پاکستان میں مو نکی پوکس داخل ہو چکا ہے:یہ مونکی پوکس بخار monkeypox fever کیا بیماری ہے؟

اس کی تشخیص اور روک تھام کیسے کی جائے؟

پروفیسر ملازم حسین بخاری  : پرنسپل آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج مظفرآباد                پروفیسر منیر اظہر:انچارج بہاولپور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج بہاولپور

 پچھلے چند دنوں سے سننے میں آ رہا ہے کہ پاکستان میں یہ مونکی پوکس  کی بیماری داخل ہو چکی ہے۔ پچھلے سال مئی 2022 میں کئی غیر مقامی ممالک میں مونکی پوکس کے کیسز میں اضافہ ہوا اور ان مریضوں میں مونکی پوکس کی تشخیص ہوئی جنکا افریقہ کے علاقے سے براہ راست سفری تعلق نہیں تھا جو ایک غیر معمولی بات ہے۔حالانکہ مونکی پوکس افریقی ممالک میں پائی جاتی ہے جو جانوروں سےانسانوں کومنتقل ہونے والی ایک وائرل بیماری ہے جس کی علامات دنیا سے ناپید ہوجانے والے چیچک کی بیماری سے ملتی جلتی ہیں (1-5)

مونکی پوکس ایک نایاب بیماری ہے جو مونکی پوکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ (1)

مونکی پوکس وائرس آرتھوپوکس وائرس کے جینس سے تعلق رکھتا ہے جس میں ویرولا (چیچک) وائرس کے ساتھ ساتھ ویکسینیا وائرس بھی شامل ہے، جو چیچک کی ویکسین میں استعمال ہوتا ہے۔ (2)

Monkeypox وائرس ایک لفافہ ڈبل پھنسے ہوئے DNA کاوائرس ہے جو Poxviridae خاندان کے آرتھوپوکس وائرس جینس سے تعلق رکھتا ہے۔مونکی پوکس وائرس کے دو الگ جینیاتی کلیڈز ہیں: وسطی افریقی (کانگو بیسن) کلیڈ اور مغربی افریقی کلیڈ۔ کانگو بیسن کلیڈ نے تاریخی طور پر زیادہ شدید بیماری پیدا کی ہے اور اسے زیادہ منتقلی والا سمجھا جاتا تھا۔ دو کلیڈز کے درمیان جغرافیائی تقسیم اب تک کیمرون میں رہی ہے، واحد ملک جہاں دونوں وائرس کلیڈز پائے گئے ہیں۔جانوروں کی مختلف انواع کی شناخت بندر پوکس وائرس کے لیے حساس کے طور پر کی گئی ہے۔اس میں رسی گلہری، درخت کی گلہری، گیمبیئن پاؤچڈ چوہے، ڈورمیس، غیر انسانی پریمیٹ اور دیگر انواع شامل ہیں۔(3-5)

مونکی پوکس کا نیا نام

اس کا نیا نام ایم پوکس ہے M-POX

ماہرین کو کیا فکر لاحق ہے؟

انفیکشن کے ممکنہ ذریعہ کا تعین کرنے اور پھیلاؤکو محدود کرنے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔ مگر اس مرتبہ یہ زیادہ تر ہم جنس پرستوں میں اور مردوں میں دیکھی گئی ہے(5)

چونکہ اس وباء کے ماخذ کی چھان بین کی جا رہی ہے، صحت عامہ کی حفاظت کے لیے ٹرانسمیشن کے تمام ممکنہ طریقوں کو دیکھنا ضروری ہے۔ روک تھام کے وہی طریقے ہیں جو ہمیں کرونا کی بیماری کے دوران بتائے گئے تھے۔ (3-4)

بیماری کی تشخیص

monkeypox کی تشخیص لیبارٹری کی تصدیق پر منحصر ہے اور اسکا مثبت یا منفی آنا  مریض کے نمونوں کی اقسام اور نمونوں کے معیار پر منحصر ہوتے ہیں۔ اس لئے، قومی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نمونوں کواحتیاط سے لیا جاتا ہے اور لیبارٹری کے لیے مخصوص طریقے سے پیک کیا جاتا ہے اور لیبارٹری بھیج دیا جاتا ہے.

