موسمیاتی تبدیلیاں؛ 20 برسوں میں دنیا کو 16000 ارب ڈالر کا نقصان

بین اقوامی تحقیق کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی ہیٹ ویوز سے 20 برسوں میں عالمی معیشت کو 16000 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی شدید گرمیوں (ہیٹ ویو) نے گزشتہ 30 برسوں کے دوران عالمی معیشت کو کھربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے اور سب سے زیادہ نقصان غریب ملکوں کا ہورہا ہے۔

عالمی تحقیق کے مطابق 1992 سے 2013 کے درمیان ہیٹ ویو کے باعث عالمی معیشت کو تقریباً 16 ٹریلین (16000 ارب) ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

تحقیق میں شامل افراد نے ہر سال کسی مخصوص علاقے کے لیے انتہائی گرم سمجھے جانے والے پانچ دنوں کے موسم کا جائزہ لیا۔

سب سے بڑا سانحہ یہ ہے کہ ہیٹ ویو سے امیر ترین ممالک کو اپنی سالانہ فی کس جی ڈی پی کا تقریباً 1.5 فیصد نقصان ہوا ہے جب کہ غریب ممالک کا نقصان 6.7 فیصد ہے۔

غریب ممالک کو زیادہ نقصان پہنچنے کی وجہ یہ ہے کہ تیسری دنیا سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر ممالک ان علاقوں میں واقع ہیں جہاں کا موسم پہلے ہی گرم ہے اور ہیٹ ویوز کی وجہ سے یہاں کا دفرجہ حرارت مزید بڑھ جاتا ہے۔

عالمی سطح پر کی گئی یہ تحقیق مصر میں COP27 موسمیاتی سربراہی اجلاس کے آغاز سے چند دن قبل سامنے آئی ہے، جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ شکار بننے والے ممالک کو معاوضے اور امداد پر غور کیا جائے گا۔

امریکا کے ڈارتھ ماؤتھ کالج (Dartmouth College) سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جسٹن مانکن (professor Justin Mankin) نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی سے شدید گرمی کی قیمت ان ممالک اور خطوں نے برداشت کی ہے جو گلوبل وارمنگ کے لیے سب سے کم ذمہ دار ہیں اور یہی سب سے بڑا سانحہ ہے.

پروفیسر جسٹن مانکن نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی عالمی پیمانے پر معاشی عدم مساوات بڑھا رہی ہے۔ ہمیں اب خود کو موجودہ آب و ہوا کے مطابق ڈھالنے اور ہمیں کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کی ضرورت ہے۔