ڈائبیٹس ملائٹس یعنی شوگر مستقل طور پر ختم ہو سکتی ہے مگر اس کے لیے کیا کرنا چاہیے؟

شوگر کی پیتھوجینیسز(Modern theory of Pathogenesis) کی ماڈرن تھیوری کیا ہے؟ امریکن ڈائبیٹس ایسوسی ایشن(American Diabetes Association) کی شوگر سے چھٹکارے(Remission) کی اپ ڈیٹس کیا ہیں؟ نئی تحقیقات اس چھٹکارے کے بارے میں کیا لکھتی ہیں: وہ کونسی ہدایات ہیں جو ڈائبیٹس ملائٹس سے چھٹکارہ دلا سکتی ہیں؟

پروفیسر مُلازم حسین بخاری؛ ڈاکٹر مبین سید

ذیابیطس یا ڈائبیٹس ملائٹس  (Diabtes Mellitus) نہ صرف خود ایک بیماری ہے بلکہ یہ بیماریوں کی ماں ہے مثلاً دل کے امراض، گردوں کے امراض، سٹروک، آنکھوں کی بیماریاں وغیرہ۔ اگر ذیابیطس کو کنٹرول کر لیا جائے تو باقی سب بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے؟

پرانی تھیوری 

کہا جاتا تھا کہ شوگر خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانے سے پیدا ہونے والی ایک پرانی بیماری ہے جو بڑھتی ہے اور type 2 انسولین ریزسٹینس insulin resistance کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے

DM is a-chronic progressive disease and caused by hyperglycaemia

انسولین ریزسٹینس insulin resistance کیوں ہوتی ہے؟ 

آج تک محققین پوری طرح سے یہ نہیں سمجھ سکے کی انسولین کے خلاف مزاحمت اور پری ذیابیطس کی وجہ کیا ہے، لیکن ان کے خیال میں زیادہ وزن کے بڑھنے اور جسمانی سرگرمی کی کمی اہم عوامل ہو سکتے ہیں۔

زیادہ وزن

ماہرین کا خیال ہے کہ موٹاپا، خاص طور پر پیٹ اور اعضاء کے اردگرد بہت زیادہ چربی، جسے visceral fat کہا جاتا ہے، انسولین کے خلاف مزاحمت کی ایک بڑی وجہ ہے۔ مردوں کے لیے 40 انچ یا اس سے زیادہ اور خواتین کے لیے 35 انچ یا اس سے زیادہ کمر کی پیمائش انسولین کے خلاف مزاحمت سے منسلک ہے۔ یہ سچ ہے یہاں تک کہ اگرآپ کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) نارمل رینج میں آتا ہے۔ تاہم، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایشیائی امریکیوں میں زیادہ BMI کے بغیر بھی انسولین کے خلاف مزاحمت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

پہلے محققین کا خیال تھا کہ چربی کے ٹشو صرف توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے ہیں۔ تاہم، نئی تحقیق  سے پتہ چلا ہے کہ پیٹ کی چربی ہارمونز اور دیگر مادہ  بھی بناتی ہے جو جسم میں دائمی، یا دیرپا، سوزش inflammation میں حصہ لے سکتے ہیں۔ سوزش (inflammation) ہمیشہ انسولین کے خلاف مزاحمت، ٹائپ 2 ذیابیطس اور قلبی امراض میں کردار ادا کر سکتی ہے۔ زیادہ وزن انسولین کے خلاف مزاحمت کا باعث بن سکتا ہے، جو کہ فیٹی جگر کی بیماری کی نشوونما میں کردار ادا کر سکتا ہے۔

جسمانی غیرفعالیت

کافی جسمانی سرگرمی نہ کرنا انسولین کے خلاف مزاحمت اور پری ذیابیطس سے منسلک ہے۔ باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی آپ کے جسم میں ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے جو اسےآپ کے خون میں گلوکوز کی سطح کو توازن میں رکھنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ ایک مفروضہ ہے کہ موٹاپا اور جسمانی ورزش کا نہ کرنا ڈائبیٹس ٹائپ ٹو یا پری ڈائبیٹس کا باعث بنتا ہے ۔