لیبارٹری ٹیسٹ

واحد ٹیسٹ ہے جسے پولیمریز چین ریایکشن (PCR) کہا جاتا ہے جو بیماری کی درستگی اور حساسیت کے پیش نظر ترجیحی لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔اس کے لیے، مونکی پوکس کے لیے زیادہ سے زیادہ تشخیصی نمونے جلد کے زخموں سے ہیں –

نمونے کہاں سے لئے جائیں ؟

زخموں کی اوپر والے حصے (Top of the vesicle)  یا ابلے (vesicle)     سے سیال(fluid )  اور پسٹئول (Pustule)، اور خشک کرسٹ (dry crust) جہاں ممکن ہو،وہاں سے بایپسی   Biopsyبھی ایک آپشن ہے۔

لیبارٹری   میں بھجوانے کا طریقہ

زخموں کے نمونوں کو خشک، جراثیم سے پاک ٹیوب (جس میں کوئی وائرل ٹرانسپورٹ میڈیا نہ ہو) میں ذخیرہ کیا جانا چاہیے اور ٹھنڈا رکھنا چاہیے۔ یاد رکھیں پی سی آر PCR خون کے ٹیسٹ عام طور پر غیر نتیجہ خیز ہوجاتے ہیں اگر نمونے صیح نہ لئے جائیں یا بروقت نہ لئے جائیں کیونکہ مرض کی علامات شروع ہونے کے بعد نمونہ جمع کرنے کے وقت کے لحاظ سے ویرمیاviremia  کی مختصر مدت ہوتی ہے اور اسے مریضوں سے معمول کے مطابق نہیں لیا جانا چاہیے۔

وائرس  کے سیرولوجیکل ٹسٹ قابل اعتبار نہیں ہوتے

چونکہ آرتھوپوکس وائرس سیرولوجیکل طور پر کراس ری ایکٹیو ہوتے ہیں، اینٹیجن اور اینٹی باڈی کا پتہ لگانے کے طریقے بندر پوکس کی مخصوص تصدیق فراہم نہیں کرتے ہیں۔ اس لیے جہاں وسائل محدود ہوں تشخیص یا کیس کی تفتیش کے لیے سیرولوجی اور اینٹیجن کا پتہ لگانے کے طریقوں کی سفارش نہیں کی جاتی ہے۔(4)

مونکی پوکس سے روک تھام 

سوشل میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کو خوف پھیلانے کی بجائے بیماری کے خطرے کے عوامل کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور لوگوں کو ان اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنا اہم ہیں۔ ایسے عوامل جو وہ وائرس سے متاثر ہونے کو کم کرنے کے لیے اٹھا سکتے ہیں مونکئ پوکس کی روک تھام کی اہم حکمت عملی ہے۔مونکی پوکس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ویکسینیشن کی فزیبلٹی اور مناسبیت کا جائزہ لینے کے لیے اب سائنسی مطالعات جاری ہیں۔

کچھ ممالک میں ایسے افراد کو ویکسین پیش کرنے کی پالیسیاں ہیں، یا تیار کر رہے ہیں جو خطرے میں ہو سکتے ہیں جیسے کہ لیبارٹری کے عملے، کوئک رسپانس ٹیمیں اور ہیلتھ ورکرز۔ نئے کیسز کی نگرانی اور تیزی سے شناخت وباء پر قابو پانے کے لیے اہم ہے۔ مونکی پا کس کے متعد ی ہو نے کے پیش نظر ، تشخیص شد ہ مر یض کے سا تھ بر ا ہ را ست را بطے میں آنے والے افراد کو ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ وہ عام میل جول سے پرہیزکریں اور 21دنوں تک مونکی پوکس سےملتی جلتی علامات کی صورت میں فوری طبی معائینہ کیاجاتاہےتاکہ  مرض مزید لوگوں تک نہ پھیلے۔ (3)

 

کن افراد کو مونکی پوکس سے خطرہ ہو سکتا ہے؟

 انسانی مونکی پوکس کے پھیلنے کے دوران، متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطہ مونکی پوکس وائرس کے انفیکشن کا سب سے اہم خطرہ ہے۔

