فوج کی سیاست میں مداخلت غیرآئینی ہے، آرمی چیف

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج کی سیاست میں مداخلت غیرآئینی ہے۔

جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں یوم دفاع اوریوم شہداکی تقریب سے خطاب کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ شہدا کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، پاک فوج ان کی تمام دنیاوی ضروریات پوری کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی، بطور سربراہ پاک فوج ہزاروں شہدا کے گھر گیا لیکن آفرین ہے کہ میں نے ہمیشہ شہدا کے لواحقین کے حوصلوں کو بلند ہایا، جس نے میرے حوصلوں کو بھی تقویت بخشی، میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی قربانیوں کا صلہ تو نہیں دے سکتے لیکن آپ کے پیاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں ہونے دی جائے گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ فوج کاسب سے پہلا کام اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے، ہمارے جوان ہر وقت اپنے وطن کے دفاع کے لئے تیار رہتے ہیں، پاک فوج نے اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کرقوم کی خدمت کی ہے، مشرقی پاکستان کاعلیحدہ ہونا فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن پاک فوج ہمیشہ اپنی استطاعت سے بڑھ کر قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے، ریکوڈک کا معاملہ ہو یا کارکے کا جرمانہ، فیٹف کا نقصان ہو یا ملک کو وائٹ لسٹ میں شامل کرنا، فاٹا کا انضمام ہو ، بارڈر پر باڑ لگانا، قطر سے سستی گیس مہیاں کرانا، کووڈ کا مقابلہ ہو یا ٹڈی دل کا خاتمہ یا پھر سیلاب کے دوران امدادی کارروائیاں ہوں، فوج نے ہمیشہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ کر کام کیا ہے۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ان سب کے باوجود فوج اپنے بنیادی کام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، آج ہمارے دیہات اور شہروں میں امن کے پیچھے ہمارے ہزاروں شہداء کی قربانیاں ہیں۔ جنہیں کبھی نہیں بھلایا جاسکتا۔ جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جایا کرتی ہیں وہ قومیں مٹ جاتی ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ1971 میں ہمارے سابقہ مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ میں یہاں پر کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، سابق مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، وہاں لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، باقی لوگ مختلف سرکاری اداروں کے ملازم تھے۔ ان 34 ہزار فوجیوں کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوجیوں اور 2 لاکھ مکتی باہمی کے تربیت یافتہ افراد سے تھا۔

آرمی چیف نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں ہماری فوج وہاں بہت بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں دیں، جس کا اعتراف خود بھارتی آرمی چیف فیلڈ مارشل مانک شاہ نے بھی کیا ہے۔ ان بہادر شہیدوں اورغازیوں کی قربان یوں کا آج تک قوم نے اعتراف نہیں کیا جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے، میں ان تمام شہدا اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور پیش کرتا رہوں گا، وہ ہمارے ہیرو ہیں اور قوم کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالی بھارتی فوج کرتی ہے لیکن ان کے عوام کم و بیش ہی انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو کہ غیر آئینی ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج پر تنقید سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ ایک جعلی اور جھوٹا بیانیہ بناکر ملک میں ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی اور اب اس جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت کو غیر مناسب القابات سے پکارا گیا، میں آپ کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ فوج کی قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملک کے مفاد کے خلاف نہیں جاسکتی، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک بیرونی سازش ہو اور فوج ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے، یہ ناممکن بلکہ گناہ کبیرہ ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ فوج اور عوام میں دراڑ ڈال دیں گے، وہ بھی ہمیشہ ناکام ہوں گے، فوج کی قیادت کے پاس اس نامناسب یلغار کا جواب دینے کے لئے بہت سے مواقع اور وسائل موجود تھے لیکن فوج نے ملک کے وسیع تر مفاد میں حوصلتے کا مظاہرہ کیا اور کوئی بھی منفی بیان دینے سے اجتناب کیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ برس فروری میں پاک فوج نے بڑی سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے، تاہم اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یہ بات سب کو ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ اس صبر کی بھی ایک حد ہے، میں اپنے اور فوج کے خلاف اس جارحانہ اور نامناسب رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں، پاکستان سب سے افضل ہے، افراد اور پارٹیاں تو آتی جاتی رہتی ہیں لیکن پاکستان کو ہمیشہ قائم رہنا ہے۔

سربراہ پاک فوج نے کہا کہ فوج نے اپنا کتھارسز شروع کر دیا ہے، امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گی، یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہر ادارے، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں۔ ہمیں ان غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے۔

آرمی چیف نے کہا کہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان آج سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے، کوئی بھی ایک سیاسی جماعت پاکستان کو اس معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی، اس کے لئے سیاسی استحکام لازم ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں جمہوریت کی روح کو سمجھتے اور عدم برداشت کی فضا کو سمجھتے ہوئے پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچر اپنانا ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں بعض سیاسی جماعتوں نے آر ٹی ایس بیٹھنے کا بہانہ بناکر جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا۔ 2022 میں حکومت کھونے کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا، ہمین اس رویے کو رد کرنا ہوگا۔