کراچی: حکومت کے آنے کے بعد بھی روپے کی قدر کم نہیں ہو سکی اور ڈالر کی قیمت مزید بڑھ گئی۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ کاروباری ہفتے کے تیسرے دن انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مہنگا ہو گیا۔ انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 74 پیسے مہنگی ہو گئی ہے۔ انٹربینک میں ڈالر کی قدر 299.75 روپے ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 3 روپے کی اضافہ ہوا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 315 روپے کی قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹوں کے درمیان ڈالر کی قدر کا فرق 15 روپے سے زیادہ ہے۔
پاکستان کی ڈالرز کی کمائی
پاکستان کی ڈالرز کی کمائی بھی مزید کم ہو گئی ہے، جیسا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے آخری ماہ اپریل 2022 میں پاکستان کی ایکسپورٹس اور ترسیلات کا مجموعی حجم ملکی تاریخی میں پہلی مرتبہ 6 ارب ڈالرز کی بلند ترین سطح کو بھی عبور کر گئی تھی، تاہم 13 جماعتوں کی سابقہ اتحادی حکومت کے اختتام تک ایکسپورٹس اور ترسیلات کا ماہانہ مجموعی حجم 2 ارب ڈالرز کی کمی سے تقریباً 4 ارب ڈالرز کی سطح تک گر گیا۔
پاکستان کو ترسیلات اور ایکسپورٹس کی زد میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، جس کی میڈیا رپورٹس نے ذکر کیا ہے۔ سابقہ حکومت کی ایک سال میں پاکستان کو ترسیلات اور ایکسپورٹس کی زد میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 13 جماعتوں کی سابق مخلوط حکومت کے آخری ماہ جولائی 2023 میں ترسیلات زر کا ماہانہ حجم 2 ارب ڈالر سے کچھ زیادہ تھا جب کہ برآمدات کا ماہانہ حجم بھی 2 ارب ڈالر سے کچھ زیادہ تھا۔ . اس طرح ڈالر کی شدید قلت ہے۔ جولائی 2023 میں پاکستان کو صرف 4 بلین ڈالر کی برآمدات اور ترسیلات موصول ہوئیں۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ حکومت کے آخری ایک سال میں پاکستان کو ترسیلات زر اور برآمدات میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ سال 13 جماعتی وفاقی حکومت برآمدات اور ترسیلات کا حجم برقرار رکھنے میں ناکام رہی تھی۔