بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر موجود اقوام متحدہ کی مبصرین کو ختم کرنے کی کوششوں پر بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کو شدید تشویش لاحق
(میرپور) بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر موجود اقوام متحدہ کی مبصرین کو ختم کرنے کی کوششوں پر بیرون ممالک مقیم کشمیریوں کو شدید تشویش لاحق۔ بھارت نے پہلے آرٹیکل 370 اور 35A کا خاتمہ کر کے کشمیرکو ہڑپ کرنے کی بھرپور گھناؤنی سازش کر چکا ہے جس پر پوری دنیا میں مقیم کشمیریوں نے جاندار آوازیں بلند کیں اور پوری دنیا کے تمام با اثر ممالک او ر اداروں تک کشمیریوں کی جذبات کو پہنچایا مگر بھارت ٹس سے مس نہیں ہوا اور اب بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور آزادکشمیر کو تقسیم کرنے والی خونی لکیر کنٹرول لائن سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو ہٹانے کا فیصلہ کر کے پوری دنیا میں موجود کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ بیرون ممالک بسنے والے کشمیریوں نے بھار ت کے اس گھناؤنے اقدام پر بھرپور احتجاج شروع کر رکھا ہے جب کہ پاکستانی وزارت خارجہ اور پاکستانی حکومت اور بیرونی دنیا کے با اثر حکمرانوں کو اس سلسلہ میں خطوط، ای میل اور مراسلے لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کی پوری ٹیم، کشمیری ڈائسپورا کے راہنماؤں اور اکابرین نے اس سلسلہ میں مختلف سطح پر اقدامات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ راجہ نجابت حسین، محمد اسلم چوہدری، سالار ممتاز چشتی، سردار عبدالرحمان خان، محمد ہیری بوٹا، یاسمین ڈار، آسیہ حسین و دیگر نے اس سلسلہ میں مہم کو تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دنیا کے مختلف وزرائے خارجہ، پارلیمنٹٹئرین، انسانی حقوق کے راہنماؤں، اقوا م متحدہ اور OIC کے سیکرٹری جنرل کو خطوط تحریر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلہ میں میرپوراور اسلام آؓباد میں بہت جلد نمائندہ اجلاس طلب کئے جائیں گے اور آزادکشمیر کے حکمرانوں و راہنماؤں، حریت کانفرنس کے راہنماؤں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے سربراہان، خواتین و نوجوانوں کی تنظیموں کے راہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا اور بھارت کے گھناؤنے اقدامات روکنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں راجہ نجابت حسین نے مختلف راہنماؤں سے رابطے مکمل کر لئے ہیں۔ اس سلسلہ میں نمائندہ اجلاس بہت جلد اسلام آؓباد میں منعقد کیا جائے گا اور راجہ نجابت حسین نے تمام اکابرین کو اس خصوصی ہو ہنگامی اجلاس میں شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔ اسلا آباد میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ایک قرارداد بھی پاس کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ 2019 کے بھارتی اقدامات پر بعد میں احتجاج کرنے کی بجائے اس سلسلہ میں بھرپور مہم چلائے اور پوری دنیا کو جگائے تا کہ بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے بھی بھرپور انداز میں مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ سلامتی کونسل کی تسلیم شدہ قراردادوں پر عمل درآمد کروائے اور جب تک مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہو جاتا اس وقت تک اقوام متحدہ کے مبصرین کو کنٹرول لائن کے دونوں اطراف تعینات رکھا جائے اور بھارت کے دباؤ میں آ کر اقوام متحدہ کے مبصرین کو بھارت سے نہ نکالا جائے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں سے ان مبصرین کا انخلا ء کیا جائے۔ اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کو ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہییں جن سے بھارت کے اقدامات کو تقویت مل سکے اور مسئلہ کشمیر کو عالمی ایجنڈے سے خارج کرنے جیسے اقدامات کو روکا جائے۔ راجہ نجابت حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت پہلے بھی مسئلہ کشمیر کو ختم کروانے کے لئے کبھی مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کے اندر کبھی اپنی پارلیمنٹ کے اندر کبھی اقوام متحدہ میں اپنی تقریروں کے زریعے اور کبھی اپنے گھناؤنے اقدامات کے زریعے کشمیریوں کی تحریک آزادی اور کشمیریوں کی شناخت کا خاتمہ کرنے کے درپے رہا ہے مگر کشمیریوں نے پوری دنیا میں آوازیں بلند کر کے ہمیشہ سے بھارت کو اس کے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے سے روک رکھا ہے اور بھارت کو کبھی بھی اس کے گھناؤنے مقاصد کی تکمیل نہیں کرنے دی جائے گی او ر یہ سلسلہ اس وقت تک جاری و ساری رہے گا جب تک ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے تمام بنیادی حقوق، حق خودارادیت، رائے شماری کا حق نہیں مل جاتا اورعالمی سطح پر تسلیم شدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہو جاتا۔جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے تمام تحریکی راہنماؤں اور عہدیداروں نے بھی دنیا کے مختلف ممالک میں اجلاس منعقد کرنا شروع کر دیئے ہیں اور مختلف تقریبات کا سلسلہ جاری ہے اور بھارت کے گھناؤنے اقدامات کو پوری دنیا میں بے نقاب کیا جا رہا ہے۔ راجہ نجابت حسین کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تمام تحریکی عہدیداروں نے بھارت کے خلاف احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے عہدیداران، آؒ ل پارٹیزکشمیر پارلیمنٹری گروپ، فرینڈز آف کشمیر کے متعدد عہدیدارو ں کو اس سلسلہ میں متحرک کیا جا رہا ہے تا کہ بھارت کے ان تمام اقدامات کو روکا جا سکے جن کو بنیاد بنا کر بھارت مسئلہ کشمیر کو ختم کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہا ہے۔