  1. ہیلتھ ورکرز اور گھر کے افراد کو انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
  2. مشتبہ یا تصدیق شدہ مونکی پوکس وائرس کے انفیکشن والے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے صحت کے کارکنان، یا جوان سے نمونے لے رہے ہیں، انہیں انفیکشن کنٹرول کی معیاری احتیاطی تدابیر کو نافذ کرنا چاہیے۔

نوٹ: اگر ممکن ہو تو، مریض کی دیکھ بھال کے لیے جن افراد کو چیچک کے خلاف پہلے ٹیکے لگائے گئے تھے ان کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔مونکی پوکس کےمریض عام طورپر 14-21 دنوں میں ٹھیک ہوجاتے ہیں-

 شرح اموات 

عالمی ادارہ صحت کے مطابق مغربی افریقا میں پائے جانے والے مونکی پوکس وائرس میں شرح اموات 3.6 فیصد ہے جبکہ کانگو طاس ریجن کے مونکی پوکس وائرس میں شرح اموات 10.6 فیصد ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ امریکا اور یورپی ممالک میں کم شدت والے مونکی پوکس وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔(1-2)

تاہم مندرجہ ذیل افراد میں پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں

  1. حاملہ خواتین (Pregnant women)
  2. کم سن بچے، ( Small children)
  3. بڑی عمر کے بزرگ (Old age people)
  4. دائمی ا مراض میں مبتلا افراد (Patients with chronic illness)
  5. قلت قوت مدافعت کے شکارافراد (Immune deficient patients)

کیا اس کی ویکسین موجود ہے

گھبرانے کی کوئی بات نہیں اس کا علاج بھی موجود ہے اورویکسین بھی موجود ہے

  • ایک ویکسین، JYNNEOSTM (جسے Imvamune یا Imvanex بھی کہا جاتا ہے) کو بندر پوکس اور چیچک سے بچنے کے لیے ریاستہائے متحدہ امریکہ میں لائسنس دیا گیا ہے۔
  • ایک اور ویکسین ACAM2000، جس میں ایک زندہ ویکسینیا وائرس ہے، جو چیچک کے خلاف ویکسینیشن کی گئی تھی مگر کئی مشاہداتی مطالعات کے ذریعے ظاہر کی گئی تھی کہ بندر پوکس کی روک تھام میں تقریباً 85 فیصد موثر ہے۔ اس طرح، چیچک سے پہلے کی ویکسینیشن کے نتیجے میں ہلکی بیماری ہو سکتی ہے۔

نوٹ: چیچک کے خلاف پیشگی ویکسینیشن کے ثبوت عام طور پر بازو کے اوپری حصے پر داغ کے طور پر مل سکتے ہیں۔جن لوگوں نے چیچک کی ویکسین لگوائی تھی ان میں بہت معمولی نوعیت کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ جلد تندرست ہو جاتے ہیں:

ACAM2000، جس میں ایک زندہ ویکسینیا وائرس ہے، اس لیے یہ ویکسین اٹھارہ ۱۸ سال کی عمر کے بچے اور زیادہ خطرہ والے افراد کو لگائی جاتی ہے۔

ویکسن کیسے دی جاتی ہے

پہلی خورک کے4 ہفتے کی مدت کے ساتھ دو خوراکیں دی جاتی ہیں؛ بازو کے اوپر والے حصے میں انجیکشن کے ذریعے دی جاتی ہے۔

مونکی پوکس سے بیداری پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے

خطرے کے عوامل سے لوگوں کو ان اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنا جو وہ وائرس سے متاثر ہونے کو کم کرنے کے لیے اٹھا سکتے ہیں مونکی پوکس کی روک تھام کی اہم حکمت عملی ہے۔

ایسے افراد کو ویکسین پیش کرنے کی پالیسیاں جنہیں خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جیسے کہ لیبارٹری کے اہلکار، کوئک رسپانس ٹیمیں اور ہیلتھ ورکرز۔

نئے کیسز کی نگرانی اور تیزی سے شناخت وباء پر قابو پانے کے لیے اہم ہے

انسانی مونکی پوکس کے پھیلنے کے دوران، متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطہ مونکی پوکس وائرس کے انفیکشن کا سب سے اہم خطرہ ہے۔ وہی احتیاط ضروری ہیں جو کویڈ کے بچاو کے لیے استعمال کی گئی تھیں:  مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل پیرا ہو کر اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔

 