مگر ایسا کیوں ہوتا ہے ابھی تک ایک سوال ہے،؟

باربرا(2011) کے مطابق ہائپر انسولینیمیا(hyperinsulinemia)  پہلے ہوتا ہے اور شوگر بعد میں پیدا ہوتی ہے. اور جسم میں انسولین ریسیپٹرز ڈاؤن ریگولیٹ ہوتے ہیں جس سے جسم انسولین کو صیح طریقے ریسپانڈ  کر پاتا جس سے انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہوتی ہے اور ٹائپ 2 ذیابیطس پیدا ھوتی ھے ۔

جب انسان خوراک ایسی لے جس سے انفیلیمیشن ہو؛ مثلاً کاروبہائیڈریٹس جس سے  ROS  زیادہ پیدا ہوں یا ہمارے ماحول میں ایسے عناصر موجود ہوں جیسے سٹریس تو ریکٹیو آکسیجن سپیشیز پیدا ہوں یعنی ROS تو انفیلئمشن ہوتی ہے اور انسولین جسم میں بڑھتی ہے یا جس سے کیلشیئم یا فری فیٹی ایسڈ زیادہ بننے لگیں تو یہ سب انسولین جسم میں بڑھتی ہے جس سے جسم کے خلیے اپنےآپ کو انسولین ریسیپترکو ڈاوُن ریگولیٹ کرتے ہیں اور انسولین کو ریسپانڈ کم کرتے ہیں۔

سیل ڈاؤن انسولین ریسیپترکو ریگولیٹ کیوں کرتے ہیں 

ہمارا جسم اپنےآپ کو homeostasis میں رکھتی اور اپنےآپ کو تحفظ دے سکے۔

۱- جب انسولین زیادہ ہو جائے اور ہمارے جسم کے خلئیے  ڈاؤن ریگیشن نہ ہو تو ہائپوگلاہیسیمیا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اس سے بچنے کے لیے اور homeostasis برقرار رکھنے کے لیے جسم کے خلیے انسولین ریسیپٹرز کو ڈاؤن ریگولیٹ کرتے ہیں۔

۲- دوسرا جسم پینکریاز یعنی لبلبے میں چربی پیدا کر دیتا ہے fatty pancreas بن جاتا  ہے جس کے نتیجہ میں بیٹا سیلز  beta cells  کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ beta cell malfunction

اگر کسی بھی طریقے سے بِیٹا سیلز کے اردگرد وہ چربی ہٹا دی جائے تو وہ دوبارہ کام کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ٹائپ ٹو شوگر درست ہو جاتی ہے۔

نوٹ: اگر کافی سال جسم کو ہائیپر انسولنیما جیسی حالت state of hyperinsulinemia میں رکھا جائے تو لبلبہ نقصان زدہ  (destruction)ہو جائیگا اور ٹائپ ٹو شوگر کو درست نہیں کیا جا سکتا۔اور انسان insulin defendant DM میں جا سکتا ہے: لیکن ایسی تحقیق بھی موجود ہیں کہ بیس سال بھی اگر انسان کا جسم ہائیپر انسولنیما جیسی حالت میں رہا ہو تو بھی وہ  DM remission میں کیا جا سکتا ہے.

نیا نظریہ 

اسکا مطلب ہے ہائیپر انسولنیما کیوجہ سے انسولین Insulin resistance ہے نہ کہ انسولین ریزسٹینس سے ہائیپر انسولنیما ہوتا ہے

اس لیے جسم سے چربی کو کم کر کے شوگر کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ پہلے ہم کھاتے تھے پراسسڈ خوراک یعنی پوری گندم والا آٹا مگر آجکل ہم سفید آٹا کھاتے ہیں super processed food  جس سے زیادہ انفلیمیشن ہو رہی ہے اور اتنا ہی زیادہ ہائیپر انسولنیما ہو رہا ہے۔

