شہبازشریف کیخلاف بیان کے عوض رہائی کی پیشکش کی گئی تھی، فوادحسن فواد

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ دوران حراست شہبازشریف کیخلاف بیان کے عوض رہائی کی پیشکش کی گئی تھی۔

فواد حسن فواد کا کہنا تھا کہ مجھےعدالت کے سامنے پیش نہ کرنے کی بھی پیشکش کی گئی۔ اشتراوصاف کو کہا گیا انہیں سمجھائیں،اگر یہ نہ مانے تو20 سال کیلئے جیل جائے گا۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ ٹاپ لیول پر یہ طے ہوچکا تھا کہ ریٹائرمنٹ سے پہلے مجھے جیل سے باہر نہیں آنا۔ مجھے بار بار کہا گیا تم مشکل میں پڑجاؤگے۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 جولائی جولائی 2018 کو آخری بار مجھے بلایا گیا۔ مجھے دوپہر کو گرفتار کیا گیا، نیب نے بغیر کسی عدالتی حکم میرے گھر پرچھاپہ مارا۔

فوادحسن فواد نے کہا کہ کسی بھی زیادتی پر ہمارے پاس عدالت کا راستہ موجود تھا، ہمارا یقین تھا کوئی ہمارے لیے کھڑا ہو نہ ہوعدالت ساتھ ہوگی مگر 10 ماہ تک میری درخواست ضمانت چیف جسٹس کے پاس پڑی رہی، میری درخواست ضمانت کسی بینچ کومنتقل نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ 2 فروری کو احتساب عدالت لاہور نے فواد حسن فواد، ان کی اہلیہ اور بھائی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس سے بری کردیا تھا۔

لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے فواد حسن فواد، ان کی اہلیہ رباب حسن، بھائی وقار حسن سمیت دیگر کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام پر دائر ریفرنس پر سماعت کی اور فیصلہ سنایا۔

نیب نے فواد حسن فواد پر 4 ارب 56 کروڑ 51 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے غیر قانونی طور پر اثاثہ جات بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