پی ٹی آئی ارکان کا استعفے منظور نہ کرنے کے لئے اسپیکرسے خفیہ رابطوں کا انکشاف

اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے وفد کے سامنے ان کے مستعفی ارکان کی پول کھول کر رکھ دی، اوربتایا کہ دو درجن ارکان نے فون کرکے استعفیٰ نہ دینے کی خواہش سے خود آگاہ کیا۔

قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری حوالے سے اسد قیصر، قاسم سوری، عامرڈوگر اور امجد خان پر پی ٹی آئی کا وفد اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے لیے چیمبرپہنچا اور اپنے ارکان کے استعفوں کی منظوری کا اصرار کیا۔

تاہم دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے وفد کے سامنے ان کے ارکان کی پول کھول دی اور بتایا کہ آپ کے دو ایم این ایز نے تو چھٹی کی درخواست دے رکھی ہے، اور 3 ارکان اپنی حاضری لگا کر تنخواہ لینے کے دعویدار بنے بیٹھے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے وفد کو استعفے نہ دینے والے اراکین اور خفیہ رابطوں سے آگاہ کرتے ہوئے مزید بتایا کہ پی ٹی آئی کے دو درجن ارکان نے تو فون کرکے استعفیٰ نہ دینے کی خواہش سے خود آگاہ کیا ہے، جب کہ 6 ارکان تو استعفوں پر اپنے دستخطوں سے ہی انکاری ہو چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم این اے نواز الہٰی اور طالب نکئی نے چھٹی کی درخواست دے رکھی ہے، زبیدہ جلال، غلام بی بی بھروانہ،غلام محمد لالی تنخواہ کے لئے ایوان میں حاضری لگا چکے ہیں، اور حاضری کی بنیاد پر تنخواہ کا بھی دعویٰ کررکھا ہے۔

ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ 22 ارکان نے اسپیکر کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ استعفی نہیں دینا چاہتے، اور 6 ارکان نے اجتماعی استعفوں پر اپنے دستخط کو ہی جعلی قرار دے دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر راجا پرویز اشرف کے انکشافات پر پی ٹی آئی وفد حیران ہوگیا اور ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے، اور اسپیکر سے کہا کہ ہم عمران خان سے بات کر کے آپ کو بتائیں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے وفد کے استعفوں کی منظوری کے اصرار پر راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ استعفوں کی منظوری کا فیصلہ آئین اور اسمبلی قواعد کے مطابق کیا جائے گا، استعفوں کے لئے تمام ممبران کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پہلے بھی پی ٹی آئی ممبران کو تصدیق کے لئے مدعو کیا تھا، پی ٹی آئی کا ایک رکن استعفے کی منظوری روکنے کیلئے ہائی کورٹ چلا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے استعفوں کی اجتماعی منظوری سے صاف انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ ایک ایک کرکے پیش ہوں تصدیق کریں تو استعفے منظور ہوجائیں گے۔