پرانے زمانے کے انسان اور موجودہ دور کے انسان کی خوراک میں کیا فرق ہے؟ 

موجودہ دور کے انسان میں پرانے زمانے کے انسان کی نسبت گلوکوز کی سپائیکس زیادہ پیدا ہوتی ہیں اس کی وجہ بسیار خوری اور سُپر پرسسڈخوراک یا الٹرا پرسسڈخوراک کا استعمال ہے جس میں سفید کاربوہائیڈرٹیس ہوتے ہیں وہ کھا رہے ہیں ۔

شوگر کو کنٹرول کرنیکا موجودہ طریقہ کار 

۱-ادویات: جو انسولین بڑھاتی ہیں

۲-انسولین:

۳-چربی کم مقدار والی خوراک

نوٹ: ان سب چیزوں سے انسولین بڑھ رہی ہے۔ اگرآپ کسی مریض کے اندر انسولین کے مقدار ہی بڑھا دیں تو مریض کا کیا حال ہوگا ۔

 

 

نیا نظریہ :ٹائپ ٹو ذیابیطس سے چھٹکارہ  کیسے ہو سکتا ہے؟ 

مندرجہ ذیل تین طریقے ہیں :

۱-بیرئاٹک سرجری bariatric surgery

۲-بھوکا رہنا  fasting

۳- شوگر کی کم مقدار والی خوراک کا استعمال

ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟

نوٹ: یہ سب چیزیں انسولین کی مقدار جسم میں کم کرتی ہیں جس سے چند ہفتوں میں ہی ٹائپ ٹو شوگر کا مریض ہمیشہ کے لیے درست ہو جاتا ہے اور ان میں سب سے زیادہ اچھا طریقہ بھوکا رہنا ہے یعنی

 fasting is the best way to reverse the DM type II

کیا واقعئ ٹائپ ٹو ڈائبیٹیز کنٹرول ہو سکتی ہے؟ 

پچھلے دس سالوں میں یہ دیکھا جا رہا تھا کہ جو لوگ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے سرجری کرواتے تھے ان کی ٹائپ 2 ذیابیطس ٹھیک ہو جاتی تھی۔

معدے کے بائی پاس کے طریقہ کار،  Roux-en-Y  گیسٹرک بائی پاس (RYGBP) اور biliopancreatic diversion (BPD) ذیابیطس کے لیے دوسرے طریقہ کار کے مقابلے میں زیادہ موثر علاج ہیں اور اس کے بعد پلازما گلوکوز، انسولین، اور HbA1c کی تعداد کو 80-100 میں معمول پر لایا جاتا ہے۔

موٹے موٹے مریضوں کا % مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یوگلیسیمیا کی طرف واپسی اور انسولین کی عام سطح سرجری کے بعد دنوں کے اندر ہوتی ہے، وزن میں کسی بھی اہم کمی سے بہت پہلے۔ یہ حقیقت بتاتی ہے کہ صرف وزن میں کمی اس بہتری کے لیے کافی وضاحت نہیں ہے۔

اس رجحان میں مؤثر دیگر ممکنہ میکانزم کھانے کی مقدار میں کمی، غذائی اجزاء کی جزوی خرابی، اور معدے (GI) کی نالی میں جسمانی تبدیلی، جو incretin نظام میں تبدیلیوں کو اکساتی ہے، جس کے نتیجے میں، گلوکوز توازن متاثر ہوتا ہے۔ ان میکانزم کی بہتر تفہیم ذیابیطس اور موٹاپے کے علاج کے نئے طریقوں کی دریافت کا باعث بن سکتی ہے۔

نوٹ: یہ سب کچھ وزن کم کرنیکی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ صرف اور صرف جسم انسولین کی مقدار کم کرنیکی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ سرجری کے بعد چند دنوں میں ہی شوگر والا مریض ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن اگر یہ وزن کی کمی کی وجہ سے ہوتا تو اسے درست ہونے میں کئی ماہ لگتے۔

خوراک کے ذریعے کس طرح ٹائپ ٹو شوگر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے 

امریکن ڈائبیٹس ایسوسی ایشن کی ایلیسن اور ان کے ساتھیوں نے 2019 میں کہا کہ باربرا (2010)صیح کہتی ہے ہم ہائپر انسولینیمیا کو انسولین سے ٹھیک کرنے کی بجائے خوراک سے درست کریں۔

