قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور کی پچاس سالہ گولڈن جوبلی کی تقریبات

پروفیسر سید مُلازم حسین بخاری

پرنسپل

آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج مظفر آباد

دسمبر کی نو اور دس تاریخ 2022 کو بہاولپور شہر کے دل میں دنیا نے ایک رنگارنگ تقریب کو دیکھا جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں ڈاکٹرز نے اپنی الما میٹر کو اس کی پچاسویں سالگرہ پر عقیدت کے نظرانے پیش کئے
میرے لیے قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور کو متعارف کرانا انتہائی خوشی اور اعزاز کی بات ہے۔
یہ کالج 1971 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی نسبت سے قائم ہوا.
قائد اعظم میڈیکل کالج کی بنیاد 2 دسمبر 1971 کو رکھی گئی تھی جب اس کا سنگ بنیاد اس وقت کے گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل عتیق الرحمان (ر) نے رکھا تھا۔
ساوتھ پنجاب کی اس علمی درسگاہ نے اپنے قیام سے لے کر اب تک کامیاب پچاس سال مکمل کر لئے ہیں
اس کے فارغ التحصیل طلبا و طالبات میں نظم و ضبط، اتحاد اور محبت کے وہ اعلی خدو خال ملتے ہیں جس کی نظیر پوری دنیا میں نہیں ملتی
اس کے پہلے پرنسپل پروفیسر سید علمدار حسین تھے اور اس کے بعد پروفیسر محمد نواب خان تھے جو پی ایچ ڈی ایناٹومی تھے اور انہوں نے اپنے خون پسینہ سے اس درسگاہ کی تعمیر میں خود حصہ لیا
اس علمی درسگاہ کے اپنے پہلے سپوت پروفیسر سید اعجاز شاہ تھے، اس کے بعد اسی کالج سے پروفیسر عثمان صاحب، پروفیسر اجلال حیدر رضوی، پروفیسر شفقت تبسم، پروفیسر نیاز مقصود پرنسپل رہے اور آجکل اسی کالج کی دختر پروفیسر صوفیہ فرخ پہلی خاتون پرنسپل ہیں۔ پروفیسر صوفیہ فرخ ایک خوش مزاج، اعلی تعلیم یافتہ خاتون ہیں وہ ایک اچھی ماہر امراض چشم ہونیکے ساتھ ساتھ پاکستان کی مایہ ناز ریسرچ اور میڈیکل ایجوکیشنسٹ ہیں۔ ان کی کامیابی کا راز اس کالج کی مضبوط ڈی ایم ای ہے جس کی مثال شاید ہی کسی دوسرے ادارے میں دیکھنے کو ملے. اپنی تعیناتی سے اب تک اب تک قائداعظم کے اقوال کے مطابق نظم و ضبط، اتحاد اور میرٹ کی عمدہ مثالوں پر مبنی تعلیمی نصاب کو آگے بڑھا رہی ہیں اور اپُنے پیش رو اساتذہ کی تعلیمات کی روشنی میں عظیم روایات قائم برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