  1. مونکی پوکس کے مشتبہ مریض یا اس سے قریب یا براہ راست رابطے میں رہنے والےافراد کوعام میل جول سے پرہیزکرنا چاہیئے تاکہ وائرس کی زنجیر کو توڑا جا سکے
  2. مونکی پوکس کے مریض سے ہاتھ ملانے ،گلے ملنے، بوس و کنار  ،جنسی عمل اور براہ راست ملاقات سے پرہیز کریں۔
  3. ہاتھ صابن سے دھونے کی عادت اپنائیں۔
  4. مریض سےملاقات کے بعد ،گردو نواح کےاشیا ء یا سطحوں کو چھونے پریا مریض کی استعمال کردہ اشیا ءکوچھونے پرہاتھ صابن سےضروردھوئیں

نوٹ: صابن کی عدم دستیابی پرالکوحل سےبنےسینیٹیائزر (Alcohol-based sanitisers)سے ہاتھ صاف کریں۔

ماسک کا استعمال 

  1. مونکی پوکس کے مریض سےملاقات کے وقت مریض کوماسک پہنائیں اور خود بھی ماسک پہنیں اور ملاقاتی بھی ماسک اورحفاظتی عینک پہنے اورمریض سے ایک میٹر یا کم از کم ایک ہاتھ کا فاصلہ  رکھیں استعمال شدہ ماسک اورحفاظتی ایپرن انفیکشن زدہ کوڑے دان میں فوری ڈا ل دیں۔
  2. طبی کارکن اور ڈا کٹرز مونکئ پوکس کے مریض کا معا ئینہ کرتے وقت یا دیکھ بھال کرتے وقت انفیکشن کنٹرول کےاصولوں پر سختی سےعمل کریں۔ وہی اصول ہیں جو کویڈ کے دوران تعلیم دئیے گئے تھے۔مونکی پوکس کے مریض کو اسوقت تک الگ رکھیں جب تک اس کے دانےمکمل ٹھیک ہوکر اس سےانگور اترنے کے بعد  جلد ٹھیک نہ ہوجائے۔
  3. ایسے علا قے ا و ر مما لک جہا ں پر مونکی  پوکس کے مر یض رپورٹ ہو رہے ہیں وہاں جانے سے ا حتزاز برتیں ۔ اور اگر ضروری ہو تو خصو صی احتیاطی تدابیراپنائیں۔ہجوم اور رش سےبچیں۔خاص طور پر حاملہ خواتین، بچوں، بزرگ شہریوں اور قلت مدافعت کےشکارلوگوں کوخصوصی احتیاط برتنی چاہیئے۔

نوٹ: مریض کو پرسکون رکھیں اور مریض کی قوت مدافعت بڑھائی جائے وٹامن ڈی کا لیول برقرار رکھیں اور اچھی خوراک مہیا کریں: اگر آپ کے علاقے میں ایسا مریض سامنے آئے تو حکومت کو اطلاع دیکر اپنا قومی فریضہ سر انجام دیں ۔

مریض کی علامات 

مونکی پوکس عام طور پر ایک خود بخود ختم ہونے والی  بیماری ہے self limiting disease جس کی علامات 2 سے 4 ہفتوں تک رہتی ہیں۔شدید کیسز عام طور پر بچوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کا تعلق وائرس کی نمائش کی حد، مریض کی صحت کی حالت اور پیچیدگیوں کی نوعیت سے ہے۔بنیادی قوت مدافعت کی کمی بدتر نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔کلینیکل تفریق کی تشخیص جس پر غور کرنا ضروری ہے اس میں  دیگر بیماریاں شامل ہیں، جیسےچکن پاکس، خسرہ، بیکٹیریل جلد کے انفیکشن، خارش، آتشک، اور ادویات سے وابستہ الرجی۔

بیماری کی پہچان 

بیماری کے پروڈرومل مرحلے کے دوران لیمفاڈینوپیتھی بندر پوکس کو چکن پوکس یا چیچک سے ممتاز کرنے کے لیے ایک طبی خصوصیت ہوسکتی ہے۔

مرض کی علامت 

مونکی پوکس کی ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر میں درد، پٹھوں میں درد اور عام طور کسی بھی چیز کا دل نہ چاہنا شامل ہیں۔

