عمران خان پر حملے کا مقدمہ 4 روز بعد تھانہ سٹی وزیرآباد میں درج

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کا مقدمہ تھانہ سٹی وزیرآباد میں درج کرلیا گیا ہے۔

انسپکٹر عامر شہزاد کی مدعیت میں درج مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر میں موقع سے گرفتار ملزم نوید کو باقاعدہ نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق ملزم نوید اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور کے ایک سیل میں موجود ہے۔ مقدمے کے اندراج کے بعد کل مرکزی ملزم نوید کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی جائے گی۔

خیال رہے کہ عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ جمعرات کو مارچ کے دوران پیش آیا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ سپریم کورٹ کے حکم پر 4 روز بعد درج کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے حکم دیا ہے کہ عمران خان پر فائرنگ کا مقدمہ 24 گھنٹوں کے اندر درج کیا جائے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جمعرات کو تکلیف دہ مسئلہ ہوا، مزید وقت دینے کی استدعا درست لگی ہے، آپ کو مزید وقت درکار ہے تو عدالت دے سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان پر فائرنگ کے بعد 90 گھنٹے گزر چکے ہیں لیکن مقدمہ درج نہں ہوا، ایف آئی آر کے بغیر تفتیش کیسے ہوگی، ایف آئی آر کے بغیر تو شواہد تبدیل ہوسکتے ہیں۔

تحریک انصاف نے ایف آئی آر کو مسترد کر دیا

رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اپنا مؤقف دے چکی ہے اگر ایف آئی آر میں شہباز شریف، رانا ثنااللہ سمیت تینوں نام شامل ہیں تو یہ ایف آئی آر قانونی ہے بصورت دیگر تحریف تحریک انصاف کو قبول نہیں۔

ٹویٹر پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ ناموں کے بغیر ایف آئی آر درج ہوئی ہے تو ہمارے نزدیک یہ ایف آئی آر کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہو گی۔

دوسری جانب رہنما تحریک انصاف زلفی بخاری نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ہم ایف آئی آر کو ریجیکٹ کرتے ہیں۔