الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 30 نومبر 2023 تک کر دی جائے گی جبکہ عام انتخابات جلد سے جلد کرانے کے لیے حلقہ بندیوں کی مدت میں کمی کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلہ جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں انتخابات کرانے کی راہ ہموار کرتا ہے بشرطیکہ سپریم کورٹ مداخلت نہ کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے موزوں ترین تاریخ 28 جنوری ہو گی، کسی بھی عملی پیچیدگی کی صورت میں انتخابات کی تاریخ 4 فروری تک جا سکتی ہے۔
حلقہ بندیوں کا دورانیہ کم کرنے کا فیصلہ (جو پہلے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق 14 دسمبر کو مکمل ہونا تھا) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے بغیر 90 دن میں عام انتخابات کرانے کی ہدایت کی صورت میں الیکشن کمیشن کی ممکنہ کارروائی سے متعلق سوال کے جواب میں الیکشن کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہم اس (سپریم کورٹ کے حکم) پر عمل کریں گے۔ تعمیل کریں گے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کی درخواست مسترد کی گئی تھی۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک اصول طے کیا ہے جس کا اثر آئندہ عام انتخابات کے انعقاد پر پڑے گا جو کہ آئین کے مطابق 8 نومبر کو ہونے چاہئیں۔
الیکشن کمیشن نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت، ان کی تجاویز اور آراء کی روشنی میں حلقہ بندیوں کے کام کا دورانیہ کم کیا گیا ہے تاکہ اسے جلد از جلد مکمل کیا جا سکے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ انتخابی شیڈول کا اعلان بھی حلقہ بندیوں کے نظرثانی شدہ شیڈول کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
اس فیصلے کے اعلان کے ساتھ ہی گزشتہ روز الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں واقع پاکستان الیکٹورل اکیڈمی فار ڈیموکریٹک پریکٹسز، ریسرچ اینڈ مینجمنٹ میں حلقہ بندیوں کے 26 ارکان کی 2 روزہ تربیت کا آغاز ہوا۔ تھا
الیکشن کمیشن کے مطابق ٹریننگ کے دوران شرکاء حلقہ بندیوں کے بین الاقوامی معیار اور اس کے لیے درکار قانونی فریم ورک سیکھیں گے۔