جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کے زیر اہتمام تحریک آزادی کشمیر میں اوورسیز کا کردار

جموں و کشمیر لبریشن کمیشن کے زیر اہتمام تحریک آزادی کشمیر میں اوورسیز کا کردار کے موضوع پر مذاکرے اور تحریک آزادی کشمیر میں فعال کردار کے حامل ستارہ پاکستان راجہ نجابت حسین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔تقریب کے مہمان خصوصی جموں و کشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین (ستارہ پاکستان ) تھے جبکہ مذاکرے کی صدارت کنونئیر حریت کانفرنس محمود احمد ساغر نے کی ۔تقریب میں ،حریت کانفرنس کے کنونئیر محمود احمد ساغر ،سینئر حریت رہنماء سید یوسف نسیم ،جموں و کشمیر ڈیمو کریٹک حریت فرنٹ کے چیئرمین چوہدری شاہین اقبال ،حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء عبدالمجید میر،ڈائریکٹر کشمیر لبریشن کمیشن سرور حسین گلگتی ،ڈائریکٹر راجہ خان افسر خان ،ڈپٹی ڈائریکٹر راجہ عظیم سرور ،ڈپٹی ڈائریکٹر سردار نجیب الغفور خان ،ڈپٹی ڈائریکٹر راجہ راشد رضا ،ڈپٹی ڈائریکٹر سردار ساجد محمود ،معاون ناظم اطلاعات خواجہ عمران الحق ،نگران راجہ خالد محمود ،راجہ کرامت حسین نے شرکت کی ۔مذاکرے سے خطاب کرتے ہوے راجہ نجابت حسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر اہمیت اختیار کر چکا ہے ،ہر کشمیری کو اس محاذ پر اپنا فعال کردار ادا کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا ہمیں قائد ملت چوہدری غلام عباس کے نظریات کے مطابق چلنا ہو گا سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اس محاذ پر مخلصانہ انداز میں کام کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کی ترویج کیلیے کشمیر لبریشن کمیشن قائم کیا گیا اب افسوس کی بات ہے کہ اس کے دفاتر بند کئے جا رہے ہیں ،کراچی ،لاہور ،میرپور اور راولاکوٹ میں کشمیر لبریشن کمیشن کے دفاتر بند کئے گئے جو دفاتر کھولنے چاہیئں وہ بند ہو رہے ہیں اور جو بند ہونے چائیں وہ کھل رہے ہیں ،انہوں نے کہا میرا ہر شخص اور ہر محکمے سے رابطہ ہے کبھی کسی سے نہیں پوچھتا کیا کرنا ہے بلکہ کام کر کے دکھاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کیلیے انشاءاللہ سرگرم رہیں گے جو کام ہم نے شروع کیا اسے اب لوگ آگے بڑھا رہے ہیں آپ اپنا کام جاری رکھیں اسکا صلہ آپ کو اللہ پاک دیگا ۔مخلص ہو کر تحریک آزادی کشمیر کیلیے خود کو وقف کر دیں ۔انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کے ساتھ ملکر اس محاذ پر اپنا کام ملکر جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر لبریشن کمیشن راولپنڈی کے دوستوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے عزت افزائی کی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے ستارہ پاکستان کا ایوارڈ ان شہیدوں اور غازیوں کا صدقہ ہے جن کیلیے میں سرگرم عمل ہوں ۔انہوں نے کہا کہ آج کے دن سردار سکندر حیات خان کو یاد کرتے ہیں جنہوں نے اس ادارے کی بنیاد رکھی وہ جب 1983 میں برطانیہ گئے تو ہم نے انہیں کہا کہ اوورسیز کو اسمبلی میں نمائندگی دی جائے پھر 1986 میں اوورسیز کشمیریوں کو اوورسیز کے نمائندے کے طور پر شامل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن ہونا چاہیے آزادحکومت بیس کیمپ کے طور پر فعال کردار ادا کرے ،ہمیں مجاہد اول اور غازی ملت کے نقش قدم پر چلتے ہوے کل جماعتی حریت کانفرنس کو آن بورڈ کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا سردار تنویر الیاس خان اپنی محنت کے بل بوتے پر آئے ہیں انہیں کسی بیساکھیوں کی ضرورت نہیں ہے لہزا ہمیں ان سے بڑی توقعات ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لیبر اور کنزرویٹو ممبران اسمبلی ہماری معاونت کرتے ہیں ہمیں انہیں مزید مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بریف کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ساتھی اپنے کاز کے ساتھ ہیں جب تک کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں مل جاتا ہم انشاءاللہ سرگرم رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی ہیں مگر بھارت کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔ تحریک آزادی کشمیر ایک ماٹو ہے ،کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوئیر محمود احمد ساغر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد جا شخص نے بہت کام کیا ہے وہ راجہ نجابت حسین ہیں اپنی بساط کے مطابق انہوں نے بھرپور کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزادجموں و کشمیر سے ہمیں گلہ ہے ہمیں آزادحکومت کو بااختیار بنانا ہو گا ،ہمیں ملکر کوششیں کرنا ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ یہ بیس کیمپ ہے اسے اپنا فعال کردار ادا کرنا ہو گا ،انہوں نے کہا کہ جلد اس سلسلے میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کریں گے جس کے لئے اوورسیز کشمیریوں کو متحرک کریں گے اور انہیں اس کانفرنس میں مدعو کیا جائے گا تاکہ ہم سب ملکر کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ابتر ہے ہم پر دباؤ ہے مگر بھارت جو مرضی کر کے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کر سکتا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے زبردست انداز میں مودی کو بے نقاب کیا ۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے واقعہ کے بعد یہاں ایکٹیویٹی بڑھنی چاہیے تھی مگر یہ کم ہو رہی ہیں کشمیر لبریشن کمیشن کے دفاتر بند کئے جا رہے ہیں لہذا ہمیں اسپر سوچنا ہوگا ۔