وزیرآباد واقعہ، وزارت داخلہ نے پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی پراعتراض اٹھادیا

وزیرآباد میں پی ٹی آئی مارچ پر فائرنگ کے تحقیقات کےلیے محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے اعلان کردہ جے آئی ٹی پر وفاقی وزارت داخلہ نے پراعتراض اٹھا دیا۔

وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے محکمہ داخلہ پنجاب کو لکھے گئے مراسلے کے مطابق وزیرآباد حملے کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں شامل تمام ارکان کا تعلق پنجاب پولیس سے ہے۔

وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں آئی ایس آئی اورآئی بی کے نمائندے شامل کئے جائیں۔

مراسلے کے مطابق پنجاب حکومت نےجے آئی ٹی کا سربراہ غلام محمود ڈوگرکو مقرر کیا ہے۔ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن معطل کرچکی۔ ایسے افسر کو سربراہ مقررکرنے سے شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب حکومت نے غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں 6 ممبران پر مشتمل جے آئی ٹی کا اعلان کیا تھا۔ جی آئی ٹی 3 نومبرکو وزیر آباد میں عمران خان پر ہونے والی فائرنگ کی تحقیقات کرے گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر جے آئی ٹی کے کنوینئر مقرر کردیے گئے جبکہ آر پی او ڈی جی خان سید خرم علی اب بطور ممبر کام کریں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اے آئی جی مانیٹرنگ انویسٹیگیشن پنجاب احسان اللہ چوہان، ایس پی پوٹھوہار راولپنڈی ڈویژن، ملک طارق محبوب، سی ٹی ڈی سے نصیب اللہ جے آئی ٹی کے رکن ہوں گے۔