شیخ رشید کی گرفتاری، سی پی او کا جواب مسترد، آر پی او راولپنڈی ذاتی حیثیت میں طلب

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی گرفتاری سے متعلق سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) کا جواب مسترد کرتے ہوئے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) راولپنڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے شیخ رشید کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران شیخ رشید کی گرفتاری سے متعلق سی پی او راولپنڈی کا جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔

سی پی او نے اپنے جواب میں کہا کہ شیخ رشید ہمارے ساتھ ہیں اور نہ ہی ہم نے انہیں گرفتار کیا ہے، جہاں سے ان کی گرفتاری کا ذکر ہے وہ جگہ اسلام آباد تھانے کی حدود میں آتی ہے۔

ہائیکورٹ نے سی پی او کا جواب مسترد کرتے ہوئے آر پی او راولپنڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے ہدایت کی کہ آر پی او راولپنڈی 26 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

شیخ رشید کے وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی اور کہا کہ شیخ رشید کو شہری کپڑوں میں ملبوس افراد ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ان کے گھر سے گرفتار کر کے لے گئے۔

لال حویلی کو سیل کرنے کے خلاف درخواست، محکمہ اوقاف کے چیئرمین، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو نوٹس جاری
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے لال حویلی کو سیل کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

عدالت نے محکمہ اوقاف کے چیئرمین اور محکمہ اوقاف کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس چوہدری محمد اقبال نے فائل جسٹس جواد حسن کو بھجوا دی۔

وکیل سردار شہباز رضا نے کہا کہ آج سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف کے چیئرمین اور ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو نوٹس جاری کر دیا ہے، اب کیس کی مزید سماعت جسٹس جواد حسن کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 16 اکتوبر 2022 کو متروکہ املاک راولپنڈی کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 7 دن کے اندر لال حویلی خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا اور اسے ملنے کے 7 دن کے اندر جائیداد خالی کرنے کا کہا تھا۔ نوٹس. بصورت دیگر پولیس قانون کے مطابق بے دخل کر دے گی۔

بعد ازاں 19 اکتوبر 2022 کو شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کے حکم کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کیا۔ نوٹس اور کارروائی غیر قانونی ہے۔

جس کے بعد 30 جنوری 2023 کو لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر متروکہ وقف املاک کو ڈی سیل کرکے 7 ملحقہ یونٹس کا معاملہ 15 روز میں نمٹانے کا حکم دیا۔ ان کی رہائش گاہ لال حویلی میں۔

واضح رہے کہ لال حویلی بوہڑ بازار کے وسط میں واقع ہے اور یہاں شیخ رشید کا سیاسی دفتر قائم ہے۔

تقسیم ہند سے قبل یہ حویلی ایک ہندو خاتون کی ملکیت تھی اور 1980 میں جب شیخ رشید نے سیاست میں قدم رکھا تو یہ حویلی سیاسی مرکز بن گئی۔