آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج میں ٹی بی سیمینار

پرُوفیسر سید مُلازم حسین بخاری

ہر سال چوبیس مارچ کو تپ دق کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میں آگاہی کی جا سکے کہ اس بیماری کا جراثیم اس تاریخ کو دریافت ہوا تھا۔ اسی دن رابرٹ کاک نے 1882 میں اس جراثیم کو پہلی دفعہ ٹی بی کے مریض سے نکالا تھا۔

دنیا میں کتنے لوگ ٹی بی میں مبتلا ہیں

تقریباً بیس ملین سے زیادہ لوگ اس میں مبتلا ھیں؛ ٹی بی کا شمار اب بھی مہلک بیماریوں میں ہوتا ہے۔ ان میں سے نوے سے پچانوے فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ انہیں ٹی بی ہے ۔پوری دنیا میں ہر روز4000  افراد اس کی وجہ سے زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں اور تقریباً 28000 افراد اس کا شکار ہو تےہیں۔

پاکستان میں ٹی بی کی صورت حال

ویسے تو تپ دق بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور پاکستان پانچواں ملک ہے جہاں ٹی بی متاثر کر رہی ہے۔ پاکستان میں اس سال تقریباً 6  لاکھ افراد ٹی بی سے متاثر ہوئے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک لاکھ زیادہ ہیں ،ان چھ لاکھ میں تقریباً 27 ہزار ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی والے مریض ہیں اور ان چھ لاکھ میں تقریباً ایک تہائی علاج کے لیے کہیں بھی رجسٹرڈ نہیں ہوتے اور ان کے ذریعے یہ مرض پھیلتا رہتا ہے۔ دنیا کے30  ممالک جہاں ٹی بی سب سے زیادہ ہے، ان میں پاکستان کا نمبر پانچواں ہے۔ آبادی کے حساب سے پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے۔

تپ دق سے شرح اموات میں اضافہ

دنیا بھر میں اس بیماری سے تقریباً 15 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ان میں سے 2 تہائی اموات جن  8 ممالک میں  ہوئی ہیں، ان میں سے زیادہ تر بھارت میں، اس کے بعد چین، انڈونیشیا، فلپائن، پاکستان، نائجیریا، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ ہیں۔پاکستان میں تقریباً سات سے دس فیصد یعنی چالیس ہزار 40,000 لوگ ہر سال اس مرض میں مبتلا ہو کر انتقال کر جاتے ہیں۔

ٹی بی کی اقسام

۱-پرائمری یا لیٹنٹ ٹی بی انفیکشن latent TB infection (LTBI)

۲- سیکنڈری یا ایکٹیو ٹی بی انفیکشن

۳-ادویات مزاحمت ٹی بی

  1. ایم ڈی آر ٹی بی یا multi drug resistant TB
  2. ایکس ڈی آر ٹی بی extremely drug resistant TB

مگر ادویات مزاحم تپ دق سے سائنسدان اور ڈاکٹرز بہتر فکر مند ہیں۔ پوری دنیا ٹی بی کی اس نئی شکل پر پریشان ہے اور اسی لیے اس کی ادویات اور تشخیص پر نئی تحقیقی بحث شروع ہو گئی ہے۔ پاکستان میں پندرہ ہزار ادویات مزاحم کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ادویات مزاحم  تپ دق کے لحاظ سےپاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔

جب انسان کا ایمیون سسٹم immune system کمزور ہو جاتا ہے (ایڈز ہو جائے یا بڑھاپا آ جائے یا شوگر ہو جائے وغیرہ )تو خاموش شدہ ٹی بی کے جراثیم تیزی سے باہر نکل کر حملہ آور ہوتے ہیں جسے active Tb کہتے ہیں

کتنی دیر تک ٹی بی کا جراثیم باہر سطحوں پر زندہ رہ سکتاہے ؟

یہ جراثیم راڈ شیپ ہوتا ہے اور اس کے ارد گرد ویکسی چربی والی تہہ ہوتی ہے جو مائکولک ایسڈ سے بنتی ہے۔ اس لیے مریض کے جسم سے باہر نکلنے کے کئی ماہ تک زندہ رہتا ہے۔ یہ جراثیم آکسیجن کے بغیر زندہ نہیں رہتا کیوجہ یہ strict areobic ہوتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ اتنی ترقی کے باوجود بھی تپُ دق کا گراف اوپر جا رہا ہے نیچے نہیں آرہا اسکی دو وجوہات ہیں:

