(مظفرآباد) راجہ نجابت حسین کو ستارہ پاکستان جسے عظیم قومی ایوارڈ سے نوازے جانے پر مظفر آباد میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام۔
(مظفرآباد) راجہ نجابت حسین کو ستارہ پاکستان جسے عظیم قومی ایوارڈ سے نوازے جانے پر مظفر آباد میں استقبالیہ تقریب کا اہتمام۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے تمام جماعتوں و تنظیموں اور مکاتب فکر پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ذاتی، گروہی، علاقائی اور قبیلائی مفادات سے بالا تر ہو کر نہ صرف قومی خدمت کے جذبے سے تحریک آزادی کشمیر کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مل جل کر زیادہ سے زیادہ مؤثر انداز سے اجاگر کریں بلکہ الحاق پاکستان اور استحکام پاکستان کے لیے کام کرنے والے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کی بلا تخصیص حوصلہ افزائی کریں اور اس سلسلے میں ذاتی پسند و نہ پسند کو ترک کر کے میرٹ کے مطابق تمام جماعتوں اور مکاتب فکر کی اتفاق رائے سے ملکی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ حکومت آزاد کشمیر اور کشمیر لبریشن سیل/کمیشن کے تعاون سے راجہ نجابت حسین کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب مظفرآباد میں منعقد کی گئی جس میں راجہ نجابت حسین مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب کی صدارت حکومت آزاد کشمیر کی پارلیمانی سیکرٹری اور وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ترجمان محترمہ پروفیسر تقدیس گیلانی ایم۔ ایل۔ اے نے کی۔تقریب سے وزیر اعظم عمل درآمد کمیشن کے چیئرمین راجہ منصورخان، ڈائریکٹر تقریبات لبریشن سیل راجہ محمد اسلم خان، میڈیا کو آر ڈینیٹر سردار علی شان، سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری(ر) محمد اکرم سہیل، ڈائریکٹر کشمیر کلچرل اکیڈمی فیضان مغل، سابق ڈی جی لبریشن سیل(فی میل ونگ) محترمہ نصرت شہزاد درانی، محکمہ تعلیم آزاد کشمیر کی ڈائریکٹر (ر) محترمہ جمشید نقوی، حریت راہنما عزیر غزالی، مشتاق السلام، میڈم آسیہ، میڈم شمائلہ حیدر، بابر بشیر اعوان، عاصم مرزا، جبار مغل، شازیہ اعوان، شگفتہ روشن اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
ا س موقع پر خطاب کرتے ہوئے برطانیہ سے آئے ہوئے
جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا کہ وہ سال 1980ء سے لے کر اب تک برطانیہ میں رہ کر کشمیر کاز کے لیے تسلسل سے جدوجہدکر رہے ہیں۔ مجاہد اول سردار عبد القیوم خان اور سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کی جانب سے 1985ء سے لیکر 2006ء کے عرصہ تک ان کی کشمیر کاز اور تارکین وطن کے مسائل کے حل کے لیے بھر پور حوصلہ افزائی کی جا چکی ھے اور انہیں برطانیہ میں حکومت آزاد کشمیر، کشمیر لبریشن سیل اور کشمیر کاز کی نمائندگی کے لیے حکومتی، سیاسی اور جماعتی سطح پر بھرپور نمائندگی کا موقع دیا گیا اور وہ دونوں راہنما ایسے تھے کہ انہوں نے کشمیر کے لیے کام کرنے والوں کی جتنی سرپرستی اور راہنمائی کی ھے اتنی آزاد کشمیر کے کسی اور حکمران نے نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ دونوں سرداروں نے اپنے اپنے دور حکومت میں جس طرح 1989 کے بعد کشمیر کاز کو قومی و بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اس کی مثال کسی اور کے دور حکومت میں نہیں ملتی۔راجہ نجابت حسین نے اپنے خطاب میں جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کے ادارے، حکومت آزاد کشمیر کی پارلیمانی سیکرٹری محترمہ پروفیسر تقدیس گیلانی، حکومت آزاد جموں و کشمیر، حکومت پاکستان اور لبریشن کمیشن کے ادارے کے دیگر نمائندوں اور حکام کے کشمیر کاز کے لیے مثبت اور فعال رول کی بھی بھرپور تعریف کی اور برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام کی تاریخ ساز جدوجہد اور لازوال قربانیوں کا بھی زکر کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اگر کشمیر کاز کے لیے کام کرنے کا موقع دیا جائے تو جو عوامی نمائندے اور ارباب اختیار بار بار باہر جا رہے ہیں ان سے زیادہ کام کرنے والے آزاد کشمیر میں اور لوگ بھی موجود ہیں پاکستان میں بھی اور باہر کی دنیا میں بھی موجود ھیں۔ ایسے لوگوں کو مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لئے بیرون ممالک بھجوانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے جو کشمیر تو کیا آزاد کشمیر کے تاریخ جغرافیہ سے بھی اچھی طرح آگاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب کے انعقاد پر وہ حکومت آزاد کشمیر اور لبریشن کمیشن کے دلی طور پر شکر گزار ہیں. انہوں نے کہا کہ بعض مقررین نے کہا کہ دوبئی میں کوئی مشترکہ میٹنگ کر کے کشمیر کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنا چائیے لیکن میں کہتا ہوں کہ دوبئی کیا اسلام آباد یا پاکستان کے دیگر شہروں کے بجائے کشمیر کے بارے میں تما م پروگرامز اور تقریبات مظفرآباد، میرپور بھمبر اور آزاد کشمیر کے اندر دیگر اضلاع میں منعقد ہونے ضروری ھیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے سیاسی جماعتوں راہنماؤں اور حریت کانفرنس کے رول کے حوالے سے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا اور کئی جماعتوں، تنظیموں اور راہنماوں کے مخلصانہ اور مثبت رول کی تعریف بھی کی اور آفر کی کہ جس نے بھی جو پروگرام، تقریب یا کشمیر کے حوالے سے کوئی بھی کانفرنس یا میٹنگ کرنی ہے وہ برطانیہ آئے کسی خرچ کے بغیر پروگرام کا اہتمام کریں گے اور 50سے زائد ممبران پارلیمنٹ بھی شریک ہونگے انہوں نے کہا کہ کام کرنے والوں کو تسلیم کرنا پڑتا ہے اور برطانیہ اور یورپی ممالک میں حق خود ارادیت اور انسانی حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور وہاں کی کمیونٹیز ہم سے ہر دور میں بھرپور تعاون کرتی ہیں اور ہمارے تارکین وطن بھی بہت کام کر سکتے ہیں اور کر رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آزاد کشمیر میں 31سال بعد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر حکومت آزاد کشمیر خاص کر وزیر اعظم تنویر الیاس اور اعلیٰ عدلیہ کے مثبت رول کی بھی خصوصی طور پر تعریف کی اورکہا کہ اس کا کریڈیٹ ان کو ضرور جاتا ہے۔
وزیر اعظم تنویر الیاس سے کہتا ہوں کہ آپ کو قدرت نے موقع دیا ہے اور آپ کے پاس جو بھی مالی وسائل ہیں ان کو بروئے کار لائیں۔ تاریخ میں آپ کا یہ کردار انفرادی رہے گا۔ شائد ان سیاست دانوں کے مقدر میں ہی نہیں تھا کہ وہ گذشتہ 31 سالوں میں بلدیاتی انتخابات کروا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم صاحب آپ تحریک آزادی کے لیے بڑا کام کر سکتے ہیں اپ کے پاس اپنے ذاتی وسائل ہی کافی ہیں۔ آپ کو جو وقت ملا ہے یہ شائد قدرت نے آپ کوایک بڑا تاریخی موقع دیا ہے۔ اس کا استعمال کریں۔ اس موقع پر صدر تقریب محترمہ پروفیسر تقدیس گیلانی نے بھی کشمیر کاز کے لیے طویل اور گرانقدر ذاتی کوششوں اور خدمات پر راجہ نجابت حسین اور ان کے ساتھیوں کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے ساری زندگی ذاتی جیب سے اخراجات کر کے کشمیر کاز کو پرموٹ کیا اور اپنا سب کچھ قربان کر دیا وہ ہمارے ایک قومی ہیرو کی طرح ہیں انہوں نے اس موقع پر تحریک آزادی کے لیے ملکر آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور حکومت آزاد کشمیر اور حریت کانفرنس کے مثبت رول کا ذکر کیا اور کہا کہ وزیر اعظم تنویر الیاس کی سربراہی میں ہماری حکومت ہمہ وقت کشمیر کاز کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے اس موقع پر سیکرٹری کشمیر لبریشن کمیشن اور ڈائریکٹر تقریبات اور لبریشن کمیشن کے دیگر افیسران اور ادارے کے مثبت اور فعال کردار کی بھی بھرپور تعریف کی اور کہا کہ سیکرٹری لبریشن کمیشن نے ان کی ایک فون کال پر راجہ نجابت حسین کے اعزاز میں اور ان کی خدمات کے اعتراف میں آج کی اس اہم تقریب کا انعقاد کیا ہے جس پر وہ ان کی اور ادارے اور حکومت کی شکرگزار ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے عمل درآمد کمیشن کے چیئرمین راجہ منصور خان، ڈائریکٹر تقریبات لبریشن کمیشن راجہ محمد اسلم خان، میڈیا کو آرڈینیٹر سردار علی شان،ڈائریکٹر کلچرل اکیڈمی فیضان مغل، سابق سیکرٹری محمد اکرم سہیل اور دیگر مقررین نے بھی اپنی تقاریر میں جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین کی کشمیر کاز کو بیرونی دنیا میں موثر انداز میں اپنی مدد آپ کے تحت اجاگر کرنے کی کاؤشوں اور جدوجہد کو سراہاتے ہوئے اپنی اپنی تقاریر کے دوران ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کو ان کی تحریک آزادی، پاکستان اور تارکین وطن کے لیے گرانقدر خدمات پر ستارہ پاکستان کا تاریخی اعزاز ملنے پر مبارکباد دی او ان کو یہ یقین دلایا کہ ان کی ان کوششوں کو آگے بڑھانے اور بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لیے آزاد کشمیر کی تمام جماعتیں، تنظیمیں اور ادارے بھی ان سے بھرپور تعاون جاری رکھیں اور اس تعاون میں مذید اضافہ بھی کریں گے۔ اس سے قبل استقبالیہ تقریب میں شرکت کے لیے جب راجہ نجابت حسین تقریب گاہ پہنچے تو محترمہ تقدیس گیلانی، ڈائریکٹر تقریبات اور دیگر لوگوں نے ان کی آمد کا پرتپاک اور پر جوش خیر مقدم کیا۔