امریکی سفیر دفتر خارجہ میں پیش، پاکستان نے بائیڈن کے بیان پر احتجاجی مراسلہ تھمادیا
امریکی صدر جو بائیڈن کے متنازعہ بیان پر پاکستان نے امریکا سے باضابطہ احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے امریکی سفیر کو طلب کرلیا، جس پر ڈونلڈ بوم دفتر خارجہ میں پیش ہوگئے، انہیں احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں پاکستان کو خطرناک ریاست اور ایٹمی پروگرام کو غیرمنظم قرار دیا تھا۔
پاکستان نے امریکی صدر کے بیان پر شدید احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔
مزید جانیے: پاکستان کا ایٹمی پروگرام غیر منظم ہے، امریکی صدر
ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے طلبی پر امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم دفتر خارجہ میں پیش ہوئے، پاکستان کی جانب سے انہیں احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاجی مراسلے کے ذریعے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان کی وضاحت کیلئے کہا گیا، ساتھ ہی امریکی سفیر کو پاکستان کے مؤقف سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم کا شدید ردعمل
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے، جوہری پروگرام مؤثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیرانتظام ہے، جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے عدم پھیلاؤ، سلامتی و تحفظ پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی۔اے۔ای۔اے) سمیت عالمی معیارات کے اپنے پختہ عہد کو پورا کیا ہے، عالمی امن کو اصل خطرہ عالمی مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہاء پسند قومیت پسندی، غیرقانونی قبضوں کیخلاف جدوجہد کرنیوالوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ دنیا کے امن کو اصل خطرہ سرفہرست جوہری ممالک کے درمیان اسلحہ کی دوڑ سے ہے، دنیا کے امن کو اصل خطرہ ان ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق بار بار حادثات ہوئے، دنیا کے امن کو اصل خطرہ سلامتی کے ان اتحادوں سے ہے جن کی تشکیل سے علاقائی توازن متاثر ہو رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے، دنیا جب بڑے بڑے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو پہچاننے کیلئے خالص اور پائیدار کوششیں نہایت ناگزیر ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایسے میں غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے، علاقائی امن و سلامتی کے فروغ کیلئے امریکا کے ساتھ تعاون کی پُرخلوص خواہش رکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس
اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق جوبائیڈن کے بیان پر تشویش ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن کے پاکستان سے متعلق بیان پر وزیراعظم سے بات کی، امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ امریکی سفیر کو طلب کرکے ڈیمارش دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ بطور وزیر خارجہ پاکستان کے مؤقف پر ڈٹ کر قائم ہوں، آج ہماری خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے، یوکرین روس معاملے پر پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے۔
نواز شریف کا سخت ردعمل
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بھی جو بائیڈن کے بیان پر کہا ہے کہ ہمارا ایٹمی پروگرام کسی بھی ملک کیلئے خطرہ نہیں ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو بین الاقوامی قوانین اور رائج طریقوں کے تحت اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
نواز شریف کا مزید کہنا ہے کہ دنیا کی تمام آزاد ریاستوں کی طرح پاکستان بھی اپنی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
عمران خان نے جوبائیڈن سے دو سوال پوچھ لئے
سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی جوبائیڈن سے ان کے بیان پر دو سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کی حیثیت سے میں جانتا ہوں کہ ہمارے پاس سب سے محفوظ جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہے۔