اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے تسلیم شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی تمام تسلیم شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی تمام تسلیم شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ریاست جموں و کشمیر کے عوام نے اپنا بنیادی حق خودارادیت حاصل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ریاست کا ہر باشندہ دنیا کے جس خطے میں بھی موجود ہے وہ آج جہاں پر عالمی برادری کو ان کی بے حسی، کمزوری، دوہرے معیار پر ملامت کر رہا ہے اورحکومت پاکستان سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا جاندار اور حقیقی کردار ادا کرے۔ آج کے دن کی مناسبت سے میں بحیثیت کشمیری تمام قومی لیڈر شپ، تمام قومی اداروں کے سربراہان، تمام فیصلہ ساز اداروں کے سربراہوں سے یہ اپیل کرنا چاہوں گا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کشمیری قیادت، حریت قیادت اور اورسیز کشمیریوں کو اعتماد میں لیکر وقت کے تقاضوں کے مطابق ایک ٹھوس اور جامع حکمت عملی اور پالیسی وضع کی جائے اور اُس پر عملدرامد اوراسے آگے بڑھانے کے لئے کشمیریوں کو جو اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں کردار دیا جائے۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ حکومت پاکستان ناتجربہ کار اور مسئلہ کشمیر سے نابلد سیاستدانوں کو سیر سپاٹے پر بیرون ممالک بھیجنے کی بجائے آزاد کشمیر کی منتخب قیادت، حریت نمائندوں، متحرک سفارتی نمائندوں اور اورسیز کشمیریوں کے نمائندوں پر مشتمل وفود دنیا بھر میں بھیج کر سفارتی کاوشیں تیز کرے۔ برطانیہ، یورپ، امریکہ اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری و پاکستانی جہاں تحریک آزاد ی کشمیر کے لئے عالمی سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں وہیں وہ اپنے ملک کے اندر ہر جگہ فلاحی اداروں، فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جس کی مثا ل نہیں ملتی۔
جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے یہاں میرپور میں کشمیریوں کے ” یوم حق خود ارادیت“ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا استحکام، پاکستان کی معیشت اور پاکستان کی بقاء ریاست جموں و کشمیر کی مکمل آزادی میں مضمر ہے۔ پاکستانی اور کشمیری عوام یہ چاہتے ہیں کہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کو جلد از جلد بھارتی تسلط سے آزاد کروا کر تکمیل پاکستان کی جائے اور یہی  پہلا اور آخری گول حکومت پاکستان، افواج پاکستان اور پاکستانی عوام کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پر دارومدار ختم کر کے پاکستان کے عوام پر اور کشمیری عوام پر انحصار کیا جائے اور کشمیریوں کو یہ موقع فراہم کیا جانا چاہے کہ وہ دنیا کے اندر اپنا مقدمہ خود پیش کریں۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ پاکستان کو انتہائی پر امن اور انویسٹر فرینڈلی ملک بنایا جائے جہاں پوری دنیا سے آ کر پاکستانی و کشمیری بھاری بھرکم سرمایہ کاری کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ، ڈر اور خوف محسوس نہ کریں اور اپنے ملک کی فلاح و بہبود کے لئے عملی طور پر کام کر سکیں۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ سیاسی ومعاشی سطح پر ایک مظبوط پاکستان ہی مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر کشمیریوں کے مضبوط وکیل کے طور پر فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ بیرون ممالک بسنے والے کروڑوں پاکستان و کشمیری اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم پاکستان کو مضبوط بنائیں گے، پاکستان کوخوشحال بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں پاکستانیوں نے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے، مضبوط دفاع کے لئے اور پاکستان کو ہمسایہ ممالک کے حملوں سے بچانے کے لئے قربانیاں دی ہیں اور ان سب کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم اپنے راستے ٹھیک کر کے درست سمت کی طرف سے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ کستان ہے توہم سب ہیں، اہل کشمیر کا مستقبل بھی پاکستان سے وابستہ ہے، پاکستان مضبوط ہو گا توترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہونے کے قابل ہو سکے گا۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ ملک پاکستان کے تمام اداروں سے اپیل ہے کہ آپس میں کھینچا تانی کو بند کیا جائے، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے، ایک دوسرے کی تذلیل کرنے کی بجائے مشترکہ طور پر قومی پالیسی تشکیل دے کر پاکستان کو بچایا جائے، پاکستان کا مثبت امیج پوری دنیا میں پھیلایا جائے، پاکستان کو اندرونی و بیرونی خطرات سے محفوظ بنایا جائے، قومی سوچ کو پروان چڑھایا جائے، تب جا کرپاکستان اپنے حقیقی مقاصد کی طرف گامزن ہو سکے گا اورہندوستان کے غیر قانونی قبضے سے کشمیریوں کو بھی آزادی نصیب ہو سکے گی۔