ایکسٹینشن کے وقت جنرل (ر) باجوہ کا ن لیگ سے سمجھوتا ہوگیا تھا،عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا ن لیگ سے ایکسٹینشن کے وقت سمجھوتا ہوگیا تھا۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے تھے، ایک بعد میں تھے۔ وہ ایکسٹینشن لیتے ہی بدل گئے۔ سمجھوتا ادھر ہوگیا تھا اور سمجھوتا یہ تھا کہ کیسز سے پیچھے ہٹیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شروع میں کافی شکوک تھے، ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا، ایک بات جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے ایک گراؤنڈمیں ہورہی تھی، ایجنسیز ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں مگر وہ کہہ رہے تھے ہم نیوٹرل ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سب پلان بنا ہوا تھا، مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آرہی تھی مگر جب آپ آہستہ آہستہ دیکھتے ہیں توسمجھ آتا ہےاس کے پیچھے پورا ایک پلان تھا اور پلان یہی تھاکہ شہباز شریف کو لے کر آنا ہے اور مجھے ہٹانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن لیتے ہی جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کہنا شروع ہوگئے کہ معیشت کو ٹھیک کریں اور احتساب بھول جائیں، یعنی این آر اوکی باتیں شروع ہوگئیں کہ چھوڑیں،آپ کیوں پڑے ہوئے ہیں۔ جب ماضی دیکھتا ہوں تو احساس ہوتا ہیں کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا سب سے بڑی غلطی تھی۔

سابق وزیراعظم نے بتایا کہ آخری ملاقات میں جنرل قمر جاوید باجوہ نےعجیب بات کی کہ آپ کے لوگوں کے اوپر فائلیں ہیں، آپ بھی پلے بوائے تھے، اس پر میں نے کہا کہ میں تھا، میں توکبھی نہیں کہاکہ میں کوئی فرشتہ تھا، گناہ گار آدمی تھا، میں نے پوچھا ہماری ایجنسیز کا یہ کام ہےلوگوں کوبلیک میل کرنےکیلئے فائلیں بنائی جائیں؟ تاکہ ان کو کنٹرول کرسکیں۔

ملک میں ٹیکنو کریٹ حکومت سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ ٹیکنو کریٹ حکومت ملک میں کچھ نہیں سنبھال سکتی، پاکستان جہاں پہنچ گیا بڑی سرجری کرنا پڑے گی، نئے انتخابات سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