  1. تشخیص میں تاخیر

سب سے بنیادی اورپہلی یہ کہ جب تک یہ بیماری تشخیص ہوتی ہے اس وقت تک اس کے جراثیم کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی ہوتی ہے کہ اس کو ختم کرنے کے لیے چھ ماہ سے ایک سال کا عرصۂ لگتا ہے ۔اس تاخیرکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ مریض ڈاکٹر تک پہنچنے میں دیر کردیتا ہے۔تاخیر کی دوسری وجہ اسکی تشخیص طریقہ کار میں خرابی ہے۔ جو بہت زیادہ وقت لگاتا ہے اس جراثیم کو کنفرم کرنے میں۔  اکثر سمیرز نیگیٹو ہوتے ہیں۔سمیرز بنانے والا عملہ کم تربیت یافتہ ہوتا ہے یا سمیرز بنانے میں توجہ نہیں دیتا۔ وہ سٹیشنز جو سمیرز پر لگاتے ہیں وہ پرانے ہوتے ہیں یا بہت اچھی کمپنی کے نہیں ہوتے۔

  1. دوسری بڑی وجہ مریضوں کی علاج میں عدم دلچسپی ہے

مریض نہ پوری دوائی کی خوراک کھاتے ہیں اور نہ پوری مدت تک اس دوا کو لیتے ہیں۔ لمبی مدت کے علاج سے مریض اکتا جاتا ہے۔ کسی نہ کسی وجہ سے علاج کے دورانیہ میں گیپ آجاتا ہے۔

  1. اک اور وجہ موجودہ رائج ٹیسٹوں کی غلط رپورٹ ہے

جس میں متاثرہ افراد میں تپ ِ دق کی تشخیص نہ کی گئی ہو ، اس مریض سے یہ بیماری دوسروں کو لگنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ہم نے 22 اور 23 فروری 2010 اپنے علاقے لودہراں میں ایک میڈیکل کیمپ کیا اور ہیپاٹائٹس کے علاوہ ٹی بی کے بارے میں بھی حقائق اکٹھے کیے تو جو وجوہات بیماری پھلنے کی ہماری ٹیم کو معلوم ہوئیں وہ مندرجہ ذیل تھیں :

  • تپ دق کے مرض کی آگاہی بہت کم ہے کہ کہاں علاج ہوتا ہے کیسے دوائی لی جائے اور کتنی مقدار میں دوائی لی جائے۔ دوائی کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے مریض کو معلوم نہیں تھا ۔
  • دوائی سے ناغہ سیکٹر مریضوں میں دیکھنے میں آیا ہے۔ اکثر مریضوں نے کہا دو تین ماہ دوائی کھائی تھی پھر ٹھیک ہوگئے اور اس کے بعد دوائی بند کر دی۔
  • ایک اور وجہ جو دیکھنے میں آئی وہ یہ تھی کہ تپُ دق کے مریض ادویات ٹی بی سنٹر وں کی بجائے عطائیوں سے لے رہے تھے: عطائی ادویات مہنگے داموں بیچ رہے ہیں جس سے مریض کی قوت خرید نہیں ہوتی تھی اور وہ دوائی نہیں خرید سکتے تھے۔ جب مالی حالت بہتر ہوتی دوائی خرید لیتے اور جب پیسے ختم ہو جاتے دوائی کا خریدنا بھی بند ہوجاتا۔ جس سے دوائی میں ناغہ ہوجاتا ہے اور جراثیم ادویات مزاحم ہو جاتا ہے۔
  1. عطائی لیبارٹریز

تشخیص کے لیے عطائیوں نے اپنی لیبارٹریز بنا رکھی ہیں اور اس کے اخراجات مریض  الگ برداشت کرتا ہے جس کی وجہ سے اسکی مالی حالت بہت کمزور ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے علاج میں لاپرواہی ہو جاتی ہے ۔

  1. حکومتی سینٹرز سے لاعلمی

عطائیوں سے علاج کی ایک وجہ مریضوں کی حکومت کے قائم کردہ سنٹرز سے کم علمی ہے اور دوسری وجہ وہاں پر مریض کو رش اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور غریب مریض بد دل ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 400,000 ٹی بی کے مریض ہر سال مفت تشخیص اور علاج کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں، ٹی بی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام صوبوں میں 1603 سے زائد صحت کی سہولیات سے لیس جدید لیبارٹریز موجود ہیں ۔

  1. خوراک اور تازہ پھلوں کا ناپائید استعمال

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کا استعمال اس مرض کے جراثیم کی نشوونما کو روکتا ہے اور یہ وٹامن تازہ پھلوں میں پایا جاتا ہے جو مریض استعمال نہیں کرتے۔پروٹین کم مقدار میں لیں جاتیں ہیں جس سے مریض کا مدافعتی نظام بہتر نہیں ہو پاتا۔ اور مریض تندرست ہونے کے لیے صرف ادویات کا سہارا لیتے ہیں۔

سی ڈی سی کی طرف سے رائج ٹی بی کے ٹیسٹ

تپُ دق کی تشخیص کے لیے پوری دنیا میں دو آسان ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں ایک جلد میں ٹیسٹ ہوتا ہے اور دوسرا مریض کے خون سے ٹیسٹ ہوتا ہے۔

