ایمان مزاری تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے: نئی ایف آئی آر کن الزامات کے تحت درج کی گئی ہے؟

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کو تھانہ بارہ کہو میں درج مقدمے میں استغاثہ کی استدعا منظور کرتے ہوئے تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ ایمان مزاری کو اداروں کے خلاف تقاریر کرنے اور عوام کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گزشتہ روز (پیر کو) گرفتاری کے بعد ضمانت دی گئی تھی۔ اس مقدمے میں ضمانت ملنے کے بعد جیسے ہی وہ اڈیالہ جیل سے نکلے تو اسلام آباد پولیس نے انہیں تھانہ بہارہ کہو میں درج مقدمے میں گرفتار کر لیا۔ اب اس کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ان کی ضمانت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی تو سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایمان مزاری پر لوگوں سے پیسے بٹورنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے، جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہیں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے۔

وکیل کے مطابق جسمانی ریمانڈ ضروری ہے کیونکہ ایمان مزاری سے رقم برآمد کرکے شریک ملزمان تک پہنچنا ہے۔

ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ایف آئی آر 26 اگست کو اس وقت درج کی گئی جب ان کی موکلہ جیل میں تھیں اور ان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہونی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تازہ ایف آئی آر کا تعلق بھی پی ٹی ایم کے جلسے سے ہے اور قانون کے مطابق ایک واقعہ پر متعدد ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتیں۔

زینب جنجوعہ نے کہا کہ ایمان مزاری پی ٹی ایم کی عہدیدار نہیں ہیں اور اگر آج عدالت انہیں تازہ کیس سے بری بھی کر دیتی ہے تو پولیس انہیں کسی اور کیس میں گرفتار کر لے گی۔