ایک بار جب بخار جاتا رہتا ہے تو جسم پر دانے نکل سکتے ہیں جو اکثر چہرے سے شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔یہ دانے انتہائی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔ دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں لیکن بعد میں زخموں سے داغ پڑ سکتے ہیں۔انفیکشن عام طور پر خود ہی ختم ہو جاتا ہے اور 14 سے 21 دن کے درمیان رہتا ہے۔

ادویات کا استعمال 

یاد رکھیں کوئی بھی دوائی خود استعمال نہ کریں اور نہُ ہی کسی جعلی ڈاکٹرز سے دوائی لیں اور نہ ہی کسی میڈیکل سٹور سے دوائی لیں: بیماری کی صورت میں مستند ڈاکٹرز اور حکومت کے مقرر کردہ سنٹرز سے رجوع کریں۔

علاج: مونکی پوکس کی طبی دیکھ بھال کو علامات کو کم کرنے، پیچیدگیوں کا انتظام کرنے اور طویل مدتی سیکویلا کو روکنے کے لیے مکمل طور پر بہتر بنایا جانا چاہیے۔

مناسب غذائیت کی کیفیت کو برقرار رکھنے کے لیے مریضوں کو سیال اور خوراک کی پیشکش کی جانی چاہیے۔(۵)

ثانوی بیکٹیریل انفیکشن کی موجودگی کے مطابق علاج کیا جانا چاہئے۔

ایک اینٹی وائرل ایجنٹ جسے tecovirimat کے نام سے جانا جاتا ہے جسے چیچک کے لیے تیار کیا گیا تھا اسے 2022 میں مونکی پوکس کے لیے یورپی میڈیکل ایسوسی ایشن (EMA) نے جانوروں اور انسانی مطالعات کے ڈیٹا کی بنیاد پر لائسنس دیا تھایہ ابھی تک وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہے۔اگر مریض کی دیکھ بھال کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو، tecovirimat کو ممکنہ طور پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے ساتھ طبی تحقیق کے تناظر میں مانیٹر کیا جانا چاہیے۔

مونکی پوکس کے انسانی معاملات کے علاج میں بہت موثر دوا (ST-246)۔انسانی کلینیکل ٹرائلز نے اشارہ کیا کہ دوا صرف معمولی ضمنی اثرات کے ساتھ محفوظ اور قابل برداشت تھی۔دونوں دوائیں (Cidofovir اور Brincidofovir (CMX001) ان وٹرو اور جانوروں کے مطالعے میں پوکس وائرس کے خلاف سرگرم ثابت ہوئی ہیں لیکن انسانوں میں ابھی تک ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ Brincidofovir میں Cidofovir کے مقابلے میں بہتر حفاظتی پروفائل ہو سکتا ہے۔

VIG کے بارے میں تاثیر کے بارے میں ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔

VIG کو T-cell کے فنکشن میں شدید امیونو ڈیفیسنسی والے فرد میں پروفیلیکٹک استعمال کے لیے سمجھا جا سکتا ہے جس کے لیے مونکی پوکس کے سامنے آنے کے بعد چیچک کی ویکسینیشن متضاد ہے۔

حوالہ جات

  1. پاکستان میں دو افراد میں مونکی پوکس کی تصدیق: اس مرض کی علامات کیا ہیں اور یہ کتنا خطرناک ہے؟https://www.bbc.com/urdu articles/c190ezeynw3o.amp
  2. مونکی پوکس کیا ہے؟ اس کی علامات کیا ہیں؟ کیا یہ جان لیوا ہے؟https://urdu.geo.tv/amp/325746
  3. -Sharma, A., Prasad, H., Kaeley, N. et al. Monkeypox epidemiology, clinical presentation, and transmission: a systematic review. Int J Emerg Med 16, 20 (2023). https://doi.org/10.1186/s12245-023-00491-3
  4. -Mulazim Hussain Bukhari. VOLUME: 38 | ISSUE: 2 | Jun 20, 2022 PAGE: (53 – 56)۔ DOI: 10.51441/BioMedica/5-734
  5. ۔ Najeeb H, Huda Z. Monkeypox virus: A spreading threat for Pakistan Ann Med Surg (Lond). 2022 Jun 11;79:103977. doi: 10.1016/j.amsu.2022.103977. PMID: 35860147; PMCID: PMC9289342.