درج ذیل معیارات تیار کیے ہیں جو زیادہ مستقل اصطلاحات اور طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے ہیں:

ذیابطیس سے ریمیشن کا کیا مطلب ہے؟ 

۱-ذیابیطس سے چھٹکارے کا مطلب ہے کہ مریض  کا HbA1c کی مقدار 6.5 فیصد سے کم ہو جائے اور جو معمول کے گلوکوز کو کم کرنے والی ادویات (فارماکو تھراپی) کے بغیر کم از کم تین ماہ تک برقرار رہتا ہے۔

۲- خالی پیٹ خون میں گلوکوز کی مقدار 126 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر یعنی (<7.0 mmol/L) کو بھی  متبادل معیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

۳-ہمیشہ  HbA1c کی مقدار  ریمیشن اور ادویات کے چھٹکارے کے تین ماہ بعد معلوم کرنا چاہئیے ۔

۴-ذیابیطس سے چھٹکارے کی طویل مدتی دیکھ بھال کا تعین کرنے کے لیے بعد میں ہونے والی جانچ کم از کم سالانہ کی جانی چاہیے، ساتھ ہی ذیابیطس کی ممکنہ پیچیدگیوں کے لیے معمول کے مطابق تجویز کردہ ٹیسٹ کے ساتھ جانچ کرنی چاہیے۔

ذیابیطس سے چھٹکارے کے کیا کیا طریقے ہیں 

ورزش گلوکوز کو کم کرنے کے لیے بہت اہم ہے مگر یہ کوئی موثر طریقہ کار نہیں کیونکہ جو کیلوریزآپ ورزش سے برن کرتے ہیں وہ ایک برگر کھانے سے پوری ہو جاتی ہیں۔ جب آپ روزے سے ہوتے ہیں تو شوگر زیادہ اہم طریقے سے کنٹرول ہوتی ہے: two circle theory کیا ہے؟

جب فیٹی لیور اور فیٹی پینکریاز تو ذیابیطس ٹیپ ٹو کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس لیے ذیابیطس ایک شوگر کی بیماری ہے نہ کہ پینکریاز کی بیماری ۔انسولین کا ڈائریکٹ اثر بلڈ پریشر پر بھی ہے جبآپ ہاپر انسولینیمیا کو کنٹرول کر تے ہیں تو بلڈ پریشر بھی کنٹرول ہو جاتا ہے۔

۱پہلا طریقہ 

اگر کسی مرد کا پیٹ بڑھ گیا ہو تو میٹابولک سٹیٹ میں ہے یعنی اسے شوگر ہو سکتی ہے۔ یا اگر ویسٹ کا سائز ہاہٹ کے سائز کے آدھے سے زیادہ ہے تو میٹابولک سٹیٹ میں ہے یعنی اسے شوگر ہو سکتی ہے: یعنی اگر کسی کو قد بہتر انچ ہے اور اس کی کمر کا سایز چھتیس انچ سے زیادہ ہو گیا ہے تو وہ میٹابولک سٹیٹ میں ہے یعنی اسے شوگر ہو سکتی ہے۔ پیٹ کی چربی مردوں میں زیادہ خطرناک ہے اور عورتوں میں کولہوں اور ٹانگوں پر چربی کا ہونا میٹابولک سٹیٹ میں ہے یعنی اسے شوگر ہو سکتی ہے۔

خوراک کو کنٹرول کرنے اور وزن کم کرنے سے تو دس سے بیس سال کی شوگر سے چھٹکارہ ہو سکتا ہے۔اگر ایک انسان روزے سے ہے یا انٹرمٹٹینٹ بھوک intermittent سے ہے تو جسم کو کیلوریز کہاں سے آئیگی۔ یہ کیلوریز پہلے تین دن گلائکوجن سے اور اس کے فیٹ سے آئیگی۔ اور ساتھ ہی انسولین کا لیول کم ہو رہا ہے۔ یہ کام ورزش سے نہیں ہو سکتی۔

