سکے اور ہمارے وفود زیادہ تر بیرون ملک جا کر اپنے ہی لوگوں کو کشمیر کے بارے میں بتاتے ہیں اور وہ دنیا جو کشمیریوں کے اپنے نمائندوں کی زبانی بات سننا چاہتی ہے کو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے جوکچھ کرنا ضروری ہے وہ ابھی تک نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہ وہ بار بار یہی کر رہے ہیں کہ کشمیریوں کو دنیامیں اپنی کاز کی خود بات کرنے کا موقع دیا جانا چائیے اور روایتی تقریبات یا تقاریر کے بجائے اس طرح کی بامقصد تقریبات اور ان میں سوال جواب کا اہتمام کر کے پڑھی لکھی نوجوان نسل اور میڈیا یا خاص کر سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کو کشمیر کے مسئلے کے حقائق اور تازہ ترین صورتحال سے زیادہ سے زیادہ آگاہ کیا جائے اور بیرون ملک پاکستان سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ راجہ نجابت حسین ان کے ساتھ آئی ہوئی میڈم یاسمین ڈار کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومت آزاد کشمیراور ان کی پارٹی کشمیر کاز کے لیے ان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ان سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔انہوں نے کہا ان کا قابل ستائش کام دوسروں کے لیے قابل تقلید ہے اور ان کو توقع ہے کہ آج راجہ نجابت حسین،میڈیم تقدیس گیلانی اور دیگر خواتین و حضرات نے جو فکر انگیز باتیں اپنی تقرریوں میں کشمیر کی صورتحال کے بارے میں کی ہیں اور خواتین برادری اور ہماری یوتھ کو بدلتے ہوئے حالات میں جو اہم پیغام دیا ہے اور میڈیا کے رول خاص کر سوشل میڈیا پرروزانہ موثر خطوط پر سب لوگوں کی طرف سے کشمیر کی صورتحا ل کو دنیا کے سامنے لانے کی جس ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کی ان باتوں کے یقینا مثبت اور دورس اثرات مرتب ہونگے۔جموں وکشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہ کہ ان کے اور ان کے ساتھیوں کا دورہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد کے سلسلے یں دو طرفہ رابطوں کو ز یادہ سے زیادہ موثر اور مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ تارکین وطن اور عالمی برادری کو بدلتے ہوئے حالات میں کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور کشمیریوں کے جذبات کے ساتھ ساتھ خواتین اور یوتھ کے رد عمل سے زیادہ موثر طور پر اگاہ کرنے کی راہیں ہموار کرنا ہے او راس سلسلے میں آزاد کشمیر کے اعلیٰ تعلیمی اداروں خاص کر یونیورسٹیز اور کالجز میں اگاہی مہم کی کوششوں کو انفرادیت کے ساتھ ساتھ مشترکہ طور پر بدلتے ہوئے حالات و واقعات کے تناظر میں زیادہ فعال اور موثر بنانا ہے۔ انہوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر اس کے اداروں خاص کر لبریشن کمیشن اور آزاد کشمیر یونیورسٹی سمیت دیگر مکاتب فکر کے تعاون کا بھی دلی طور پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بات بہت خوش آئند ہے کہ اب تک وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کی حکومت نے اور صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ہم سے بھرپور تعاون کیا ہے۔ میری صدر ریاست،و زیر اعظم اور ان کے وزراء مشیروں اور دیگر نمائندوں سے بھی اہم ملاقاتیں اور بات چیت ہوئی ہے اور یہ بات بھی بہت خوش آئند ہے کہ آج کی اس تقریب میں سینئر وزیر اور تجربہ کارپارلیمنٹیرین خواجہ فاروق احمد خان اور ہماری بہن پارلیمانی سیکرٹری حکومت اور وزیر اعظم کی ترجمان محترمہ پروفیسر تقدیس گیلانی سمیت حکومت اور حکومتی و سرکاری اداروں کے اہم اور ذمہ داران کی بڑی تعداد موجود ہے۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ اس سے قبل میرے اعزاز میں ان کی طرف سے ایک خصوصی استقبالیہ تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا ہے او مجھے