ٹرائل کورٹ نے حق دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟: سپریم کورٹ

ٹرائل کورٹ نے حق دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟: سپریم کورٹ

عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ابھی فورمز موجود ہیں۔ ‘

اس پر چیف جسٹس کا ان سے کہنا تھا کہ ’کیا آپ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ہم چیئرمین پی ٹی آئی کو بری کردیں،۔ آپ کے طرز عمل تو ایسا ہی لگ رہا ہے۔‘

اس موقعے پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریماکس دیے کہ ’اگر ملزم کوئی گواہ خود پیش نہیں کرتا تو عدالت گواہان کو طلب کرسکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو گواہان پیش کرنے کے لیے وقت نہیں دیا گیا۔‘

الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’ٹرائل کورٹ نے کہا گواہان غیر متعلقہ ہیں۔‘

چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ ’بادی النظر میں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بادی النظر میں خامیاں ہیں، ابھی اس معاملے میں مداخلت نہیں کررہے، کل ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ہم پرسوں کیس سنیں گے۔ ‘

دوران سماعت چیف جسٹس الیکشن کمیشن کے وکیل پر برہم ہوگئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’چیرمین پی ٹی آئی کو کون سے انصاف کے مواقع دیے گئے ہیں؟ تین دفعہ کیس کال کر کے ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنا کر جیل بھیج دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو تو سنا ہی نہیں گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بہتر ہو گا پہلے ہائی کورٹ فیصلہ کرے۔ ہائیکورٹ نے 4 اگست کے فیصلے میں توشہ خانہ کیس سے متعلق سوالات کی فہرست ٹرائل کورٹ بھیجی تھی، کیا ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے سوالات پر فیصلہ کیا، درخواست گزار کی شکایت ہے کہ ہائیکورٹ نے فیصلہ کرنے کے بجائے کیس واپس ٹرائل کورٹ بھیج دیا، درخواست گزار کا کیس یہ ہے کہ غلط عدالت میں توشہ خانہ کیس بھیجا گیا۔‘

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا ’ٹرائل کورٹ نے فیصلے سے قبل تین بار ملزم کو موقع دیا تھا، ملزم کی عدم حاضری پر ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیا۔‘

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ’ ٹرائل کورٹ نے حق دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟ ملک کی کسی بھی عدالت میں کرمنل کیس میں ملزم کو حق دفاع کے بغیر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی اتنی جلدی کیاتھی؟‘

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ غلطیوں کے باوجود آج ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں مداخلت نہیں کریں گے۔ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کی ہیں۔ اگر کل ہائی کورٹ میں کچھ نہ ہوا تو کل دن ایک بجے سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی۔

آج سپریم کورٹ میں عمران خان کی توشہ خانہ سے متعلق ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن اسلام آباد اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف دائر اپیل سے متعلق سماعت ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ ’آپ جذباتی ہونے کے بجائے قانون کے مطابق دلائل دیں، بہتر نہیں ہوگا کہ ہائی کورٹ مائینڈ پلائی کرکے فیصلہ کریں۔‘

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ’بادی النظر میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں غلطیاں ہیں۔‘

اس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردیی گئی ہے۔