۱-  پی پی ڈی purified protein derivative PPD intradermal skin test

 ٹبرکلن سکن ٹیسٹ یا TST کا دوسرا نام مانٹیوز ٹیسٹ ہے ،مگر یہ ٹیسٹ بہتر گھنٹے بعد نتائج کو ظاہر کرتا ہے۔ بعض اوقات مریض دوبارہ دیکھانے کے لیےہسپتال واپس نہیں آتا اور جن لوگوں نے ویکسین لی ہوتی ہے ان میں تمیز کرنا مشکل ہوتا ہے کہ آیا وہ ٹی بی کا شکار ہیں یا ویکسین کے اثر کی وجہ سے ٹیسٹ مثبت آ رہا ہے۔

۲-  ٹی بی کے خون کے ٹیسٹ میں رائج انٹرفیران گاما ریلیز  یا آئی جی اے آر ٹیسٹ  بھی کہا جاتا ہے.

interferon-gamma release assays or IGRAs. امریکہ میں دو طرح سے یہ خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔یہ مانٹوز ٹیسٹ سے بہت بہتر ہے۔

the QuantiFERON®–TB Gold In-Tube test (QFT-GIT) and the T-SPOT®.TB test (T-Spot). مریض کے خون کے نمونے کو تجزیہ کیلیے اور نتائج کے لۓ لیبارٹری میں بھیجے جاتا ہے اور اگر ٹیسٹ مثبت ہو تو :

۱مثبت ٹی بی خون کی جانچ: اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص ٹی بی بیکٹیریا سے متاثر ہوا ہے. اس بات کا تعین کرنے کے لئے اضافی امتحان کی ضرورت ہوتی ہے کہ آیا اس شخص کو ٹی بی انفیکشن یا ٹی بی بیماری ہے.

اگر ٹیسٹ منفی ہو تو منفی ٹی بی خون کی جانچ: اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے خون کی جانچ کے لئے کوئی ردعمل نہیں ہوا اور اس کے نتیجے میں ٹی بی انفیکشن یا ٹی بی بیماری کا امکان نہیں ہے.

ٹی بی کے یہ خون کے ٹیسٹ ان لوگوں کے لیے بہت بہتر ہیں جن میں مانٹوز ٹیسٹ بہتر نتائج نہ دے پا رہا ہو۔ جن لوگوں نے ٹی بی ویکسین بیسییل کلیمیٹیٹ-گرنین (BCG) حاصل کی ہے.اور دوسرے وہ لوگ جو ٹوبرکلن سکن ٹیسٹ یا TST  کے لئے دوسری دفعہ واپس نہ آئیں۔

نوٹ: اوپر والے دو ٹیسٹ یہ بتاتے ہیں کہ مریض کو کبھی ٹی بی کے جراثیم سے واسطہ پڑا تھا مگر latent TB infection (LTBI) یا ایکٹیو ٹی بی میں فرق معلوم نہیں ہوتا ۔

مزید ٹیسٹ Four cytokines (i.e. IFNγ, IP-10, IL-22 and IL-6)

تپُ دق کے دیگر ٹیسٹ

تپُ دق کے مریضوں سے جو سلائیڈ پر سمیر یا فلم بناتے ہیں وہ بلغم، معدہ کو مواد، سی ایس ایف لیمف موڈ سے سوئی کے ذریعے نکالا گیا مواد (FNA), گلے سے نکالا گیا مواد (Laryneal) یا سانس کی نالی سے لیا گیا مواد(Brochscopic leavage or aspirate) شامل ہیں اس فلم کو ذیڈ این سٹین کے ذریعے اے ایف بی دیکھا جاتا ہے اس کے لئے ترجیحی اور بہتر طریقہ مائکروسافٹ مائکروسکوپی (یورامین-روڈیمین سٹیننگ) ہے، جو روایتی Ziehl-Neelsen staining سے کہیں زیادہ حساس ہے.

کلچر کے لیے آسان طریقہ

مائیکرو بیکٹیریا کو اُگانے کے لیے پہلے لیونس جینسن میڈیا استعمال ہوتا جو کافی دیر لگاتا نتائج دینے میں۔ آجکل نئے خود کار طریقے سےکلچر کیا جا سکتا ہے جو تیزی سے نتائج دیتے ہیں جیسے ایم بی / بیک ٹی، بایکٹیک 9000. (MB/BacT, BACTEC 9000, VersaTREK, and the Mycobacterial Growth Indicator Tube (MGIT))۰