ستارہ امتیاز پاکستان کا اعزاز ملنے پر حکومتی اور سرکار ی سطح پر میر ی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے مجھے مبارک باد دی جس پر میں حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کے ارباب اختیار اور نمائندوں کا دلی طور پر شکر گزار ہوں اور ان کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ میری تحریک اور ساتھی مل کر اس جدوجہد کو جس کو اب نصف صدی کا طویل عرصہ گزر چکا ہے) کو انشاء اللہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ سالار جمہوریت سابق صدر اور وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات خان نے اپنے 1983ء کے دورہ برطانیہ کے دوران سب سے پہلے مجھے یہ کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے میری ذمہ داری لگائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجاہد اول نے ہر دور میں میری راہنمائی اور حوصلہ افزائی کی او رمیں ان کی حمایت سے مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے نصف صدی کے طویل عرصے سے برطانیہ میں رہ کر یہ جدوجہد کر رہا ہوں اور میں آج بھی مسلم کانفرنسی ہوں۔ انہوں نے کہا میں آزاد کشمیر کے دیگر سیاستدانوں بشمول سردار عتیق احمد خان کے
سے بھی کہنا چاہتا ہوں اور چوہدری یاسین، چوہدری لطیف اکبر اور دیگر سے میری اس دوران بات بھی ہوئی ہے کہ وہ اس طرح کی تقریبات خاص کر کشمیر کے متعلق پروگراموں کو خود بھی وقت دیں اور اپنی جماعتوں /پارٹیوں کے کارکنوں کو بھی ضرور شرکت کی ہدایات دیں تا کہ کشمیر کی صورتحا ل کو ہم سب ملکر نہ صرف دنیا بھر میں اجاگر کریں بلکہ بیرونی دنیا کے تارکین وطن،سفارتی حلقوں اور انٹرنیشنل میڈیا کو بھی کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کی جدوجہد کے حق میں موبلائز کرنے کے لیے موثر خطوط پر کوشش کریں۔ خاص کر سوشل میڈیا جس نے آج ساری دنیا کو بہت قریب کر دیا ہے پر کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے لیے اپنے تعلیمی اداروں اور نوجوان نسل میں زیادہ سے زیادہ آگاہی اور موٹیویشن کے لیے مہم چلائیں اور کشمیر کاز کے لیے سوشل میڈیا کو ایک ویپن (Wapon) کے طور پر جدید طریقوں اور موثر انداز سے اس طرح بروئے کار لائیں کہ دنیا اس کا زیادہ سے زیادہ کشمیریوں کی اپنی آواز میں اثر قبول کرے۔انہوں نے اس موقع پر کشمیر کاز کو اجاگر کرنے اور مثبت کوششوں اور ان کی تحریک کے پروگراموں کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت اور ماتحت ادارون کے رول کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔انہوں نے یونیورسٹی کی طرف سے کانفرنس /پروگرام کو کوآرڈینیشن کرنے پر سابق ڈی جی میڈم نصرت درانی کابھی شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی۔انہوں نے اس موقع پرکانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام شرکائکا بھی شکریہ ادا کیا اور خواہش ظاہر کی کہ اس طرح کی کانفرنسز میرپور،کوٹلی اور راولاکوٹ میں بھی منعقد کی جانی چاہیں۔کانفرنس سے حکومت آزاد کشمیر کی پارلیمانی سیکرٹری اور وزیراعظم آزاد کشمیر کی ترجمان میڈیم پروفیسر تقدیس گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے شرکا ء کو مسئلہ کشمیر اور کشمیر کی صورتحال کے تمام اہم پہلوؤں سے آگاہ کیا اور پڑھی لکھی خواتین، یونیورسٹی کے طلباؤ طالبات سوشل میڈیا ایکٹوٹس اور کشمیر پر کام کرنے والے دوسرے لوگوں، تارکین وطن اور ان کے نمائندوں کے کشمیر کاز کے لیے کیے جانے والے مثبت کاموں اور مخلصانہ کوششوں کی ستائش کی اور تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین، ڈپٹی لارڈمیئر مانچسٹر میڈم یاسمین ڈار اور ان کے ساتھیوں کی کشمیر کاز کو دنیابھرخاص کر برطانیہ /یورپی ممالک میں اپنی مدد آپ کے تحت اجاگر کرنے پر ان کا حکومت