روزانہ یا متبادل دن کے روزے کا مقصد خوراک کی توانائی کی تقریباً 25 فیصد کم مقدار ہے: 5:2 کی خوراک ہر ہفتے دو دن تک روزانہ 500 سے 700 کیلوریز کی مقدار کو کم کر دیتی ہے، جب کہ وقت کی پابندی 6 سے 8 گھنٹے تک محدود کر دیتی ہے۔

ہر دن (مثال کے طور پر، ناشتہ چھوڑ دیں اور صرف 12 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان کھائیں)۔ جس میں بنیادی وزن کے 13% تک وزن میں کمی کی ہوتی ہیں، روزے ان سب کے لیے اہم طریقے ہیں۔

روزانہ کی بھوک یا ایک دن چھوڑ کر بھوکا رہنے یعنی جو خوراک روزانہ کھاتے ہیں اس کا صرف پچیس فیصد کم کرنا شوگر سے نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اور اگر یہی کام پورے ہفتے میں صرف دو دن ہی پریکٹس کر لیں تو شوگر کو کنٹرول کیا جاتا ہے ۔

بھوک سے autophagy شروع ہوتی ہے یعنی ہمارے اپنے سیلز کو جسم کے دوسرے سیلز خود کو کھانا شروع کر دیتے ہیں آٹھ گھنٹوں کی بھوک سے macroautophagy     ہوتی ہے دوسری ہے مائیکرو اٹرافیجی کو آٹھ گھنٹوں کی بھوک کے بعد آتی ہے اور تیسری ہے شیپران اٹافیجی  (Chaperone-mediated autophagy (CMA) ) کو چودہ گھنٹوں کے بھوک کے بعد شروع ہوتئ ہے اگر چودہ گھنٹوں سے فاسٹ کا دورانیہ بڑا ہو تو قوت مدافعت بھی بڑھ سکتی ہے اور اگر چودھواں گھنٹہ نیند میں آئے تو دماغ کی قوت مدافعت بھی مذید زیادہ ہو جاتی ہے جب جی لیمفیٹکس کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔اور بھوک سے قوت مدافیت بڑھتی ٰؐھے   immune system restores to normal ۔

اگرآپ جاگ رہے ہیں تو برین میں اٹافیجی نہیں ہوتی اگرآپ سو جائیں تو دماغ فریش ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے اندر صفائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔

 نوٹ: توچربی کم کرنے کے دو طریقے ہیں ایک توآپ الٹرا فاسٹ خوراک کھانا بند کر دیں یاآپ وقفے وقفے سے روزہ رکھیں

۲دوسرا طریقہ کم مقدار میں کاربوہائیڈرٹس والی خوراک اور  intermittent  fasting  وقفے وقفے سےبھوک؛  

یہ طریقہ سرجری سے بھی بہتر ہے اس سے جسم میں انسولین کی مقدار کم ہوتی ہے اسے تھیراپیویٹک فاسٹنگ بہت ہی اہم ہے۔ اس میں پانی اور کافی بھی لئ جا سکتی ہے ۔مسلمانوں اور دوسرے مذاہب میں روزہ فرض تھا مگروقفے وقفے سے روزہ رکھنا حال ہی میں زیادہ مقبول ہوا ہے۔

روزانہ یا متبادل دن کے روزے کا مقصد خوراک کی توانائی کی تقریباً 25 فیصد کم مقدار ہے: خوراک ہر ہفتے دو دن تک روزانہ 500 سے 700 کیلوریز کی مقدار کو کم کر دیتی ہے، جب کہ وقت کی پابندی 6 سے 8 گھنٹے کے اندر کھانے تک محدود ہو۔ ہر دن (مثال کے طور پر، ناشتہ چھوڑ دیں اور صرف 12 بجے سے شام 6 بجے کے درمیان کھائیں)۔ منظم جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ کھانے کی ان حکمت عملیوں میں سے ہر ایک مؤثر ثابت ہو سکتی ہے، جس میں بنیادی وزن کے 13% تک وزن میں کمی کی ہو جاتی ہے، اور یہ کہ مختلف وقفے وقفے سے روزہ رکھنے کے طریقے وزن میں اسی طرح کمی کو حاصل کرتے ہیں جیسا کہ روایتی مسلسل توانائی کی پابندی کے نقطہ نظر سے۔ اس کے نتیجہ میں

