پنجاب پولیس کا شاہ محمود قریشی کے بیان کا نوٹس لینے کا مطالبہ

ترجمان پولیس نے توقع ظاہر کی ہے کہ پنجاب حکومت اپنی اتحادی جماعت کے رہنما کی طرف سے پولیس وردی کی توہین کا نوٹس لے گی۔

پنجاب پوليس کے ترجمان کی جانب سے جاری تحریری بیان میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی وردی پر تنقيد پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کی طرف سے پنجاب پولیس کی وردی کیلئےنازیبا الفاظ کے استعمال پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان پولیس نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما کا ہزاروں شہدا پولیس کی وردی کو گالی دینا افسوسناک ہے۔

 

ترجمان نے کہا کہ وزیر آباد کا واقعہ افسوسناک ہے جاں بحق اور زخمیوں سے ہمدردی ہے، سانحے کی حساسیت کے پیشِ نظرمقامی پولیس کی انتہائی احتیاط ناقابلِ فہم نہیں۔

ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ حساس قومی اورسیاسی تنازعات سےجڑےمقدمات میں احتیاط کوئی نئی بات نہیں، ماضی قریب میں مختلف حساس درخواستوں پربھی ایسی ہی احتیاط برتی گئی، اِن سیاسی رہنماؤں میں شاہ محمودقریشی کی پارٹی کے رہنما بھی شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پولیس سیاسی اورگروہی مفادات سےبالاترہوکرفرائض سر انجام دے رہی ہے، صوبائی حکومت سے توقع ہے کہ وہ اتحادی رہنما کی طرف سے پولیس وردی کی توہین کا نوٹس لےگی۔

شاہ محمود قریشی کا بیان

گزشتہ روز لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے 48 گھنٹے بعد بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، حقیقت اورالزامات میں تفریق شفاف انویسٹی گیشن کی جا سکتی ہے، انصاف کے تقاضے کیسے پورے ہوں گے یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک کے مقبول ترین سیاسی لیڈر پر حملہ ہوا، ان کے عزیز ایف آئی آر کے لئے تھانے جاتے ہیں تو عملہ لیت ولعل سے کام لیتا ہے، لگتا ہے کہ کوئی دباؤ ہے جس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے، کچھ لوگ بے بس دکھائی دے رہے ہیں، اور یہ بے بسی عیاں ہوتی جا رہی ہے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملزم کا اقبالی بیان حقائق کو نیا رخ دینے کی کوشش ہے، آئی جی پنجاب کی کارکردگی سے لوگ مطمئن نہیں، پنجاب حکومت کو پوچھنا چاہئے وہ اگر بے بس ہیں تو کس کے ہاتھوں ہیں، جب ایف آئی آر ہی نہیں ہوئی تو قبل ازکیا بات کریں۔