اسلام آباد

 چیئرمین کشمیر کمیٹی باسط سلطان

چیئرمین کشمیر کمیٹی باسط سلطان نے کہا ہے کہ چھ نومبر یوم شہدائے جموں نے جو قربانی پیش کی ہے وہ تاریخ کا حصہ بھارت کشمیر میں مظالم کی انتہاء کرچکا ہے ماؤں بہنوں بچوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ ظلم کی سیاہ رات جلد ختم ہوگی اور جموں وکشمیر کے عوام آزادی کی نعمت سے مالا مال ہوں گے۔ پاکستان کشمیریوں کی پشت پر ہے۔ ہم کشمیری بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں ملک میں اتحاد ویکجہتی کی بہت ضرورت ہے۔ پاکستان کی مضبوطی و استحکام کشمیر کی آزادی کا ضامن ہے ہم کشمیر کمیٹی کی ایک سب کمیٹی بنا رہے ہیں انشاءاللہ کشمیر کمیٹی کشمیر کاز کےلیے بہتر انداز میں کام کریں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اتحاد اسلامی جموں وکشمیر کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں یوم شہدائے جموں کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے سابق امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر و سابق ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی، حریت راہنماء سید منظور شاہ، عبدالحمید لون، غزالہ حبیب، حریت راہنما انجینیر مشتاق محمود، امتیاز وانی، خالد شبیر، اور دیگر راہنماوں نے خطاب کیا، سابق امیر جماعت اسلامی عبدالرشید ترابی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے جموں کی قربانیاں ہمارے لیے مینارہ نور ہیں۔ شہداء کا مشن آج بھی پورے عزم و حوصلے سے جاری ہے بھارت اپنی قابض فوج کے زریعے نہتے کشمیرہوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رپے ہیں۔ اقوام عالم اور انسانی حقوق کے عملبردار ادارے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے۔ عبدالرشید ترابی نے کہا کہ کشمیری عوام اول روز سے تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کےلیے دن رات جدوجہد کررہے ہیں۔کشمیری اپنے پیدائشی حق حق خودارادیت کے حصول کےلیے اپنی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شہدائے جموں نے آزادی کی جس شمع کو اپنے خون سے روشن کیا تھا وہ آج بھی روشن ہے۔ کشمیرہوں کا عزم ہے کہ آزادی کی شمع کو بجھنے نہیں دیں گے۔ عبدالرشید ترابی نے کہا کہ بھارتی انتہا پسند وزیر اعظم مودی نے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے کےلیے تمام تر مذموم حربے اور ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں۔ بھارت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود آزادی کی تحریک پورے عزم سے جاری ہے۔ جموں کے شہداء کا خون ہمارے ذمہ قرض ہے ہم نے اس قرض کی ادائیگی کرنا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کی بڑی قیادت کا تعلق جموں سے تھا یہی وجہ ہے کہ بھارت نے جموں کے مسلمانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا۔ تقریبا چار لاکھ جموں کے مسلمان شہید کردیئے گئے جبکہ لاکھوں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ بھارت کا اصل نشانہ پاکستان تھا اور بھارت نے پاکستان کی شہ رگ کو اپنے قبضے میں رکھا تاکہ پاکستان اپنی شہ رگ چھڑوانے کےلیے تڑپتا رہے۔ آج بھارت ایک مرتبہ پھر بھارتی وزیر دفاع نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ ہم نے بڑی حد تک مسئلہ کشمیر حل کردیا ہے۔ بھارتی جزل نے اس پریس کانفرنس کے دوسرے روز خود پریس کانفرنس کرکے کہا کہ ہم حکومت کے حکم کے انتظار میں ہیں پاکستان کی طرف سے اس پر جاندار ردعمل آنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا جو افسوسناک ہے۔ کشمیری عوام کی بڑی قربانیاں ہیں پاکستان کے عوام نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں کشمیریوں کے بس میں جو کچھ تھا اس سے بڑھ کر انہوں نے کیا ہے کشمیریوں نے ایک فضا بنا دی ہے اس فضا کو حکومت پاکستان عمل میں لاے اور موقع سے فاہدہ اٹھاے ریاست پاکستان اپنی ذمہ داریاں پوری کرے پاکستان میں آپسی کشیدگی اور جنگ وجدل نے کشمیر کاز کو متاثر کیا ہے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بہت منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اخلاقی سفارتی حمایت سے آگے بڑھنا ہوگاغزالہ حبیب نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ شہداء جموں نے پاکستان سے محبت کے جرم میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے کیا وجہ ہے کہ گزشتہ 75برس کی قربانیوں کے باوجود کشمیریوں کو آزادی کی منزل حاصل نہ ہوسکی کشمیر کمیٹی کو بااختیار ہونا چاہیے آزاد کشمیر حکومت کو بااختیار بنایا جاےسنیر صحافی حاجی نواز رضانے خطاب کرتے ہوے کہا کہ کشمیر کمیٹی کو پالیسی ساز ادارہ ہونا چاہیے تاکہ کشمیر کے حوالے سے پالیسی طے کی جاے اور اس پر عمل کیا جاے کشمیریوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
حریت رہنما عبدالحمید لون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا کشمیر پر دہرا معیار کیوں ہے۔ کیا عالمی برادری کو کشمیر میں انسانیت سوز مظالم نظر نہیں آتے ہیں ۔ دارفر اور ایسٹ تیمور پر اقوام متحدہ نے کردار ادا کیا مگر کشمیر اور فلسطین کا نام سن کر یہ ادارے کیوں اندھے اور بہرے ہوجاتے ہیں ۔ کشمیر ایک حقیقت ہے اور اس حقیقت کو جھٹلا یا نہیں جاسکتا ہے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ورنہ برصغیر جنوب ایشیاء میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے ۔