دس سال سے چالیس سال تک والے شوگر کے مریض ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ مگر یہ مریض پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے ایک دن چھوڑ کر یا ہفتے میں تین دن کا روزہ رکھیں اور آٹھ سے بارہ گھٹنوں کا وقفہ کریں۔

جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو ہمارا جسم ایڈرینالین اور نار ایڈرینالین خارج کرتی ہیں جس سے ہمارے جسم کا میٹابالک ریٹ بڑھ جاتا ہے اور یہ انرجی فیٹ کے برن ہونے سے ملتی ہی۔

۳تیسرا کم شوگر والی خوراک لینے سے بھی ٹائپ ٹو ذیابطیس ٹھیک ہو سکتی ہیں

ایسے لوگ بھی شوگر سے نجات لے سکتے ہیں تو اس وقت بہت ضروری ہے کہ شوگر والے لوگ کونسی خوراک لیں اور کونسی نہ لیں۔ اس سے پاکستان میں ایک انقلاب لا سکتے ہیں، انہیں بتانا چاہیے کہ پراسسڈ اور الٹرا پراسسڈ فوڈ کیا ہیں: زیادہ شوگر والی خوراک کیا ہیں اور کونسی خوراک وزن بڑھاتی ہیں وہ بھی نہ لیں ،کیونکہ جب شوگر ہو رہی ہوتی ہے تو مریض کو معلوم نہیں ہوتا مگر جب اس کے خطرناک نتائج آنا شروع ہوتے ہیں تو مریض پریشان ہوتے ہیں۔

ٹیبل شوگر بند کر دیں :سٹارچی کاربوہایڈرئٹس کو کم کر دیں اگر چاول لینا ہیں تو ان پر اچار ڈال دیں یا لیمن یا سرکہ ڈال دیں جو ان کے ہضم ہونیکی کو کم کر دیتے ہیں ۔سبز سبزیاں بہتر ہیں مثلاً کریلے، میتھی، پالک، پھلیاں بہت بہتر ہیں ۔

پھل ایسے نہ لیں جو شوگر زیادہ بناتے ہیں:ایپل، آم ، بیریز اورنج، کیلا  اور واٹر میلن میں شوگر زیادہ ہوتئ ہیں۔

صحت مند پروٹین کھائیں :جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین بہتر ہیں، مچھلی بھی لیں

کل چربی والی خوراک : اسکی مقدارکل  خوراک میں پچیس فیصد نہ ہو:اور سنیکس سے پرہیز کریں

۴چوتھا طریقہ 

کم کیلوریز والی خوراک کا استعمال کریں

کیلوریز کم کرنے اور فاسٹنگ میں فرق ہے کیونکہ فاسٹنگ سے انسولین کم ہوتی ہے مگر کم کیلوریز والی خوراک کا استعمال کرنے سے انسولین تو کم نہیں ہوتی مگر وزن کم ہوتا ہے: وزن کم کر کے شوگر کنٹرول کرنا بہت لمبا اور مشکل ہے فاسٹنگ کی نسبت: 825-835 کیلوریز یومیہ خوراک کا استعمال یعنی اس میں کاربوہائیڈریٹس 59%, چربی13% فیصد، پروٹین 26% اور فائبرز 2% پر مشتمل خوراک اگر تین ماہ میں استعمال کی جائے اور اس کے بعد سٹرکچرڈ فوڈ کا استعمال کروائیں جو دو سے آٹھ ہفتوں میں کاربوہائڈریٹس پچاس فیصد، فیٹ پینتیس فیصد اور پروٹین پندرہ فیصد ۔ایسا کرنے سے وزن کم ہو جاتا ہے بارہ ماہ بعد اور شوگر بھی46% فیصد کنٹرول ہو جاتی ہے صرف پانچ سے دس فیصد وزن کم کرنے سے بھی شوگر سے نجات مل سکتی ہے۔ BMR  بہتر ہوتا ہے جب روزہ رکھتے ہیں اور یہ زیادہ ہوتا ہے جب کیلوریز کم کرتے ہیں۔ فاسٹنگ سے مسلز نہیں ٹوٹتے۔ بلکہ یہ فیٹ کو خرچ کر کے انجری کو بڑھاتا ہے Adrenalin اور nor adrenaline اس لیے ایک دن چھوڑ کر فاسٹ کروانا زیادہ بہتر ہے ۔