مسئلہ کشمیر پر ساری قوم کو ایک ہو کر آگے بڑھنا چاہیے ،کشمیر لبریشن کمیشن کو بھی اسظرح کام نہیں کرنے دیا جا رہا جس طرح کام کرنا چاہیے ہمیں افسوس ہے کہ کشمیر لبریشن کمیشن کراچی ،لاہور ،میرپور اور راولاکوٹ کے دفاتر بند کئے گئے جس پر ہمیں افسوس ہے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کو اسکا نوٹس لینا چاہیے ۔حریت رہنماء سید یوسف نسیم نے کہا کہ راجہ نجابت سفارتی محاذ پر بہترین کام کر رہے ہیں ،ڈائسپورہ میں ہمارے لوگ اچھا کام کر رہے تھے ،ڈاکٹر فائی ،مجید ترمبو،سید علی رضا اچھا کام کر رہے تھے ہمارا مطالبہ تھا کہ ان لوگوں کو لبریشن کمیشن کے ذریعے فنڈز دئیے جائیں اسپر توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہا کہ کوئی ایونٹ ہو راجہ نجابت حسین متحرک ہوتے ہیں اللہ پاک نے انہیں عزت دی حکومت پاکستان سے انہیں ایوارڈ ملا ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت ہار رہا ہے ایسے وقت میں ہمیں اکٹھا ہو کر اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی آواز بننا ہو گا اور انہیں مضبوط کرنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے یہ ایک قومی معاملہ ہے اسپر سب کو ایک ہونا ہو گا ، انہوں نے تجویز دی کہ لبریشن کمیشن قومی قیادت کو مدعو کرے اور کشمیر پر ان کے خیالات سے قوم کو آگاہ کرے اس طرح ایک قومی پالیسی مرتب ہو گی ۔ ڈائریکٹر لبریشن کمیشن سرور حسین گلگتی نے کہا کہ راجہ نجابت حسین نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں بھرپور کوششیں کی ہیں ،انہوں نے کہا کہ محمود احمد ساغر ہمیشہ کشمیر لبریشن کمیشن کے ساتھ ملکر آگے بڑھتے ہیں اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔جموں و کشمیر ڈیمو کریٹک حریت فرنٹ کے چیئرمین چوہدری شاہین اقبال نے کشمیر لبریشن کمیشن کے فعال کردار کو سراہتے ہوے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلیے اوورسیز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،لبریشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں جو ہے انہوں نے اس کردار کو نبھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی طور پر حریت کانفرنس بھی اس سلسلے میں ایک کردار ادا کر رہی ہے ،مقبوضہ کشمیر میں اس ادارے کے بارے میں لوگوں کو پتہ ہونا چاہیے جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،تحریک آزادی اسوقت نازک دور میں ہے لہذا ایسے میں مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،مقبوضہ کشمیر کے لوگ ایک دائرے میں قید ہیں مقبوضہ کشمیر ایک جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے ،اقتصادی مسائل الگ ہیں ،بھارتی فوج کے مسائل الگ ہیں ،خفیہ ایجنسیوں کا تشدد الگ ہے ،کشمیری قوم پتھر کے ساتھ دس لاکھ بھارتی فوج کے سامنے سینہ سپر ہیں ،روزمرہ کی بنیاد پر تین چار شہادتیں ہوتی ہیں ،روز ہی مکانات جلائے جا رہے ہیں ،گرفتاریاں ہو رہی ہیں اسکا مطلب ہے وہاں مزاحمت جاری ہے ۔بھارت نے پورا زور لگا دیا ہے مگر وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کر سکا ہے ۔کشمیری قوم اپنی لڑائی کریں گے وہ پیچھے ہٹنے کیلیے تیار نہیں ہے یہ جزبہ ایمانی ہے وہاں کشمیری قوم کا ایک ہی نظریہ ہے ہم مسلمان ہیں اور ہم پاکستانی ہیں ۔حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء عبدالمجید میر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی عکاسی کیلیے اوورسیز کی بڑی زمہ داری ہے ،بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں جاری ہیں سوشل میڈیا پر پابندی ہے میڈیا پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو نوگو ایریا بنایا ہوا ہے تمام دفاتر میں مسلمانوں کی ترقی پر پابندی ہے ہندوتوا ایجینڈے کے تحت ہندؤں کو اوپر لایا جا رہا ہے ایسی صورت میں اوورسیز کا کردار بڑھ جاتا ہے انہیں فعال کردار ادا کرنا چاہیے ڈائریکٹر کشمیر لبریشن کمیشن راجہ خان افسر خان نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور تحریک آزادی کشمیر میں ان کے فعال کردار کو سراہا ۔تقریب کی نظامت ڈپٹی ڈائریکٹر سردار نجیب الغفور خان نے کی ۔تقریب کے اختتام پر راجہ نجابت حسین کو کشمیر لبریشن کمیشن کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی-