آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون ختم ہوجانا چاہئے، وزیرداخلہ

وزیرداخلہ راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ جو لوگ آرمی چیف کی نامزدگی تک پہنچ جائیں ان میں انیس بیس کا فرق بھی نہیں ہوتا۔ سینئر ترین شخص کی بطور آرمی چیف تقرری ہونی چاہیے اور آرمی چیف کی توسیع سے متعلق قانون ختم ہوجانا چاہئے۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ مشاورت ایک عمل کی نفاست ہے،یہ مضبوطی کا باعث ہے، اس طرح کے فیصلے مشاورت سے ہی ہوتے ہیں۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ وزیراعظم شہبازشریف نے کرناہے اور یہ فیصلہ آنے والے چند دنوں میں ہوجائے گا۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ چیک اپ کیلئے اے ایف آئی سی میں داخل ہوا تھا، آج ہی واپس آیا ہوں، بالکل ٹھیک ہوں، ڈاکٹر نے کہا ہے یہ معاملہ زیادہ خطرناک نہیں، ہارٹ سرجری کے بعد اس کا چیک اپ ہوتا ہے۔

پاکستان میں ارشدشریف کو کوئی خطرہ نہیں تھا

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میری ارشد شریف سے روانگی سے پہلے بات ہوئی تھی، ارشد شریف کا پاکستان سے باہر جانے کا پروگرام نہیں تھا۔ اسلام آبادہائیکورٹ نے ارشد شریف کو مقدمات میں ضمانت دی تھی۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ ایک صاحب کہہ رہے ہیں ارشدشریف کوخطرہ تھا،یہ غلط بات ہے، پاکستان میں ارشدشریف کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ کے پی حکومت نے کس کی فرمائش پر تھریٹ الرٹ جاری کیا؟

ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے لگتا ہے ارشدشریف کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جہاں ارشدشریف کو قتل کیا گیا وہاں کوئی ناکہ نہیں تھا جبکہ ارشدشریف کیس میں گاڑی غائب ہونے کی بات بھی بالکل غلط ہے۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف دبئی گئے تو طارق وسیع نامی شخص نے وقار کو کہا ان کو اپنے پاس رکھیں، ارشد شریف وقار اور خرم کیساتھ ان کےفلیٹ میں رہے۔ خرم اور وقار سے تفتیش ہوئی تو انہوں نے کہا ہمارا وکیل بات کرے گا، خرم اوروقارکا 2 ماہ کا ٹیلفیون ڈیٹا مل جائے تو گھتی سلجھ جائے گی۔

عمران خان جھوٹی ایف آئی آر کیلئے تماشہ کررہے ہیں

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک جھوٹی ایف آئی آر کیلئے یہ تماشہ کررہےہیں، حملے کی ایف آئی آر درج کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے؟

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کےزخم خطرناک ہوتےتویہ شوکت خانم اسپتال نہ جاتے، مارچ پرحملےمیں ملوث شخص کو انہوں نےخود پکڑا ہے۔