صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر بھی دستخط کر دئیے

اسلام آباد :آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دئیے ہیں،صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر بھی دستخط کر دئیے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بل منظور ہونے کے بعد توثیق کیلئے صدر مملکت کو بھیجے گئے تھے،دونوں بلوں پر اب صدر عارف علوی نے دستخط کر دئیے۔

یاد رہے کہ کہ 27 جولائی کو سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا گیا تھا،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔آرمی ایکٹ ترمیمی بل اس وقت کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا۔ سینیٹ اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی تھی۔ ترمیمی بل کے تحت سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی،مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر 5 سال تک سزا دی جائے گی۔

آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایک اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا،متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ،استعفیٰ یا برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

حساس ڈیوٹی پرتعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے۔ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو 2سال تک سخت سزا ہوگی۔ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو تو الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی ہو گی،بل کے تحت فوج کو بدنام یا نفرت پھیلانے پر 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔ جبکہ 12 جون 2023ء کو قومی اسمبلی نے ایک قرار داد کی منظوری دی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے مرتکب عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت بلا تاخیر کارروائی مکمل کر کے انہیں سزا دلوائی جائے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اراکین نے بھی نے بل کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر چیئرمین سینیٹ نے ارکان کے احتجاج پر بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا تھا۔

بعد ازاں سینیٹ میں آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ سے کچھ متنازع شقیں نکال کر دوبارہ پیش کیا گیا جسے پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ نے منظور کر کے دستخط کے لیے سمری صدر پاکستان کو ارسال کر دی تھی۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ

آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل کے مطابق کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے، ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتا ہے جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچانا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہو گا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔

آرمی ایکٹ

آرمی ایکٹ کے مطابق کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ، استعفے یا برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا جبکہ حساس ڈیوٹی پر تعینات فوجی اہلکار یا افسر ملازمت ختم ہونے کے 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

آرمی ترمیمی ایکٹ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے اہلکار کو دو سال تک قید با مشقت کی سزا ہو گی جبکہ حاضر سروس یا ریٹارڈ فوجی اہلکار ڈیجیٹل، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر کوئی ایسی بات نہیں کرنے گا جس کا مقصد فوج کو اسکینڈلائز کرنا یا اس کی تضحیک کرنا ہو، جرم کرنے والے کے خلاف کارروائی آرمی ایکٹ کے تحت ہو گی، سزا الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت ہو گی۔

آرمی ایکٹ کے تحت کوئی حاضر سروس یا ریٹائرڈ اہلکار اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کےخلاف نفرت انگیزی پھیلائے گا اسے آرمی ایکٹ کے تحت دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔ سرکاری حیثیت میں حاصل شدہ معلومات جو پاکستان اور افواج کی سکیورٹی اور مفاد سے متعلق ہو افشا کرے گا اسے پانچ سال قید بامشقت تک کی سزا ہو سکے گی، البتہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی جانب سے منظوری کے بعد غیر مجاز معلومات دینے پر سزا نہیں ہو گی۔