شوگر کنٹرول کرنے اور اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی ہدایات

۱-سفید چینی والی اور سفید آٹے والی اور سفید چاول والی خوراک نہ لیں اور اگر لینا ہو تو اسے کسی تیزابیت والی خوراک سے مکس کر لیں۔

۲- کاربوہائڈریٹس کھانے کے آخر میں لیں اس سے شوگر اور انسولین کی سپائکس تقریباً آدھی رہ جاتی ہیں

۳- کاروبوہائیڈریٹس پروٹین اور فیٹ میں ملا کر کھائیں

۴- کاروبوہائیڈریٹس کھانے کے بعد واک کریں جس سے گلوکوز جلدی ہضم ہو جاتا ہے

نوٹ: صبح اور شام والی واک ضرور کریں مگر جیسے ہی آپ شوگر کھاتے ہیں توآپ فورا واک کریں

اس سے جسم صرف وہی گلوکوز اٹھاتا ہے جو تازہ ہے

۵-فاسٹنگ سب سے بہترین طریقہ ہے شوگر کو ختم کرنیکا

۶- غیر پراسس شدہ شوگر ز کھائیں۔

حوالہ جات 

References 

  1. Insulin resistance and prediabetes . NIH. https://www.niddk.nih.gov/health-information/diabetes/overview/what-is-diabetes/prediabetes-insulin-resistance
  2. Banting lecture 2011: hyperinsulinemia: cause and consequences. American Association of Diabetes: https://diabetesjournals.org/diabetes/article/61/1/4/15978/Banting-Lecture-2011Hyperinsulinemia-Cause-or
  3. Corkey BE. Banting lecture 2011: hyperinsulinemia: cause or consequence? Diabetes. 2012 Jan;61(1):4-13. doi: 10.2337/db11-1483. PMID: 22187369; PMCID: PMC3237642.
  4. Bariatric (weight loss) surgery for treatment of diabetes: cleveland Clinic. https://my.clevelandclinic.org/health/treatments/21153-bariatric-weight-loss-surgery-for-treating-diabetes#:~:text=Bariatric%20(Weight%2DLoss)%20Surgery,is%20called%20the%20duodenal%20switch.
  5. Diabetes care: Bariatric surgery for type II diabetes Reversal: the risk: cleveland Clinic. https://my.clevelandclinic.org/health/treatments/21153-bariatric-weight-loss-surgery-for-treating-diabetes
  6. Nutritional theory for adults. With diabetes or pre diabetes: A consensus report. American Diabetes Association.2019: https://diabetesjournals.org/care/article/42/5/731/40480/Nutrition-Therapy-for-Adults-With-Diabetes-or#
  7. Internatinal experts outlines diabetes remission diagnosis criteria. American Diabetes Association. 2021: https://diabetes.org/newsroom/press-releases/2021/international-experts-outline-diabetes-remission-diagnosis-criteria#:~:text=Remission%20should%20be%20defined%20as,of%20usual%20glucose%2Dlowering%20pharmacotherapy.
  8. Nutrition basis type 2 diabetes remission. BMJ 2021. https://www.bmj.com/content/374/bmj.n1449#:~:text=Very%20low%20carbohydrate%3A%2020%20to,carbohydrate%20%3E230%20(%3E45%25)

9.Furmli S, Elmasry R, Ramos M, et alTherapeutic use of intermittent fasting for people with type 2 diabetes as an alternative to insulinCase Reports 2018;2018:bcr-2017-221854.

  1. https://youtu.be/ZMJgeqeBmUM