آزاد کشمیر اور پ اپنی پارٹی کی طرف سے شکریہ ادا کیا اور ان کو یقین دلایا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی سربراہی میں ان کی حکومت اس سلسلے میں اولین ترجیح کے طور پر ان سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر گزشتہ تیس سال کے دوران دنیا کے بے شمار ممالک کا دورہ کر چکی ہیں اور جنیواء میں ہونے والی کانفرنسوں اور دنیا بھر کے دیگر ممالک کے اجلاسوں، میٹنگ ہا اور پروگراموں میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے اور کشمیریوں کی جدوجہد کے حق میں ہر ممکن کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راجہ نجابت حسین اور ان کی ٹیم کی طر ف سے چالیس سال سے اپنی مد د آپ کے تحت کشمیر کاز کے لیے کی جانے والی کوششیں بھی کسی سے ڈھکی چُھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہماری پارٹی اور اس کی حکومت خاص کر چیئرمین تحریک انصاف سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ حکومت اور دورہ آزاد کشمیر کے دوران جس انداز سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کا جرات مندانہ اور دو ٹوک انداز سے حمایت کا اظہار اور اعلان کیا ہے اور یہاں تک کہہ دیا کہ جو بھی فیصلہ کشمیری عوام اپنی مرضی سے کریں گے اس فیصلے کو ہم کھلے دل سے تسلیم کریں گے۔ خاص کر دورہ کوٹلی اور یو این جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ان کاکشمیریوں کی جدوجہد اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں ایسا انفرادی خطاب اور اعلان ہے جس کی مثال کسی دوسرے لیڈروں کے دور میں نہیں ملتی ہے۔ کشمیری عوام چیئرمین تحریک انصاف کی اس غیر معمولی اور انتہائی جرات مندانہ حمایت کو یقینا بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے حکومت آزاد کشمیر، جموں و کشمیر لبریشن کمیشن، آزاد کشمیر یونیورسٹی اور دیگر ادارون کے علاوہ میڈیا کے مختلف حلقون کی طرف سے کشمیر کاز کو اجاگر کرنے اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا بھی خصوصی طور پرذکر کیا اور کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیرسردار تنویر الیاس کی سربراہی میں ہماری حکومت اور پارٹی اس طرح کے با مقصد اور مثبت پروگراموں کے انعقاد کرنے والے اداروں اور تنظیموں سے نہ صرف اپنا تعاون جاری رکھے گی بلکہ مستقبل میں ماضی سے بڑھ کر ہر ممکن تعاون کرتے ہوئے نوجوان نسل اور کشمیر کے لیے کام کرنے والے دیگر حلقوں کی ہرممکن حوصلہ افزائی کرے گی اور خواتین اور یوتھ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے موجودہ حکومت نے جو اہم اور جامع منصوبہ بندی کر رکھی ہے خواتین اور یوتھ کے مشورے سے اس پر ہر ممکن موثر اور بامقصد عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ جائیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کی مہمان خصوصی اور ڈپٹی لارڈ میئر مانچسٹر یو کے میڈم یاسمین ڈار نے خواتین کے مجموعی بنیادی اور اہم رول کا بار بار ذکرتے ہوئے کہا کہ خواتین اگر کشمیریوں کی اس جدوجہد میں اپنا سنجیدہ اجتماعی رول ادا کرنے کے لیے آگے آئیں گی تو یقینا ان کا بہت طاقتور اور موثر ہی نہیں بلکہ کئی پہلو?ں اور حلقو ں میں ایک قابل رشک شاندار، تاریخی اور فیصلہ کن رول ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو جہاں بہت اہم حقوق دیئے ہیں وہاں اپنے حدود کے اندر رہ کر ان کو دیگر گھریلو اور سماجی، معاشرتی عوامی اور قومی امور کے سلسلے مین اہم فرائض بھی تفویض کیے ہیں اور خواتین کے اس تاریخی، جراتمندانہ اور اہم رول کی بے شمار مثالیں بھی اس تاریخ اور حکومتی و قومی زندگی میں موجودہیں۔ دنیا میں آزادی اور ترقی و استحکام کے تحریکوں میں ہر دور میں ہر د ور میں کسی نہ کسی شکل میں خواتین کا بہت اہم ر ول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خودبھی تمام گھریلو اور کیچن کی ہنڈی روٹی کے ساتھ ساتھ کشمیر کاز اور دیگر ملکی معاملات کے لیے بھی سال ہا سال اپنا رول ادا کر رہی ہیں اور اب کئی شعبوں میں کافی تجربہ بھی ہو چکا ہے اور ملک کی ترقی او ر دیگر ملکی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ انھیں یقین ہے کہ آج کی خواتین اور یوتھ کی اس کانفرنس میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جو خیالات و جذبات اور مسائل کو شیئر کرنے اورایک دوسرے کے نقطہ نظر سے آگاہی کا جو موقع ملا ہے اس کے کشمیریوں کی جدوجہد، خواتین اور یوتھ کے رول اور ذمہ داریوں کے سلسلے میں ضرور مثبت اثرات مرتب ہونگے اور خواتین خاص کر یوتھ میں ایک نیا ولولہ پیدا کرنے اور ان کو آگے آ کر اپنا رول ادا کرنے کی راہیں بھی ہموار ہونگی۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد میں تعاون اور ان کے کشمیر کاز کے لیے خدمات، فراخدلانہ او رپر خلوص اعتراف پر حکومت آزاد کشمیر اور دیگر اداروں و تنظیموں کے نمائندوں اور خواتین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ ریاست جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی اک خاتون کی حیثیت سے اپنی ان کوششوں کو آئندہ بھی جاری و ساری رکھیں گی اور خواتین تارکین وطن اور آزادی کشمیرکی خواتین ہر سطح پر نمائندگی اور کشمیری خواتین کی آزادی اور حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی آواز اٹھاتی رہیں گی۔ اس موقع پر رکن قانون ساز اسمبلی مسلم لیگ (ن) محترمہ نثارہ عباسی نے بھی اپنی فکر انگیز تقریر کے دوران یہ بات زوردیکر کہی کہ کشمیر ی عوام خاص کر مقبوضہ کشمیر کے ہمارے بھائی اور بہنیں کس طرح کی صورتحال سے دور چار ہیں۔ ان کی زندگیاں بھارتی حکومت اور فوج نے کس قدر اجیرن او مشکل بنا کر رکھی ہیں۔ہم تو یہاں آرام سے بیٹھے ہیں۔ ہمیں ان کی مشکلات کا اس طر ح سے احساس ہے نہ فکر اور اگر ہمارا کشمیر کے بارے میں موجودہ انداز اورمحض زبانی باتیں،یقین دہانیاں اور روائتی اورفرضی اعلانات اور دعوے برقرار رہے تو کشمیر کے مسئلہ کی یہی صورتحال آئندہ بھی برقرار رہے گی اور عملاً کچھ نہیں ہو گاانہوں نے کہا آج کی یہ اہم تقریب ایک نیا عزم اور احساس دلاتی ہے کہ ہم ایک نیا اور سنجیدہ عزم لے کر یہاں سے جائیں اور اپنے طرز عمل اور سرگرمیوں میں مثبت اور موثر تبدیلیاں لانے اور ملکی اور سفارتی سطح پر تمام جماعتیں اور مکاتب فکر ملکر پوری سنجیدگی سے عملی کوشش اور اقدامات کریں۔ انہوں نے راجہ نجابت حسین اور ان کے ساتھیوں کی کشمیر کاز اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت طویل کوششوں کو سراہاتے ہوئے کشمیر اور پاکستان کی طرف سے ان کو ایوارڈ دینے کی ستائش کی اور یقین دلایا کہ ان کی حمایت سے راجہ نجابت حسین اور ان کی تنظیم اور ساتھیون کی ان کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔ میڈم نصرت درانی نے خواتین اور یوتھ کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور راجہ نجابت حسین اور میڈم یاسمین ڈار کی خدمات کو سراہا۔ کانفرنس میں خواتین راہنماؤں، یوتھ کے ممبران، آزاد کشمیر یونیورسٹی اور دیگر تنظیموں، اداروں کے علاوہ جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کے میڈیا کو آرڈینیٹر سردار علی شان اور دیگر سٹاف ممبران نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس سے قبل جب راجہ نجابت حسین،میڈم یاسمین یوتھ اور وویمن کانفرنس میں شرکت کے لیے یونیورسٹی کی تقریب میں پہنچے تو تقریب کے میزبان نمائندوں اور شرکائنے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور ان کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں ان کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