خیبرپختونخوا کے بارے میں قومی اداروں کی رپورٹ پریشان کن ہے، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے محکمہ انسداد دہشت گردی خیبرپختونخوا کے بارے میں قومی اداروں کی رپورٹ کو چشم کشااور پریشان کن قرار دیدیا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ایک سال میں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے300 واقعات کا ہونا سنگین صورتحال ہے لیکن پی ٹی آئی حکومت سوئی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ملازمین کی تنخواہ اور پینشن کے نہ ہی شہداء کے لئے پیسے ہیں، 9 سال میں کے پی میں یہ ترقی ہوئی؟وفاق پر حملے کے لئے بندوقیں اور بندے جمع کرنے والوں نے سی ٹی ڈی ڈیپارٹمنٹ کی مضبوطی کے لئے کچھ نہیں کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا وفاق نے بھی خیبرپختونخوا کو پولیس اور سی ٹی ڈی کی استعداد کار میں اضافے کی پیشکش کی تھی لیکن آج تک جواب نہیں ملا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سی ٹی ڈی شہداءپیکج پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 150 فیصد کا فرق کیوں ہے؟ صوبائی حکومت آنکھیں بند کئے کیوں بیٹھی رہی؟سی ٹی ڈی پنجاب اور سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کی تنخواہوں میں 70 فیصد کا فرق ہے لیکن صوبائی حکومت نے آج تک اس پر بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر عمران خان اینڈ کمپنی کا رویہ مجرمانہ اور دہشت گردوں کی مدد کے مترادف ہے ،گھڑیاں چوری کرنے کا وقت تھا لیکن عوام کو دہشت گردوں سے بچانے کا ٹائم نہیں تھا؟خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی ڈیپارٹمنٹ کی تباہی کا ذمہ دار عمران خان ہے۔
وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو وفاق اور اداروں سے لڑنے سے فرصت ملے تو دہشت گردی کے مقابلے پر غور کرے ،پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں 9 سال سے حکومت مسلط ہے اور کارکردگی صفر ہے۔