دنیا بھر کی طرح آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج میں بھی 31 مئی کو تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن منایا گیا
تحریر: پروفیسر سید مُلازم حسین بخاری
بنیادی طور پر اس دن کو منانے کا مقصد تمباکو نوشی کے مضر اثرات اور مہلک امراض عوام میں آگاہی فراہم کرناہے۔ عالمی ادارہ صحت نے 1987 میں دنیا بھرمیں ترک تمباکو نوشی کا دن منانے کا فیصلہ کیاتھا۔ جس کیوجہ سے دنیا بھر کی طرح آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج میں بھی 31 مئی کو تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن منایا گیا۔
میڈیکل کالج کے طلبا و طالبات نے اپنے اساتذہ کے ساتھ سکولوں میں جاکر طلبا و طالبات کو تمباکو نوشی کے مضمرات کے متعلق لیکچرز دیئے اور ویڈیوز دکھائیں۔ اس سلسلہ میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج مظفرآباد کے پرنسپل پروفیسر عبدالکریم صاحب اور اساتذہ کے ساتھ مل کر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔جس میں سگریٹ نوشی کو ترک کرنے کے مختلف طریقوں کے بارے میں بچوں کو بتایا گیا۔ اس میں خاص طور پر حکومت آزاد جموں وکشمیر کو تجاویز دیں گئیں کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ جس میں عوامی مقامات اور سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کو سموکنگ فری زونز قرار دیا جائے۔ اسکے علاوہ ان کاشتکاروں کو دوسری فصلیں اگانے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ اپنا روزگاربھی کما سکیں اور تمباکو کی کاشت کو بھی روکا جا سکے۔
اس مہم میں اے جے کے میڈیکل کالج کی طلبا تنظیم اے ایس پی ڈبلیو ایس ASPWS نے بھر پور تعاون کیا۔ میڈیکل کالج میں کل یکم جون کو والدین کا عالمی دن منایا جائے گا، جبکہ دودھ کی اہمیت کا عالمی دن بھی یکم جون کو منایا جائے گا۔
بیکن ہاؤس سکول کے ساتھ مل کر میڈیکل کالج کی آڈیٹوریم میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے میں بچوں کو تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔
ایک اندازہ کے مطابق 124 ممالک میں 3.2 ملین ہیکٹر زرخیز زمین مہلک تمباکو کی پیداوار کے لئے استعمال کی جا رہی ہے جس کیوجہ سے گندم ، چاول، مکئی اور دیگر اجناس کی کاشت میں کمی کیوجہ سے ان جگہوں پر لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
کتنے لوگ ہر سال تمباکو نوشی کیوجہ سے موت کا شکار ہوتے ہیں ؟
پاکستان میں تین کروڑ لوگ تمباکو نوشی کے عادی ہیں اور دو لاکھ کے قریب ہر سال دل کی بیماریوں اور کینسر کیوجہ سے جبکہ پوری دنیا میں تمباکو ہر سال 80 لاکھ اموات کا ذمہ دار ہے۔اسمیں بارہ لاکھ کے قریب وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے ساتھ والوں کے سگریٹ کے دھوئیں سے متاثر ہوکر موت کا شکار ہوتے ہیں یعنی اگر خاوند سگریٹ پیتا ہے تو بیوی اس تمباکو نوشی کے دھویں سے بیمار ہو سکتی ہیں۔
پاکستان میں کونسی عمر کے لوگ تمباکو نوشی کا شکار ہو رہے ہیں
اٹھارہ سال سے کم عمر کے لوگ سکول اور کالجوں میں تمباکو نوشی کی عادت کا شکار ہو رہے ہیں۔
تمباکو میں موجود کونسے خطرناک کیمیکلز جو دل کی بیماریوں اور کینسر کا باعث بنتے ہیں؟
تمباکو میں نکوٹین کی موجودگی سگریٹ اور تمباکو کی دیگر اقسام کے عادی ہونے کا ذمہ دار ہے۔ سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار 5.7 ملی گرام سے 13 ملی گرام تک ہو سکتی ہے، جب کہ گٹکے یا کھینی کے ایک پیکٹ میں مصنوعات کی بنیاد پر تقریباً 1.7 سے 76 ملی گرام تک نکوٹین ہوتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او یورپی آفس میں تمباکو کنٹرول کی ٹیکنیکل افسر، انجیلا سیوبانو کا کہنا ہے کہ دوسرے لوگوں کے چھوڑے ہوئے دھوئیں میں سات ہزار سے زیادہ کیمیکل ہوتے ہیں، جن میں سے 70 کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
’تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے لیے دوسروں کی جانب سے چھوڑے گیے دھوئیں سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ 20 سے 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو نوشی یا نسوار اور بیڑے کے استعمال سے انسانی صحت پر کیا برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
صرف تمباکو نوشی ہی انسانی صحت کو خراب نہیں کرتا بلکہ تمباکو کے بغیر دھوئیں کی شکل میں بھی انسان کی صحت پر کئی طرح سے اثر انداز ہوتا ہے، جسم کےتقریباً ہر عضو کو متاثر کرتا ہے اور بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
مندرجہ ذیل بیماریاں زیادہ ہو جاتی ہیں
- دل کی بیماریاں اور دل کے دورے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دل کی شریانوں کی اندرونی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس سے بلڈ پریشر اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- پھیپھڑوں کے کینسر جسے lung cancer کہا جاتا ہے 99% فیصد وجوہات تمباکو نوشی سے کیوجہ بتائی جاتی ہے اس کے علاوہ جسم کے ہر کینسر میں اس کا کردار اور عمل دخل دیکھا گیا ہے۔ بریسٹ یعنی چھاتی کا کینسر بھی تمباکو نوشی کیوجہ سے زیادہ ہو رہا ہے۔
- تمباکو نوشی اور نسوار کے عادی اکثر شوگر اور معدے کے السر کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعد میں دل کی امراض اور معدے کے کینسر کا باعث بن جاتی ہیں۔
- انسانی یاداشت پر تمباکو نوشی کا بہت بُرا اثر پڑتا ہے اس کے علاوہ چڑچڑاپن اور دیگر اعصابی بیماریاں بھی انسان کو متاثر کر سکتی ہیں۔
- سانس کی شدید بیماری کا خطرہ 50 سے 100 فیصد زیادہ ہوتا ہے، ساتھ ہی دمہ اور اچانک موت کی علامتوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دوسری متعدد بیماریاں بھی اس عادت کیوجہ سے ہو جاتی ہیں:
مثلاً دانتوں کا گرنا، مسوڑھوں کا درد۔ قوت مدافعت میں کمی اور زخموں کا دیر سے بھرتا، آنکھوں کا موتیا، جوڑوں کا درد وغیرہ بھی اس عادت کیوجہ سے ہو جاتے ہیں۔ نوجوانوں میں نامردی impotency اور عورتوں میں بانجھ پن یعنی infertility بہت عام ہیں۔ دھویں سے متاثر ہو کر بچوں میں اموات کی شرح زیادہ ہو جاتی ہے۔