آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر پنڈی اور اسلام آباد ایک پیج پر آگئے
آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر پنڈی اور اسلام آباد ایک پیج پر آگئے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے واضح کردیا کہ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق کسی کو کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام آباد اور پنڈی ایک پیج پر ہیں اور وہ آئین اور قانون کا پیج ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ملک کیلئے ضروری ہے کہ تقرری اور سیاست کو الگ الگ ہونا چاہیے۔
آرمی چیف کی تقرری کا عمل 25 نومبر تک مکمل ہوجائے گا
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے طریقہ کار کا آغاز ہوگیا ہے، 25 نومبر تک عمل مکمل ہوجائے گا۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے طریقہ کار کا آغاز ہوگیا ہے، فی الحال اس وقت تک اس معاملہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سمری وزارت دفاع سے آئندہ ایک دو روز میں بھجوا دی جائے گی، سمری میں جو 5 یا 6 نام ہوں گےتو ڈوزئیربھی انکےساتھ ہی آئیں گے، 25 نومبر تک آرمی چیف کی تقرری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری سے متعلق کوئی پریشر نہیں ہے، اور نہ ہی اس عمل پر کوئی ڈیڈلاک ہے، اتحادیوں کے ساتھ تبادلہ خیال ہر سطح پر ہورہا ہے، پاک فوج کی لیڈرشپ کو ناموں پر اعتماد لے کر فیصلہ ہوگا۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ سمری آئے گی تو ناموں پر بحث ہوگی، سینئر ترین 5 یا 6 افسران کے نام آجائیں گے، انہی میں سے نام فائنل ہو جائے گا، میڈیا جو اس وقت چلا رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔
اس مرحلے سے نمٹ لیں پھرعمران خان سے دو دو ہاتھ کریں گے
دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق وزارت دفاع کو وزیراعظم کا خط ملا ہے اور بتایا وزیر اعظم کے خط سے جی ایچ کیو کو آگاہ کردیا گیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئندہ دو سے تین روز میں آرمی چیف کی تعیناتی کا مرحلہ مکمل ہوجائے گا۔ اس مرحلے سے نمٹ لیں پھر عمران خان سے بھی دو دو ہاتھ کرلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تسلیم کرچکا ہے کہ اسے ایجنسیوں نے نہیں نکالا لیکن نکلنے سے روک تو سکتے تھے۔ عمران خان آئینی اور قانونی اقدام کو روکنے کے لیے لوگوں کو دعوت گناہ دے رہا تھا۔
مزید پڑھیں؛ وزیراعظم کو وزارت دفاع کی سمری موصول
وزیراعظم کی وفاقی وزراء سے مشاورت
پاک فوج کے نئے سربراہ اور چيئرمين جوائنٹ چيفس آف اسٹاف کميٹی کی تقرری کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شريف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورت ہوئی، جس میں اہم وفاقی وزراء اور قريبی رفقاء نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم سینیارٹی کے تحت آرمی چيف کی تقرری کے خواہشمند ہیں، جب کہ حکومتی اور دفاعی حکام اتفاق رائے کے ذریعے تمام فیصلوں پر متفق ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اہم تقرریوں کے حوالے سے رات گئے بھی بیک ڈور رابطوں کے ذریعے بعض اہم ملاقاتیں کی گئیں۔