سندھ بلدیاتی الیکشن کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری

کراچی اور حیدر آباد میں بلدياتی اليکشن کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور مختلف حلقوں سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نتائج موصول ہونے کا سلسلہ سست روی کا شکار ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حتمی نتائج مرتب کرنے میں مزید وقت بھی لگ سکتا ہے۔

بلدیاتی الیکشن کے نتائج میں تاخیر پر سیاسی جماعتوں کو تشویش ہے جبکہ پولنگ ایجنٹس کو فارم 11 اور 12 نہ ملنے کی شکایتیں بھی آرہی ہیں۔

جماعت اسلامی نے مکمل نتائج جاری نہ ہونے پر کراچی بھر میں دھرنے دینے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری نتائج جاری کرے۔

غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کراچی میں گڈاپ ٹاؤن، لیاری ٹاؤن اور ملیرٹاؤن میں پیپلزپارٹی کو برتری حاصل ہے۔

پیپلزپارٹی نے لیاری سے10 جبکہ ضلع غربی کی 9 یوسیز سے کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ضلع وسطی میں نارتھ ناظم آباد ٹاؤن یوسی 8 سے حافظ نعیم الرحمان کامیاب ہوگئے۔

حیدرآباد کی129 یوسیز میں سے اب تک14 کے مکمل غیرحتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق 12 نشستوں پر پیپلزپاٹی کے امیدوار آگے ہیں جبکہ ایک نشست پر تحریک انصاف اور ایک پر جماعت اسلامی کو سبقت حاصل ہے۔ حیدرآباد میں31 نشستوں پر پی پی امیدوار پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔

ٹنڈومحمدخان ٹاؤن کمیٹی میں19میں سے15وارڈز کے نتائج کے مطابق 13 نشستوں پر پی پی، ایک جی ڈی اے جبکہ ایک نشست پر ایس ٹی پی کے امیدوار نے میدان مارلیا۔

دادو میں میونسپل کمیٹی میہڑ کے14 میں سے 13 وارڈز کےغیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے 8 نشستیں حاصل کیں جبکہ پیپلزپارٹی کو 4 اور ایک نشست پی پی شہید بھٹو کو ملی۔

دادو میں ٹاؤن کمیٹی رادھن کے 9 وارڈز کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی نے7نشستیں حاصل کیں جبکہ تحریک انصاف کے2امیدوارکامیاب ہوئے۔

میونسپل کمیٹی بدین کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق 14میں سے 12وار ڈز پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوگئے جبکہ ایک پر پی ٹی آئی اور ایک پر جی ڈی اے کو کامیابی ملیں۔

غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق ٹھٹھہ اور سجاول کی 77 یوسیز میں سے 51 پر پیپلزپارٹی امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔ ایک میونسپل کمیٹی اور 11 ٹاؤن کمیٹیز کے 62 وارڈز میں سے 57 پر پیپلز پارٹی امیدوار جبکہ 3 وارڈ پر آزاد امیدوار اور دو پر جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

خیرپور میں ناتھن شاہ میونسپل کمیٹی کے 11وارڈزمیں سے 9 پر پیپلزپارٹی جبکہ 2پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب ہوگئے۔

جامشوروٹاؤن کمیٹی کے تمام 10 وارڈز کے غیرحتمی نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے6 امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ جامشورو اتحاد کو3 نشستیں ملیں،ایک نشست کے نتائج روک دیے گئے۔ سیہون میونسپل کمیٹی کی تمام 15 نشستوں پر پی پی کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کیں۔

ٹنڈومحمد خان ٹاؤن کمیٹی میں19میں سے15وارڈزکے غیرحتمی نتائج کے مطابق 13نشتوں پرپی پی،ایک جی ڈی اے اور ایک نشست پر ایس ٹی پی امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔

20 ہزار 180 امیدوار میدان میں ہیں

بلدیاتی انتخابات میٹروپولیٹن کارپوریشن، میونسپل کارپوریشن، ٹاؤن میونسپل کمیٹیوں، ضلع کونسلوں، یونین کونسلوں اور وارڈز کی نشستوں پرہوئے۔

کراچی میں کسی بھی جماعت کو میئر منتخب کرنے کيلئے سادہ اکثریت یعنی 124 یوسیز پر کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔

ایم کیو ایم کا بائیکاٹ

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے بائیکاٹ کی وجہ سے اب پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں میں مقابلہ دیکھا جاسکتا ہے۔