گولڈن جوبلی کی تقاریب اس کالج کے سرسبز و شاداب ماحول میں ایک دلھن کی طرح لگ رہی تھی
ان تقاریب کا آغاز درجنوں ورکشاپس سے ہوا جس سے درجنوں طلبا و طالبات نے فائدہ اُٹھایا کیونکہ اس کالج کی فیکلٹی اور عملہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اور تدریس کے جدید تصور کے مطابق تدریسی اور تربیتی آلات سے لیس ہے اور پرنسپل صاحبہ نےتحقیق اور ادب جیسے علوم کو بھی نصاب میں شامل کیاہے۔
ان تقاریب کا دوسرا روپ سائینٹفک سٹیشنز تھے جس میں دنیا بھر سے سکالرز نے اپنے تحقیقی مقالے پڑھے۔
ان تقاریب کے چیئرمیں پروفیسر جمیل شاہیں تھے اور سائینٹفک سیشنز کو پروفیسر مسرور قاضی نے ترتیب دیا تھا
اس گولڈن جوبلئ کے ادبی پروگرام کی خوبصورتی پروفیسر زبیر صاحب کے خیالات کا مرقع تھیں۔ دیا سے دیا جلائے رکھنا اور کیو فلیگ سیریمونیز ایک باکلُ نیا اور اچھوتا پروگرام تھا
کیو بائٹس کیوجہ سے پورے بہاولپور کے کسی بھی ہوٹل میں ایک کمرہ بھی خالی نہیں تھا۔ سب سے زیادہ کیو سیون کے مندوبین تھے جنکی تعداد ستر سے کہیں زیادہ تھی جس کو منظم کرنے کا سہرہ پروفیسر ملازم حسین بخارئ، پروفیسر منیر اظہر، ڈاکٹر رانا محمد عثمان اور ڈاکٹر عزیر ابو عمار کے سر جاتا ہے
سٹی ٹورز کے پروگرام میں تمام مندوبین کو پورے شہر کا نظارہ کروایا گیا اور نور محل، دربار محل، جم خانہ محل سمیت نواب صاحب کے پورے محلات کی سیر کروائی گئی جو شاید پانچ سال کے تعلیمی دورانیہ کے دوران بھی نصب نہیں ہو سکا ہوگا-نور محل عباسی نواب نے برطانوی راج کے دوران بنوایا تھا اور دربار محل نواب بہاول خان پنجم نے 1905ء میں تعمیر کرایا تھا، ابتداء میں اس محل کا نام مبارک محل رکھا گیا تھا جس کا رقبہ 75 ایکڑ پر محیط جس میں زیادہ باغات ہیں، یہ عمارت ریاست بہاولپور کی عدالتی اور سرکاری تقریبات کے انعقاد کے لئے بنائی گئی تھی،
پروفیسر منیر اظہر کی زیر نگرانی میٹ دا ٹیچر پروگرام میں پروفیسر تسنیم چیمہ، پروفیسر مظہر الحق عتیق، پروفیسر خالدہ شوکت سے ملاقات کروائی گئی اور ان کے خیالات سے نوازا گیا
اس تقریب کے مہمان خصوصی پریذیڈنٹ کالج آف فزیشین اینڈ سرجن پروفیسر شعیب شفیع تھے جنہوں نے خوبصورت الفاظ میں اس کالج کی ترقیاتی پروگرامز کی تعریف کی
پروفیسر جمیل چاہیں نے کالج کی پچاس سالہ سرگرمیوں کا تعارف کروایا اور اس کی طرز تعمیر کی تعریف کی۔ عبدالرحمٰن ہائی کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا، یہ ایک پاکستانی ماہر تعمیرات کا پہلا اینڈوجینس ڈیزائن کردہ میڈیکل کیمپس تھا اور اس میں اے آر ہائی کے طرز تعمیر میں مخصوص خصوصیات ہیں۔ عمارت کے ڈیزائن میں قدرتی موسمیاتی کنٹرول کی خصوصیات شامل ہیں، جیسے کراس وینٹیلیشن، کھڑکیوں کی اسٹریٹجک جگہ کا تعین، اور کھلے صحن۔ چھت پر موجود ڈومز اور دیواروں کے اندر موجود خلا موسمی موصلیت فراہم کرتے ہیں جو بہاولپور کی گرم اور خشک آب و ہوا کے خلاف قدرتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ فائر ورکس اور محافل مشاعرہ بھی اپنی مثال آپ تھے،
مہمان خصوصی نے کالج سے فراغ التحصیل تمام مشہور شخصیات اور سابقہ پرنسپلز کو شلیڈز دی گئیں
تقریبات کا اختتام پرتکلف ڈنرز سے کیا گیا
بیشک پچاس سال کا وقت بہت تیزی سے گزر گیا لیکن اس کے سپوت اپنی مادر علمی کو یاد کر نے کا کوئی موقع بھی ضائع نہیں کرتے اور اس موقع پر اس ماں کو مارچ پاسٹ کی سلامی دیکر اپنا حق ادا کیا
میرے کلاس فیلوز کیو سیون کی ایک بڑی تعداد اس تقریب میں شامل تھی اس کے عکارئ سینئرز سیشن سے مسعود الٰہی، تقریباً ہر ایک طالب علم سے گھلے ملے رہے
دعا ہے یہ قائداعظم میڈیکل کالج دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے امین
وسلام