جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی میں مہاجروں کو دیوار میں چنوانے کا معاہدہ ہوگیا، فاروق ستار

ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کی نظر صرف کراچی کی میئر شپ پر ہے، پس پردہ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی میں مہاجروں کو دیوار میں چنوانے کا معاہدہ ہوگیا ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ حلقوں میں جو ہیرا پھیری کی گئی ہے اس سے ہمیں حقوق سے محروم کیا جارہا ہے، ایم کیوایم پاکستان کے جائزمطالبات کی مکمل حمایت کااعلان کروں گا، سازش کی بو آرہی ہے کہ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی میں اتحاد ہوگیا ہے، مہاجروں کو دیوار سے لگانے نہیں، دیوارمیں چنوانے کا فیصلہ ہوگیا ہے، جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی اس سازش میں برابر کے شریک ہیں۔

فاروق ستار نے کہا پہلے سے طے ہوچکا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کی میئر شپ کس کو دینی ہے، شہر کو پھر سے آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے، حلقوں میں ہیرا پھیری کرکے ہمیں بنیادی سیاسی حقوق سے محروم کیا گیا، کراچی اور حیدرآباد والوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔ سندھ کے وڈیروں کی جانب سے بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازش کی جارہی ہے، انکے چہروں سے نقاب اتارنے کا وقت آگیا ہے۔فاروق ستار نے کہا پیپلز پارٹی نے کبھی کسی معاہدے کا کوئی پاس نہیں کیا، ابھی میچ شروع ہوا نہیں، ایک ٹیم کو پہلے ہی 200 رنز دے دیے، کراچی والوں کو مردم شماری میں نہیں گنا جاتا تو بتائیں کہاں جائیں، 1970 سے مردم شماری میں کراچی والوں کے ساتھ ظلم ہورہاہے، ہر حال میں سندھ کو ایک رکھنا چاہتے تھے اور ہیں، حلقہ بندیاں اس طرح سے ہوئی ہیں کہ ووٹ دینے والے کو حق نہیں مل رہا،نہ الیکشن لڑنے والے کوحق مل رہاہے۔

مجبوری ہوتی ہے توووٹ نہیں ڈالا جاتا، سڑکوں پر فیصلہ ہوتا ہے، خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس شہر پر مسلط ہونے کے خواب دیکھ رہے ہیں، کراچی میں پری پول ریگنگ ہوچکی ہے، دھاندلی زدہ الیکشن کے نتائج کوئی قبول نہیں کرے گا، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کررہا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ چاہتے ہیں فاروق ستار بھی سندھ کے شہری علاقوں کی آواز بنیں، مجبوری ہوتی ہے توووٹ نہیں ڈالا جاتا، سڑکوں پر فیصلہ ہوتا ہے، 11 جنوری کے احتجاج میں شرکت اور مشترکہ آواز کیلئے سب کو دعوت دی ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن چھین کر سندھ کے شہری علاقوں کے قبضے کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے،11جنوری کو الیکشن کمیشن تک جاکر دوبارہ یاد دلانا ہے کہ شفاف الیکشن نظر نہیں آرہے، دراصل یہ الیکشن ہوگا ہی نہیں جس کے نتائج پہلے سے تیار شدہ ہیں۔