تپُ دق کے جراثیم کیلئے پی سئ آر کا ٹیسٹ

 اگر اے ایف بی کیلیے اسکا سمیر مثبت ہے تو، پی سی آر یا جین تحقیقات ٹیسٹ ایم مائکروبیکٹیریا نکالا جا سکتا ہے۔ اور NAAT test; Nucleic acid amplification test  بھی کیا جاتا ہے۔

جین ایکسپرٹ(gene xpert) ٹیسٹ ٹی بی کے لئے ایک نیا اور بہت بہتر ٹیسٹ ہے جس میں ٹی بی بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ ادویات کی مزاحمت کی جانچ پڑتال بھی کی جاتی ہے

سائنسدانوں کی نئی حکمت عملی

  1. جلد تشخیص

سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ تپُ دق کے مریض کی بہت جلد تشخیص ہو تاکہ اس کے جراثیم زیادہ تعداد میں نہ بڑھ سکیں اور جسم کے دوسرے تک نہ پھیل سکے۔

  1. کم مدتی ادویات کی دریافت

ایسی ادویات ایجاد کیں جائیں جو کم مدتی ہوں۔ جلد تشخیص کی بدولت مریضوں کا علاج جلد شروع کیا جا سکتا ہے اور اس سے بیماری کے دوسرے لوگوں تک پھیلنے کے امکانات بھی کم ہو جائیں گے۔فاؤنڈیشن فار انوویٹیو فار ڈائگناسٹک اور یونائیٹیڈز نے کو 14.5 ملین امریکی ڈالر کے پراجیکیٹ پر دستخط کیے ہیں جس میں ادویات کے مزاحم تپُ دق کی تشخیص میں طاقتور نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیاجائگا ہے. اس تحقیق میں جینوم سیکونسنگ کا طریقہ استعمال کیا جائیگا۔ کیونکہ بہتر تشخیص مریضوں کو صحیح علاج حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے، اور اس بیماری کے لئے دنیا کی بہت کم علاج کی شرح بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے.سائنس دانوں نے کہا ہے کہ جینوم سیکونسنگ کی مدد سے وہ ایک ہفتے میں مختلف نمونوں کے اندر ڈی این اے کی شناخت کر سکتے ہیں۔

اس کی بدولت سائنسدانوں کے مطابق، تپُ دق کے مرض کی تشخیص ایک گھنٹے کے اندر ہو سکتی ہے، جس پیش رفت کے باعث تپِ دق کے مریضوں کی تعداد میں ڈرامائی کمی ممکن ہوسکے گی۔س سے لیباریٹریزکےعملے کے لیےوقت کی بچت ہوگی جنِھیں روزانہ سلائیڈزکا جائزہ لینےاور ٹی بی کے جراثیم تلاش کرنے کی کوشش میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں، اور اِس کے باعث ٹی بی کی بیماری کی وجہ سے موت کا خطرہ بھی بہت کم ہوجائے گا۔

ٹی بی کی نئی ادویات

  1. پریٹومانڈ Pretomanid
  2. بیڈاکولین Bedaquiline
  3. لینزولڈ Leinezolid

خلاصہ مضمون

ٹی بی mycobacterium tuberculosis سے پھیلتا ہے۔ تین ہفتے بعد granuloma بن جاتا ہے اور اس میں necrosis ہوجاتی ہے جسے ہم Ghon Focus کہتے ہیں اور جب یہ پلمونری لمفٹوڈ کے ساتھ ملتا ہے تو اسے گان کمپلیکس کہا جاتا ہے Ghon complex اسے پرائمری ٹی بی یا لیٹنٹ ٹی بی انفیکشن کہتے ہیں ۔

اگر کسی بھی وجہ سے قوت مدافعت کمزور پڑ جائے تو جسم میں موجود اور خاموش mycobacteria دوبارہ سر گرم ہو جاتے ہیں اسے سیکنڈری ٹی بی یا ایکٹیو ٹی بی انفیکشن کہتے ہیں جو ہر جگہ پھیل سکتے ہیں مثلاً اگر پھیپھڑوں میں پھیلیں تو برانکونمونیا کہتے ہیں ۔اگر خون کے ذریعے پھیلیں تو سسٹیمک ٹی بی کہتے ہیں systemic military disease جو گردوں، دماغ meningitis ، ہڈیوں Pott Disease ، ایڈرینلز Addison’s disease, جگر اور لمف نوڈ lymphadenitis in neck (scrofula)

اس کےدرج ذیل ٹیسٹ بہت سمپل ہیں:

  • پی پی ڈی یا ٹبرکولین یا مانٹوز ٹیسٹ
  • آئی جی آر اے ٹیسٹ
  • چیسٹ ایکسرے اور علامات بخار وزن کا کم ہونا رات کو پسینے آنا بلغم میں خون کا انا شامل ہیں
  • کلچر یا پی سی آر

تپ دق کا علاج کسی مستند ڈاکٹر سے ہی کروانا چاہئے