ترکیہ اور شام میں شدید زلزلے،جاں بحق افراد کی تعداد 4300 سے متجاوز کرگئی

ترکیہ ( Turkey ) اور شام ( Syria ) میں شدید زلزلے کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 4 ہزار 300 ہوگئی ہے، جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہیں، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق زلزلے کے بعد 80 سے زائد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ واضح رہے کہ پیر 6 فروری کی صبح ترکیہ کے مشرقی علاقے میں مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر زلزلہ آیا، جس کے بعد 6 گھنٹے کے دوران درجنوں آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری رہا۔

زلزلے کے دوران معجزہ

ترکیہ کے علاقے عرفہ میں عمارت کے ملبے سے بچی کو زندہ نکال لیا گیا۔

ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ریسکیو ورکرز ایک عمارت کے ملبے سے تقریباً 10 سے 12 سالہ کی بچی کو نکال رہے ہیں، جس کا چہرہ، سر اور کپڑے دھول سے اٹے ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب بھی سیکڑوں افراد ملبے میں دبے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ترک صدر نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کردی۔

 

##ترک صدر

ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے2 ہزار سے زائد عمارتیں متاثر ہوئیں،زلزلے کے بعد 45 ممالک نے امداد کے لئے پیشکش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ کے بدترین زلزلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، فی الحال زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ نہیں لگا سکتے، ہماری پہلی ترجیح ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنا ہے، 2 ہزار 440 افراد کو اب تک ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ حکام نے زلزلے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

 

امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ کا سرحدی شہر کرامن مراس تھا اور اس کی گہرائی تقریباً 14 کلومیٹر تھی۔

زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے اثرات لبنان، اسرائیل، قبرص، یونان اور آرمینیا میں بھی محسوس کئے گئے، لیکن سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ترکیہ اور شام میں ہوا ہے۔

 

 

رپورٹ کے مطابق انقرہ میں گرنے والی عمارتوں کے ملبے میں سیکڑوں افراد دبے ہوئے ہیں، برفباری اور خراب موسم کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔

حکام نے ملک کے 7 صوبوں میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں تقریباً 1700 کے قریب افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے، اس کے علاوہ عمارتوں کے ملبے میں بھی سیکڑوں افراد دبے ہوئے، جنہیں نکالنے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث کئی علاقوں کا زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہے، بہت سے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جبکہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔

شام کی وزارت صحت کے مطابق صوبہ حلب، لطاکیہ، حماء اور ترتُس میں اب تک 950 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہیں، درجنوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، ملبے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے دبے ہوئے کا خدشہ ہے، جنگ زدہ شام میں امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب متاثرہ علاقے میں 80 سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں، جن میں سے ایک کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ 10 صوبوں میں تعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے دوست ممالک سے بھی مدد طلب کرلی ہے۔

رپورٹ کے مطابق زلزلے کے جھٹکے قبرص، يونان، اردن، لبنان، عراق، جارجیا اور آرمینیا میں بھی محسوس کئے گئے۔ ترکی میں شدید زلزلے کے بعد اٹلی نے سونامی وارننگ جاری کردی۔

عالمی برادری کا اظہار افسوس

ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلے کے بعد عالمی برادری نے متاثرین سے اظہار افسوس کیا۔ آذربائیجان، نیٹو اور یورپی یونین نے ریسکیو ٹیمیں ترکیہ بھیج دیں، یوکرین اور روس نے بھی ترکیہ کو تعاون کی پیشکش کردی۔

امریکا اور برطانیہ نے بھی زلزلے سے متاثرہ ترکی کو امداد بھیجنے کا اعلان کردیا، عرب لیگ نے عالمی برادری سے ترکی اور شام کیلئے مدد کی اپیل کی ہے۔